• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

'بھارت نسل پرستانہ برتری کے خطرناک نظریے پر عمل پیرا ہے'

شائع November 14, 2019
بھارت میں جرمن نازی کی طرح ہندوتوا جڑیں پکڑ رہی ہے، عمران خان — فوٹو: ڈان نیوز
بھارت میں جرمن نازی کی طرح ہندوتوا جڑیں پکڑ رہی ہے، عمران خان — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت نسل پرستانہ برتری کے خطرناک نظریے پر عمل پیرا ہے اور وہاں جرمن نازی کی طرح ہندوتوا جڑیں پکڑ رہی ہے۔

اسلام آباد میں بین الاقوامی مارگلہ ڈائیلاگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 'دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا کردار ادا کیا اور بے پناہ قربانیاں دیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو کچھ امداد بھی ملی مگر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو بہت زیادہ نقصان ہوا۔'

انہوں نے کہا کہ 'دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہم نے سبق سیکھا کہ ہم آئندہ کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے اور پاکستان اب کسی بھی تنازع کا حصہ بننے کی بجائے مصالحانہ کردار ادا کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چین اور امریکا سے سبق حاصل کیا ہے کہ امریکا نے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بہت ترقی کی لیکن دوسری طرف کئی ٹریلین ڈالرز جنگوں میں جھونک دیے جبکہ چین نے جنگوں کی بجائے عوام کی ترقی پر پیسہ خرچ کیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جیو اسٹریٹجک محل وقوع دنیا بھر میں منفرد ہے، ہم پاکستان میں کاروبار کو آسان اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ملک بنا رہے ہیں، ہم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور سیاحوں کے لیے ویزا میں نرمی سمیت کئی اصلاحات کیں، پاکستان کو دنیا بھر کے لیے کھول رہے ہیں، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ مل رہا ہے جبکہ غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں بھی زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’عمران خان کے کامیاب دورہ امریکا کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے‘

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں اور یہ معاملہ باہمی بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے، پاکستان افغان امن کے لیے اہم کردار اور اس کے سیاسی حل کے لیے کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان مسئلہ صحیح سمت میں گامزن ہے اور افغانستان میں قیام امن سے پاکستان کے لیے وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی آسان ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، سعودی عرب اور ایران کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے اور کوشش ہے کہ پاکستان کے پڑوس میں مزید تنازعات نہ ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات شروع کرنے میں بھی کردار ادا کیا کیونکہ پاکستان تمام پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: بھارتی پنجاب میں وزیراعظم عمران خان کے حق میں بل بورڈز

انہوں نے کہا کہ بھارت کی کروڑوں کی آبادی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نازی نظریے سے بُری طرح متاثر ہو رہی ہے اور بدقمستی سے بھارت میں شدت پسند نظریہ غالب آرہا ہے، بھارت نسل پرستانہ برتری کے خطرناک نظریے پر عمل پیرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں جرمن نازی کی طرح ہندوتوا جڑیں پکڑ رہی ہے جبکہ بھارتی نوبل انعام یافتہ امرتیا سین کا کہنا ہے کہ بھارت میں لوگ خوف محسوس کر رہے ہیں۔

کشمیر کے متعلق عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ اقدامات سے مودی حکومت بند گلی میں پہنچ چکی ہے، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی سیکورٹی فورسز نے 80 لاکھ سے زائد لوگوں کو 100 دن سے زائد عرصے سے گھروں میں محصور کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ جب بھارت وہاں سے کرفیو اٹھائے گا تو وہاں کیا ہوگا، مقبوضہ کشمیر میں نوجوان کشمیریوں کو رات کی تاریکی میں اٹھایا جا رہا ہے، اس صورتحال میں پاکستان کس طرح بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں اور غربت خطے کے سب سے بڑے مسائل ہیں اور دونوں ملکوں کو اس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: ’دنیا ساتھ ہو یا نہ ہو، ہم کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں جو ایک جہاد ہے‘

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کشمیریوں کو طاقت کے زور پر نہیں دبا سکتی جبکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نازی نظریے کے آغاز پر دنیا کو سنگین نتائج کا اندازہ نہیں تھا، نازی نظریہ کے غالب آنے کے بعد لاکھوں لوگ اس کی بھینٹ چڑھے، پاکستان اور بھارت دو ایٹمی طاقتیں ہیں، ان کے درمیان تنازع کے بھیانک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین، پاکستان میں مصنوعی ذہانت کی یونیورسٹی کے قیام میں تعاون کر رہا ہے جبکہ زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے چین نے جدید ٹیکنالوجی کی پیشکش کی ہے جس سے پاکستان کی زرعی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024