آزادی مارچ: کوئی کنٹینر پکڑا گیا تو انتظامیہ اس کا معاوضہ دے گی، عدالت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آزادی مارچ کے پیش نظر کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ کے خلاف دائر درخواست نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ لوڈڈ کنٹینر پکڑنا آرٹیکل 18 کی واضح خلاف ورزی ہے اور اگر کوئی کنٹینر پکڑے گئے تو انتظامیہ ان کا معاوضہ دے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آزادی مارچ کے پیش نظر کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نجی لوڈڈ کنٹینرز پکڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی (ف) کا آزادی مارچ اسلام آباد کی جانب گامزن
ڈی سی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کوئی کنٹینر نہیں پکڑا جبکہ لاہور کی ایک کمپنی سے کنٹینر فراہمی کا قانون کے مطابق ایک معاہدہ ہوا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم دیا کہ کوئی بھی لوڈڈ کنٹینر نہیں پکڑا جائے گا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے کنٹینر پکڑے گئے، پھر ایس ایس پی کو سفارشیں کروا کر کنٹینر چھڑوائے گئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سفارش کروا کر؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ کیا کریں پھر سفارش کے بغیر گزارا نہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں جلسہ ہوگا یا مارچ؟ مسلم لیگ (ن) کے بیان پر اپوزیشن میں 'اختلافات'
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ لوڈڈ کنٹینر پکڑنا آرٹیکل 18 کی واضح خلاف ورزی ہے اور اگر کوئی کنٹینر پکڑے گئے ہیں تو انتظامیہ ان کا معاوضہ دے گی۔
ڈپٹی کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت ہے کہ کسی طور بھی قانون کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے درخواست نمٹا دی۔