• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

حکومت گرانے میں ایک آدھ جھٹکے کی دیر ہے، مولانا فضل الرحمٰن

شائع November 15, 2019
ہم پاکستان کو نہ افغانستان بنانا چاہتے، نہ عراق اور نہ لیبیا بنانا چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن — فوٹو: ڈان نیوز
ہم پاکستان کو نہ افغانستان بنانا چاہتے، نہ عراق اور نہ لیبیا بنانا چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن — فوٹو: ڈان نیوز

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے رات کے اوقات میں شاہراہیں کھلی رکھنے کا اعلان کر دیا۔

نوشہرہ میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'حکومت کی دیواریں ہل چکی ہیں، درخت کی جڑی کاٹ دی گئی ہیں اور اب ہم نے اسے ایک آدھ جھٹکا دے کر گرا دینا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'چوبیس گھنٹے کے اندر ہماری دعوت پر لبیک کہتے ہوئے پورا پاکستان بند ہو گیا، کراچی سے باہر جانے والی شاہراہیں بند ہو چکی ہیں، پنجاب میں داخل ہونے والے راستے اس وقت بند ہیں، بلوچستان میں داخل ہونے والے راستے اس وقت بند ہیں، افغانستان سے چمن اور کوئٹہ آنے والے راستے بند پڑے ہوئے ہیں، شاہراہ قراقرم اور چکدرہ کے مقام پر شاہراہ سوات بھی بند ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے اس کا احساس ہے کہ جب سڑکیں بند ہوتی ہیں تو عوام کو مشکلات پیش آتی ہیں لیکن جب راستے میں بڑا پتھر پڑا ہو تو اسے ہٹانے کے لیے لوگوں کو کچھ مشقت برداشت کرنا پڑتی ہے، آج سب سے بڑا پتھر موجودہ ناجائز حکومت ہے اور ہم نے عوام کی طاقت کے ساتھ اس پتھر کو راستے سے ہٹانا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: 'ہدف صرف شاہراہیں بند کرنا نہیں، ہم اس سے بھی آگے بڑھیں گے'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم پاکستان کو نہ افغانستان بنانا چاہتے، نہ عراق اور نہ لیبیا بنانا چاہتے ہیں، ہم پرامن سیاسی تحریک کے ذریعے تبدیلی لانا چاہتے ہیں اور اس بات پر استقامت کے ساتھ قائم ہیں اور پرعزم ہیں کہ عوام کی قوت سے اس حکومت کو چلتا کیا جائے گا۔'

انہوں نے رات کو سڑکیں اور شاہراہیں کھلی رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'کارکنان صبح سے مغرب تک دھرنا دیں کیونکہ ٹھنڈ بڑھنے کی وجہ سے مسافروں اور کارکنوں کو تکلیف ہوتی ہے، طاقت ہم نے دکھا دی ہے اب اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے عام آدمی کی زندگی کو متاثر نہیں کرنا اس لیے ہم نے شہروں سے باہر احتجاج کیا ہے اور اس کے بعد شہروں کے اندر بھی مظاہرے کیے جائیں گے جبکہ یہ تحریک رُکے گی نہیں۔'

یاد رہے کہ دو روز قبل مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد کے پشاور موڑ پر کئی روز سے جاری دھرنا ختم کرتے ہوئے پلان 'بی' کے تحت نئے محاذ پر جانے کا اعلان کردیا تھا۔

اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دو ہفتوں سے قومی سطح کا اجتماع تسلسل سے ہوا، اب نئے محاذ پر جانے کا اعلان کر دیا گیا ہے، ہمارے جاں نثار اور عام شہری سڑکوں پر نکل آئے ہیں، ہماری قوت یہاں جمع ہے اور وہاں ہمارے ساتھی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں، نئے محاذ پر ہم سڑکیں بلاک کرنے والوں کے ساتھ ہوں گے، ہم پرامن ہیں اور ہم نے ملک کا نقصان نہیں کرنا لہٰذا ادارے بھی اس آزادی مارچ کا احترام کریں جبکہ اپنے کارکنان کی طرح پاکستان کی سیکیورٹی فورسز بھی عزیز ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Baber Nov 16, 2019 09:47am
خدا کے لیے اس شخص کے نام سے مولانا ہٹا دو۔ مولانا کا مطلب ہے 'ھمارا مولا'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024