• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

امریکا نے ابوبکر البغدادی پر حملے کی ویڈیو جاری کردی

شائع October 31, 2019
امریکا نے چند روز قبل ابوبکر البغدادی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا —فوٹو: رائٹرز
امریکا نے چند روز قبل ابوبکر البغدادی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا —فوٹو: رائٹرز

پینٹاگون نے کالعدم دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کے سربراہ ابوبکر البغدادی پر حملے کی ویڈیو جاری کردی۔

واضح رہے کہ شام میں امریکا کے فوجی آپریشن میں ابوبکر البغدادی کے ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ایک مرتبہ پھر داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کا دعویٰ

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق واشنگٹن میں پینٹاگون نے خبردار کیا کہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے بعد دہشت گرد تنظیم کی جانب سے حملے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ امریکی فوجی کمپاؤنڈ کے قریب ہیں اور امریکی طیارہ دہشت گردوں پر فائرنگ کررہا ہے۔

ویڈیو میں ابو البغدادی کے کمپاؤنڈ پر امریکی بمباری کے نتیجے میں کالا دھواں اٹھتا ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل کینتھ میکنزی نے بتایا کہ ’یہ پارکنگ کی طرح کی کوئی جگہ معلوم ہوتی ہے جہاں بڑے گڑھے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: داعش سربراہ ابوبکر بغدادی کا نائب امریکی حملے میں ہلاک

انہوں نے کہا کہ 'کمپاؤنڈ کو تباہ کرنے کا آخری خیال تھا تاہم اس امر کو یقینی بنایا گیا کہ وہ کوئی مزار یا کوئی مقدس جگہ نہیں‘۔

جنرل کینتھ میکنزی کا کہنا تھا کہ ’یہ دوسری جگہوں کی طرح ایک جگہ ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’وہ اپنے ساتھ دو چھوٹے بچوں کو سرنگ سے لے کر نکلا تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں بچوں کی عمریں 12 برس تھیں جو حملے میں مارے گئے‘۔

جنرل کینتھ میکنزی نے بتایا کہ ابوبکر البغدادی ترکی کی سرحد سے محض 4 میل کے فاصلے پر اپنے شامی کمپاؤنڈ میں تنہا تھا۔

مزید پڑھیں: ابوبکر البغدادی کا بیٹا شامی فوج سے لڑتے ہوئے ہلاک

انہوں نے کہا کہ قریب ہی موجود دیگر عسکریت پسند گروپوں کو شاید معلوم ہی نہیں تھا کہ ابو بکر البغدادی کمپاؤنڈ میں ہے۔

جنرل کینتھ میکنزی نے کہا کہ یہ امکان نہیں ہے کہ بغدادی انٹرنیٹ استعمال کرتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ (ابوبکر البغدادی) نے شاید ایک میسینجر سسٹم تلاش کرلیا تھا جو آپ کو فلاپی یا تھوڑا سا الیکٹرانکس پر کچھ ڈالنے اور کسی کو جسمانی طور پر کہیں منتقل کرنے کی سہولت دیتا ہے'۔

جنرل کینتھ میکنزی کا کہنا تھا کہ ’داعش کے لوگ انتقامi کارروائی کریں گے لیکن ان کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں‘۔

واضح رہے جب ابوبکر البغدای کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا تو ایک امریکی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا تھا کہ ابوبکر البغدادی کو رات گئے ایک چھاپے میں نشانہ بنایا گیا تھا لیکن آپریشن کامیاب ہوا یا نہیں وہ یہ تصدیق نہیں کرسکتے۔

بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 27 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ ان کی فوج نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو شام میں ایک کارروائی میں ہلاک کردیا ہے۔

واشنگٹن میں میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘فوج نے ایک کمپاؤنڈ میں تقریباً 2 گھنٹے تک کارروائی کی اور مشن کی تکمیل کے بعد انتہائی حساس مواد اور معلومات جمع کی گئیں جو داعش کے مستقبل کے منصوبوں سے متعلق تھیں’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘بغدادی کی ہلاکت امریکا کی دہشت گرد رہنماؤں کے خلاف امریکا کا عزم ہے اور ہمارا مقصد داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا مکمل خاتمہ ہے’۔

ابوبکر البغدادی کے زخمی اور ہلاک ہونے کی اطلاعات

یاد رہے کہ عراق اور شام کے بڑے رقبے پر داعش نے جون 2014 میں قبضہ کرکے اپنی حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

داعش نے اپنی حکومت کو الدولۃ الاسلامیہ نام دیا تھا جبکہ ابوبکر البغدادی نے خلیفہ ہونے کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد کئی بار ابوبکر البغدادی کے زخمی اور ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں، تاہم کبھی ان خبروں کی تصدیق نہ ہو سکی۔

یاد رہے کہ مارچ 2017 میں یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ ابو بکر البغدادی امریکا کی اتحادی افواج کی مدد سے عراقی فورسز کی جانب سے موصل میں شروع کیے گئے آپریشن کے دوران مبینہ طور پر فرار ہوگئے ہیں جبکہ انہوں نے فرار ہونے سے قبل موصل جنگ کی کمانڈ مقامی کمانڈر کے حوالے کردی تھی۔

اس کے بعد جون 2017 میں روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا تھا کہ شام کے شہر رقہ میں روسی فضائیہ کی بمباری میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی اطلاعات کی جانچ کررہے ہیں۔

بعد ازاں 13 فروری 2018 کو عراقی وزارت داخلہ کے حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی زندہ ہیں اور ایک فضائی کارروائی میں زخمی ہونے کے بعد وہ شام کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ 2014 میں لبنان میں ایک خاتون اور ایک بچہ قید ہیں جن کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ ان کی اہلیہ اور اولاد ہے۔

اپریل 2019 میں امریکا نے شام، افغانستان سمیت دیگر ممالک میں پرتشدد کارروائیوں میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر ڈھائی کروڑ ڈالر (3 ارب 54 کروڑ 15 لاکھ روپے) کا انعام مقرر کیا تھا۔

علاوہ ازیں اپریل 2019 میں ہی ابو بکر البغدادی 5 سال میں پہلی مرتبہ ان کی تنظیم کی جانب سے جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں منظر عام پر آئے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں داعش کی جانب سے قرار دیا گیا تھا کہ ان کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے بیٹے شامی فوج سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

ابو بکر البغدادی کے بیٹے کے ہلاک ہونے کی خبر تنظیم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر سامنے آئی تھی جس میں ایک نوجوان کی تصویر، جس کے ہاتھ میں رائفل تھا، بھی شیئر کی گئی اور اس کا نام حذیفہ البدری بتایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024