پانیوں کے شہر ’وینس‘ میں سیلاب کے بعد ایمرجنسی
یورپی ملک اٹلی کے دنیا بھر میں سیاحت کے حوالے سے مشہور ترین شہر ’وینس‘ میں 50 سال بعد بدترین سیلاب آنے کے بعد ہنگامی صورتحال کا اعلان کردیا گیا۔
وینس: دنیائے سیاحت کے ماتھے کا جھومر
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حال ہی میں اٹلی بھر میں ہونے والی بارشوں کے بعد وینس میں 1966 کے بعد آنے والے بدترین سیلاب کے بعد میئر نے ایمرجنسی کا اعلان کردیا۔
وینس کو اگرچہ پانیوں، پُلو، نہروں اور جزیروں کا شہر کہا جاتا ہے اور اس شہر کی کئی گلیاں نہر کی صورت میں بھی موجود ہیں تاہم اس شہر کو ہمیشہ سیلاب سے بھی خطرہ رہتا ہے۔
اٹلی میں موسلا دھار بارشوں کے بعد وینس میں آنے والے سیلاب سے شہر کے اہم ترین اور معروف ترین مقامات 6 فٹ 2 انچ کے پانی میں ڈوب چکے ہیں اور کاروبار زندگی مفلوج بن چکا ہے۔
گزشتہ 50 سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ شہر میں اتنا شدید سیلاب آیا ہے، اس سے قبل 1966 میں 6 فٹ 5 انچ کا سیلاب آیا تھا اور اسے اب تک کا وینس کا بدترین سیلاب قرار دیا جاتا ہے۔
سیلاب کے بعد جہاں وینس کی کاروباری زندگی مفلوج ہوگئی، وہیں وہاں سیاحت کے لیے پہنچے اور دنیا بھر سے آئے افراد بھی مشکلات کا شکار ہیں اور لوگوں کو ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونے میں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سیلاب سے نہ صرف وینس کی عام گلیاں اور عام علاقے بلکہ معروف ترین، قدیم ترین اور مقبول ترین مقامات بھی زیر آب آ چکے ہیں تاہم سیاح تمام مشکلات کے باوجود اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
’وینس‘ شہر کو جہاں ’پانیوں، پُلو اور نہروں‘ کے شہر کے حوالے سے شہرت حاصل ہے، وہیں اس شہر کو قدیم اور تاریخی عمارتیں ہونے کی وجہ سے بھی شہرت حاصل ہے۔
اٹلی کے اس شہر کے گرد و نواح میں ایک سو سے زائد جزائر موجود ہیں اور اس شہر کی چند اہم ترین گلیاں نہر کی صورت میں موجود ہیں، جہاں سے گزر سفر کے لیے کشتیاں کو چلایا جاتا ہے۔
وینس کی گلیوں میں پانی اور نہروں کی موجودگی ہی اس شہر کی خوبصورتی ہے، تاہم وہاں آنے والے سیلاب نے اس شہر کی خوبصورتی کو بدصورتی میں تبدیل کردیا ہے اور حکومت نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر امدادی کام شروع کردیے۔