• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

جمہوریت پر سمجھوتے کیلئے ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہورہی ہے، بلاول

شائع November 4, 2019 اپ ڈیٹ November 5, 2019
بلاول بھٹو اوچ شریف میں جلسے سے خطاب کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
بلاول بھٹو اوچ شریف میں جلسے سے خطاب کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو ایک بار پھر نااہل اور جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیاسی مخالفین کو گرفتار کیا گیا ہے اور کوشش کی جار ہی ہے کہ پیپلز پارٹی دباؤ کی وجہ سے جمہوریت پر سمجھوتہ کرے۔

اوچ شریف میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے عوام کے جمہوری اور معاشی حقوق پر حملے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ایک سال بعد پورا پاکستان مان رہا ہے کہ ہمارا وزیراعظم عوامی نمائندہ نہیں ہے، ہمارا وزیراعظم منتخب وزیراعظم نہیں ہے، ہمارا وزیراعظم کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ وزیراعظم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب نے دیکھا کہ کس طریقے سے 2018 کے الیکشن میں دھاندلی کی گئی، آپ کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اور ووٹ کو چوری کیا گیا، رات کے اندھیرے میں ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنز سے پولنگ ایجنٹس کو نکال باہر کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:آزادی مارچ: اپوزیشن کی اے پی سی میں شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی عدم شرکت

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے آر ٹی آئی سسٹم کو فیل کروایا گیا اور آپ کے جیتے ہوئے نمائندے علی حیدر گیلانی کو ہروایا گیا اور آپ کا حق چھین کر پی ٹی آئی کو جیت دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ جعلی حکومت بنی ہے اور کٹھ پتلی اور دھاندلی زدہ حکومت آئی ہے وہ عوام کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے، پہلے دن سے انہوں نے میڈیا پر پابندی لگانا شروع کردی تھی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میڈیا کو بھی سلیکٹڈ میڈیا میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ عوام کے مسائل پر بات نہ ہو اور میڈیا ان کو بے نقاب نہ کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اندازہ کریں کہ کس قسم کا آزاد میڈیا ہے جس میں را ایجنٹ کلبھوشن اور بھارتی ایئرفورس کے پائلٹ اور دہشت گردوں کا انٹرویو چل سکتا ہے مگر اس ملک کے سابق صدر آصف علی زرداری کا بیان نہیں چل سکتا، مولانا فضل الرحمٰن کی پریس کانفرنس نہیں چل سکتی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی گفتگو نہیں چل سکتی’۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘یہ آزادمیڈیا نہیں ہے، یہ سلیکٹڈ میڈیا ہے اور سلیکٹڈ میڈیا میں عوام کے مسائل سامنے نہیں آتے، اگر عوام کے مسائل سامنے نہیں آئیں گے تو ان کا حل کیسے نکالیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘انہوں نے ہر ہتھکنڈا استعمال کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ وہ عوام کی آواز کو دبا سکیں، ہر سیاسی مخالف کو گرفتار کیا گیا، نواز شریف اور ان کی بیٹی کو گرفتار کیا گیا، زرداری کو گرفتار کیا گیا جبکہ ان پر کوئی مقدمہ نہیں ہے اور انہیں سزا بھی نہیں سنائی گئی’۔

سابق صدر آصف زرداری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘طبی سہولیات نہیں دی جارہی ہے، دباؤ میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کے حقوق پر سمجھوتہ کریں، پاکستان پیپلزپارٹی دباؤ کی وجہ سے جمہوریت پر سمجھوتہ کرے، یہ ان کی بھول ہے’۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘پاکستان پیپلزپارٹی نے ضیاالحق اور مشرف کی آمریت کا مقابلہ کیا اور اس نااہل اور کٹھ پتلی وزیراعظم کا بھی مقابلہ کرے گی، ہم جھکیں گے نہیں اور چپ نہیں ہوں گے اور ہم آخری دم تک اپنے عوام کے مسائل کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں غریب عوام کے حقوق کا تحفظ کرتے رہیں اور آواز بلند کرتے رہیں گے’۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ‘اپوزیشن جماعتوں کا موقف پہلے دن سے واضح کیا تھا زرداری نے کہا کہ نیب اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتی لیکن ایک سال بعد یہ کہا جاتا ہے کہ ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی، پہلے اپوزیشن یہ بات کرتی تھی لیکن اب تو وفاقی کابینہ میں بھی یہ بات ہوتی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تاجر برادری جب آرمی چیف سے ملتی ہے تو وہاں بھی یہ بات ہوتی ہے کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

مزید پڑھیں:پیپلزپارٹی، مسلم لیگ(ن) کا جے یو آئی (ف) کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

معیشت پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'یہ حکومت کاروباری، مزدور، کسان اور سفید پوش طبقے کے ساتھ چوروں جیسا سلوک کررہی ہے اور ان کے پیچھے نیب اور ایف بی آر کو لگایا جا رہا ہے'.

انہوں نے کہا کہ 'عوام دشمن حکومت نے پاکستان اور عوام کے مفاد کے لیے نہیں بلکہ پی ٹی آئی ایف کا بجٹ منظور کرلیا ہے، عوام دشمن بجٹ نے ہر طبقے کا جینا مشکل کردیا، ہماری معیشت آزاد نہیں ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ آئی ایم ایف فیصلہ کرے کہ ہمارا وزیر خزانہ، اسٹیٹ بینک کا گورنر اور ایف بی آر کا چیئرمین کون ہوگا'۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'یہ جو کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ وزیراعظم ہے اس نے ہماری معیشت کی خود مختاری پر بھی سمجھوتہ کردیا ہے اور عوام کو مہنگائی کی سونامی میں دھکیل دیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب سے یہ حکومت آئی ہے ہر چیز مہنگی ہوگئی، کھانے پینے کی اشیا، بجلی اور گیس اور ڈالر مہنگا ہوگیا، انہوں نے الیکشن میں کہا تھا کہ عمران خان کی حکومت بنے گی تو زرعی ایمرجنسی لگائیں گے لیکن جب سے یہ حکومت میں آئے ہیں انہوں نے ہمارے کسان کا معاشی قتل کردیا ہے'۔

مہنگائی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ غریب, کسان اور عوام دشمن حکومت ہے یہ سلیکٹد حکومت ہے، ہم عوامی حکومت بنا کر رہیں گے اور عوام کے معاشی حقوق کو یقینی بنا کر رہیں گے، اس حکومت نے صرف اور صرف امیروں کو فائدہ پہنچایا ہے اور غریب عوام کو تکلیف پہنچایا ہے'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'اس حکومت نے امیروں اور ارب پتیوں کے لیے اربوں روپے کی ٹیکس ایمنسٹی کا اعلان کر دیا مگر ہمارے مزدوروں کے لیے کون سی ایمنسٹی تھی، اس ملک کے عوام اس حکومت کو نہیں مانتے ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024