پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری سے نئے منصوبوں پر غور
اسلام آباد: پاکستان، چین کے مالی تعاون اور سرمایہ کاری سے 46 ارب ڈالر کے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں توسیعی کے نئے منصوبے شروع کرے گا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے عہدیداروں کے سالانہ مشاورتی اجلاس ’مشترکہ تعاون کمیٹی‘ (جے سی سی) میں ملاقات 6 نومبر کو ہوگی اور نئے منصوبوں پر آمادگی کا اظہار کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں: سی پیک کے تمام منصوبے بروقت مکمل ہوں گے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی
وزارت توانائی کے وزیر عمرایوب خان، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ پاکستان پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر جے سی سی کے اجلاس کے دوران چینی حکام کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی اور چینی حکام نے 9 ارب ڈالر پر مشتمل مین ریلوے لائن (ایم ایل ون) اور سی پیک کے مغربی روٹ ڈی آئی جی خان سے ژوب موٹروے منصوبے پر بات چیت کی۔
مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ اسلام آباد سے کوئٹہ موٹر وے نیٹ ورک تقریباً 3 برس میں مکمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبے میں اب پیشرفت ہوگی کیونکہ اسے ترجیحی منصوبوں میں شامل کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے اتھارٹی کے قیام کا اعلان
وزیر منصوبہ بندی و ترقی کا کہنا تھا کہ تمام منصوبوں پر ہونے والی پیشرفت سے پتہ چلتا ہے کہ حزب اختلاف کی جانب سے سی پیک کو ’سست‘ کرنے کے الزامات غلط ہیں۔
مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر سی) کے نائب چیئرمین کو 4 نومبر کو گوادر کا دورہ کرایا جائے گا جہاں وہ 300 میگاواٹ پاور پلانٹ کے افتتاح کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے معاشی ڈھانچے کا ایک اہم ستون بن چکا ہے جسے آنے والی جے سی سی کے بعد نئی بلندیوں پر لے جایا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے اضافی منصوبوں کی تعداد اور ان کے تخمینہ اخراجات سمیت سی پیک کے نظر ثانی شدہ منصوبوں سے متعلق سوالات کو نظر انداز کیا۔
مزیدپڑھیں: سی پیک منصوبوں کی بحالی، وزیراعظم آئندہ ہفتے چین کا دورہ کریں گے
علاوہ ازیں انہوں نے کہا ایم ایل ون سی پیک منصوبے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو کراچی سے پشاور ایک ہزار 872 کلومیٹر ریلوے ٹریک کی جگہ بنے گا اور جے سی سی کے اجلاس میں مالی تعاون پر پیشرفت ہوگی۔
ریلوے منصوبوں میں حکومتی حلقوں میں اختلافات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی جی ڈی پی کی شرح دیکھتے ہوئے غیرملکی ماہرین سے منصوبے کی لاگت لگوائی جائے گی۔
مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ وزارت ریلوے نے ایم ایل ون منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی پیش کردی ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے سے ریل کی رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائے گی اور ایک لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے 11 ترقیاتی منصوبے مکمل، 11 پر کام جاری
شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان ریلوے نے کے سی آر کے 38 کلومیٹر کے رقبے کو واگزار کرایا لیکن 5 کلومیٹر رقبے کو صوبائی حکومت کے مکمل تعاون کے بغیر صاف نہیں کرایا جا سکتا۔
جے سی سی کے اجلاس میں دونوں جانب سے پاکستان اسٹیل ملز اور اسٹیل کے شعبے میں سرمایہ کارپر کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ مہل ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، آزاد پتن ہائیڈرو پراجیکٹ سمیت دیگر ہائیڈرو منصوبے چین کو پیش کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 2030 تک توانائی کی ضرورت کا 70-80 فیصد ملکی ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف بنا رہا ہے اور اس ضمن میں چینی کمپنیاں کا کلیدی کردار ہوگا۔
مزیدپڑھیں: وزیراعظم عمران خان 4 روزہ دورے پر چین پہنچ گئے
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ پیٹرولیم کے 4 اہم شبعے جے سی سی کے سامنے پیش کیے جائیں گے، ساتھ ہی انہوں نے پیش کردہ شعبہ جات سے متعلق بتایا کہ جنوبی شمال میں گیس پائپ لائن، پاکستان ریفائنری کی اپ گریڈیشن اور ڈیزل کی تیاری کے لیے تھر کے ذخائر میں کوئلے سے مائع کی تبدیلی کے علاوہ نئے پیٹروکیمیکل کمپلیکس کا قیام شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال دسمبر سے قبل مجموعی طور پر 35 نئے ’ایکسپلوریشن بلاکس‘ کی نیلامی کی جائے گی اور چینی سرمایہ کاروں نے مذکورہ نیلامی میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔