• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

چیئرمین کے-الیکٹرک اکرام سہگل نے استعفیٰ دے دیا

شائع November 7, 2019
اکرام سہگل کو رواں برس جنوری میں چیئرمین کے-الیکٹرک منتخب کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان
اکرام سہگل کو رواں برس جنوری میں چیئرمین کے-الیکٹرک منتخب کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان

کے-الیکٹرک کے چیئرمین اور ڈائریکٹر اکرام سہگل نے ‘ذاتی وجوہات’ کی بنیاد پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

ترجمان کے الیکٹر ک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اکرام سہگل نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا جس کا اطلاق فوری طور پر (6 نومبر) سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمپنیر آرڈیننس 1984، کےای میمورنڈم اور آرٹیکل آف ایسوسی ایشن کی روشنی میں بورڈ آف ڈائریکٹرز اگلے اجلاس میں نیا چیئرمین تعینات کریں گے۔

یاد رہے کہ کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے رواں برس 18 جنوری کو اکرام سہگل کو بورڈ کا نیا چیئرمین منتخب کر لیا تھا۔

مزید پڑھیں:اکرام سہگل 'کے الیکٹرک' کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نئے چیئرمین منتخب

کے-الیکٹرک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اکرام سہگل کو سابق چیئرمین طیب ترین کی جگہ چیئرمین بنایا گیا ہے، جوآج ہی وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔

40 سال سے زائد کاروباری تجربے کے حامل اکرام سہگل پاک فوج میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، بعد ازاں انہوں نے 1977 میں اپنا کاروبار شروع کیا۔

وہ بینک الفلاح کے بورڈ میں 16 سال تک خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ عالمی اقتصادی فورم کے بانی رکن اور امریکا کے ایسٹ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ میں 9 سال تک فرائض انجام دینے کے ساتھ ساتھ دیگر بڑے اداروں میں بھی کام کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

قبل ازیں طیب ترین کو جون 2018 میں کے-الیکٹرک کا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا جو 2009 سے ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل ہو کر کمپنی کے چیف فنانشل افسر اور چیف اسٹریٹیجیک افسر کے عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔

طیب ترین نے نومبر 2014 سے جون 2018 تک کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کی حیثیت سے فرائض انجام دیے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Khan Nov 07, 2019 10:55am
کے الیکٹرک میں ریفرنڈم کے اعلان کے چند دنوں بعد چیئرمین کا فوری استعفیٰ بڑا معنی خیز ہے۔ کے الیکٹرک کے کارکن تقریبا دس سال سے سے یونین سے محروم ہیں اور وہاں پر ریفرنڈم نہ ہوسکا۔ کے الیکٹرک کے تمام معاملات اب تک عدالتوں میں چل رہے ہیں اور اور اب جاکر صرف ریفرنڈم کا معاملہ حل ہوا ہے۔امید ہے کہ الیکٹرک کی پراسرار نجکاری، ملازمین کی جبری برطرفی،پابندی کے باوجود کراچی میں بلوں میں اضافہ، منیجمنٹ کی غیرذمہ داری کے باعث اس شہریوں اور کے الیکٹرک ملازمین کی ہلاکتوں کے معاملات بھی جلد حل ہو جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024