آزادی مارچ: حکومت کا کیپٹل پولیس کو انتظامی اخراجات دینے سے انکار
وفاقی حکومت نے اسلام آباد (کیپٹل) پولیس کو جمعت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے دوران امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے اور دیگر انتظامات کی مد میں مالی تعاون سے انکار کردیا۔
کیپٹل پولیس کی جانب سے حکومت کو انتظامی اخراجات کی مد میں درخواست کی گئی تھی تاہم اسے قطعی طور پر مسترد کردیا گیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کیپٹل پولیس مالی سال 20-2019 کے اواخر میں مالی وسائل کی کمی سے دوچار ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کا آزادی مارچ کے دوران ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کا فیصلہ
پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کیا کہ آزادی مارچ میں انتظامات پر ہونے والے اخراجات سے متعلق حکومت کو مالی تعاون کی درخواست دی تھی تاہم وفاق نے مسترد کردی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کے انکار پر اعلیٰ پولیس حکام نے فیصلہ کیا کہ مالی سال 20-2019 کے پولیس بجٹ سے تمام اخراجات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے جون میں یہ اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت اکتوبر میں اسلام آباد میں حکومت مخالف لانگ مارچ کرے گی۔
مزیدپڑھیں: آزادی مارچ کے موقع پر علما کی ’امن مارچ‘ کی پیشکش
اپوزیشن جماعت کے سربراہ کا اس آزادی مارچ کو منعقد کرنے کا مقصد 'وزیراعظم' سے استعفیٰ لینا ہے کیونکہ ان کے بقول عمران خان 'جعلی انتخابات' کے ذریعے اقتدار میں آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کنٹینر رکھنے، دیگر صوبوں سے بلائی جانے والی پولیس اور پیرا ملٹری فورس، ان کے لیے کھانا، عارضی رہائش اور نقل و حرکت کے لیے مالی تعاون کو خرچ کیا جانا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ کیپٹل پولیس نے ابتدائی طور پر دو ہفتوں کے لیے 27 کروڑ روپے کے مالی تعاون کا تقاضہ کیا تھا جس کے بعد اسے کم کرکے ایک ہفتے کے لیے 13 کروڑ روپے طلب کیے گئے۔
افسر نے بتایا کہ بعدازاں 3 دن کے لیے 5 کروڑ روپے مانگے گئے لیکن حکومت نے وہ بھی دینے سے انکار کردیے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پولیس کو اپنے وسائل سے مالی ضروریات پوری کرنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ: حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات بے نتیجہ ختم
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے فیصلہ کیا ہے کہ پولیس بجٹ میں گاڑیوں اور دیگر سامان خریدنے کے لیے مختص ساڑھے 3 کروڑ روپے آزادی مارچ کے دوران پولیس انتظامات پر خرچ کردیے جائیں گے۔