• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ہراسانی کے شکار مرد ’جامی‘ کی طرح اپنی کہانیاں سامنے لائیں، عثمان خالد بٹ

شائع October 30, 2019
اداکار کے مطابق فلم ساز جامی نے دوسرے مرد حضرات کو آواز دی —فوٹو: انسٹاگرام
اداکار کے مطابق فلم ساز جامی نے دوسرے مرد حضرات کو آواز دی —فوٹو: انسٹاگرام

فلم ساز جمشید محمود المعروف جامی نے رواں ماہ 21 اکتوبر کو ٹوئٹ کے ذریعے انکشاف کیا تھا کہ انہیں 13 برس قبل میڈیا کی ایک بااثر شخصیت کی جانب سے ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

جامی کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے پر سوشل میڈیا پر بہت سارے لوگوں نے ان کی حمایت کی، یہاں تک کے بعض اداکاراؤں و گلوکاراؤں نے بھی جامی کی حمایت کی۔

جامی وہ پہلے پاکستانی مرد تھے جنہوں نے ’می ٹو مہم‘ کے تحت اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر کھل کر بات کی تھی اور اب اداکار عثمان خالد بٹ نے کبھی نہ کبھی ہراسانی کا شکار رہنے والے ملک کے تمام مرد حضرات کو تجویز دی ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو سامنے لائیں۔

عثمان خالد بٹ نے اپنی طویل ترین ٹوئٹ پوسٹ میں کبھی نہ کبھی ہراسانی کا شکار رہنے والے مرد حضرات کو مشورہ دیا کہ وہ اب خاموش رہنے کے بجائے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو سامنے لائیں اور اپنے ساتھ انصاف کے لیے قانونی جنگ لڑیں۔

یہ بھی پڑھیں: میرا 13 سال قبل ریپ کیا گیا، معروف فلم ساز جامی

اپنی پوسٹ میں عثمان خالد بٹ نے فلم ساز جامی کی جانب سے ’ریپ‘ پر کھل کر بات کرنے کی تعریف کی اور کہا کہ ان کا یہ قدم دیگر مرد حضرات کے لیے ہمت اور آواز کا سبب بنے گا۔

اداکار نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ایک کھانے کی دعوت پر بیٹھے تمام مرد حضرات نے جامی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ وہ بھی کبھی نہ کبھی زندگی میں ہراسانی کا شکار رہے ہیں۔

عثمان خالد بٹ نے وضاحت کی کہ ہم میں سے بہت سارے مرد حضرات کبھی بچپن میں انتہائی قریبی مردوں، کبھی کسی اسکول کی کلاس میں تو کبھی کسی پبلک ٹرانسپورٹ میں ہراسانی کا شکار ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع و دیگر شوبز شخصیات کی فلم ساز جامی کی حمایت

عثمان خالد بٹ نے ’می ٹو مہم‘ پر بات کرتے ہوئے لکھا کہ عام طور پر مرد حضرات اپنے ساتھ ہونے والی ہراسانی پر بات کرتے ہوئے شرماتے ہیں، تاہم انہیں فلم ساز جامی کے معاملے سے ہمت لینی چاہیے اور وہ سب اپنے معاملات سامنے لائیں۔

ساتھ ہی اداکار نے کہا کہ اپنے ساتھ ہونے والی ہراسانی اور ’ریپ‘ کے معاملات سامنے لانے کے لیے سوشل میڈیا درست پلیٹ فارم نہیں ہے، اس لیے متاثرہ حضرات کو قانونی چارہ جوئی کرنے سمیت حکومتی پلیٹ فارم استعمال کرنے چاہیے۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ تاہم سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کو اپنی آواز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، چوں کہ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہر کسی کی آواز کو دوسرے لوگ سنتے ہیں۔

عثمان خالد بٹ نے اپنی طویل پوسٹ میں اپنے ساتھ ہونے والا ہراسانی کا کوئی تجربہ شیئر نہیں کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ ہر مرد کبھی بچپن، کبھی لڑکپن تو کبھی نوجوانی میں ہراسانی کا شکار ہوا ہوتا ہے اور ایسے افراد کو اپنی کہانیاں سامنے لانی چاہیے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024