پاکستان میں ٹوئٹر سے مواد ہٹانے کی درخواستوں میں ریکارڈ اضافہ
کراچی: پاکستانی حکام کی جانب سے ٹوئٹر سے مواد ہٹانے کی درخواستوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور رواں برس کے ابتدائی 6 ماہ میں 200 سے زائد درخواستیں کی گئی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی جانب سے جاری کی گئی ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوری 2019 سے جون کے درمیان حکومت نے مواد ہٹانے سے متعلق 273 درخواستیں ارسال کیں اور ٹوئٹر کو ایک ہزار 798 پروفائلز رپورٹ کیں جس میں 2 ہزار 300 کی تعداد سے کمی ہوئی لیکن اکاؤنٹ کی معلومات سے متعلق درخواستوں میں اضافہ ہوا۔
ٹوئٹر نے کسی بھی اکاؤنٹ کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا بلکہ ٹوئٹر کی ٹرمز آف ریفرنس کی خلاف ورزی کرنے پر 234 اکاؤنٹس کا کچھ مواد ہٹایا گیا۔
مزید پڑھیں: آن لائن مواد ہٹانے کی درخواست دینے میں بھارت سب سے آگے
واضح رہے کہ اس سے قبل جولائی تا دسمبر 2018 میں ٹوئٹر نے 204 اکاؤنٹس کا مواد ہٹادیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد سے حکومت کی جانب سے مواد ہٹانے سے متعلق درخواستوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
2018 کے آخری 6ماہ میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ایسی 192 درخواستیں جبکہ عدالتی حکم کے ذریعے ایک درخواست بھیجی گئی تھی۔
رواں برس ٹوئٹر کو 8 درخواستیں عدالتی حکم کے ذریعے بھیجی گئیں، سرکاری درخواستوں میں حکومتی ایجنسیوں، پولیس کے محکموں اور عہدیداران کی درخواستیں بھی شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر پر جھوٹ اور نفرت پھیلانے والے خبردار ہوجائیں
علاوہ ازیں پاکستان نے 2019 کے ابتدائی 6 ماہ میں انفارمیشن کی 23 اور اکاؤنٹس کی مخصوص معلومات کی 70 درخواستیں بھیجیں جبکہ گزشتہ برس معلومات سے متعلق 17 اور اکاؤنٹس کے حوالے سے 23 درخواستیں بھیجی گئی تھیں۔
تاہم ٹوئٹر نے اکاؤنٹ انفارمیشن اور انہیں ختم کرنے سے متعلق تمام درخواستیں مسترد کردیں۔
رواں برس حکومت نے 5 اکاؤنٹس کی فوری بندش کی درخواست بھی کی اور 5 اکاؤنٹس کی معلومات فراہم کرنے کی درخواست بھی کی۔
خیال رہے کہ جب ایسی درخواست کی جاتی ہے تو معیار پر پورا اترنے کی بنیاد پر ٹوئٹر، قانون نافذ کرنے والوں کو کچھ معلومات فراہم کردیتا ہے۔
سال 2018 کے آخری 6 ماہ میں حکومت نے صرف 2 اکاؤنٹس کی فوری بندش سے متعلق درخواستیں دائر کی تھیں۔
علاوہ ازیں پاکستان نے گزشتہ برس کے برعکس اکاؤنٹس کے تحفظ (پریزرو) سے متعلق 8 درخواستیں دائر کیں۔
ٹوئٹر نے پریزرویشن ریکوئسٹ سے متعلق بتایا کہ 'حکومتی ادارے یہ درخواستیں اس لیے کرتے ہیں تاکہ ایک تفتیش سے متعلق معلومات ٹوئٹر جیسے سروس پروائڈر کی جانب سے اس وقت تک محفوظ کرلی جائے جب تک وہ قانونی طور پر اس معلومات کے حصول کے لیے درکار قانونی طریقہ کار سے متعلق ضروری اقدامات مکمل نہیں کرتے'۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے مطابق 'پریزرویشن سے متعلق درست درخواست موصول ہونے تک ہم متعلقہ اکاؤنٹ کی تفصیلات90 روز تک عارضی طور پر محفوظ کرتے ہیں لیکن قانونی طریقہ کار مکمل ہونے سے پہلے اس کی تفصیلات کا اسنیپ شاٹ جاری نہیں کرتے'۔
عالمی سطح پر ٹوئٹر کو ماضی کے مقابلے میں 67 فیصد سے زائد قانونی مطالبات موصول ہوئے جس سے 86 فیصد سے زائد اکاؤنٹس متاثر ہوسکتے تھے۔
2012 میں ٹرانسپرینسی رپورٹ جاری کرنے کے بعد سے لے کر اب تک ٹوئٹر کو عالمی سطح پر مواد ہٹانے سے متعلق سب سے زیادہ قانونی درخواستیں موصول ہوئیں۔
اس عرصے کے دوران دنیا کے مصدقہ صحافیوں اور میڈیا اداروں کے 122 اکاؤنٹس قانونی مطالبات کا حصہ تھے۔
تاہم ٹوئٹر نے دعویٰ کیا کہ اس نے 11 ٹوئٹس کے خلاف کارروائی کی، جن میں سے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے سیکشن 69 اے کے تحت بھارت میں 8 کے خلاف کارروائی کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے مقابلے میں ٹوئٹر زیادہ تر بھارت اور ترکی کے مطالبات پورے کرتا ہے، ان 2 ممالک کی جانب سے بند کروائے جانے والے اکاؤنٹس کی شرح 3 فیصد کے قریب ہے جبکہ دنیا بھر سے اس حوالے سے مطالبات کی تعمیل کی شرح 0.6 فیصد ہے۔