کوک اسٹوڈیو 12 کی دوسری قسط کے ’بلو‘ کو سننے والوں کی لائن لگ گئی
کوک اسٹوڈیو کی پہلی قسط کی شاندار کامیابی کے بعد اب اس کی دوسری قسط بھی جاری کردی گئی اور دوسری قسط کے ماضی کے مقبول گیت ’بلو‘ کے ریمیک کو سننے والوں کی لائن لگ گئی۔
کوک اسٹوڈیو کی پہلی قسط کو گزشتہ ہفتے 18 اکتوبر کو جاری کیا گیا تھا، کوک اسٹوڈیو کا آغاز رواں ماہ 11 اکتوبر کو عاطف اسلم کے ’وہی خدا ہے‘ سے ہوا تھا۔
عاطف اسلم کی جانب سے منفرد انداز میں گائے گئے ’وہی خدا ہے‘ کو جہاں سراہا گیا، وہیں بعض افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے ’وہی خدا ہے‘ کو اس قدر اچھے انداز میں نہیں گایا جس قدر اسے دوسرے فنکاروں اور حمد خوانوں نے گایا ہے۔
’وہی خدا ہے‘ کو استاد نصرت فتح علی خان سمیت کئی گلوکار گا چکے ہیں اور اسے حمد خوان بھی عقیدت سے گاتے آئے ہیں۔
’وہی خدا ہے‘ کی شاندار کامیابی کے بعد رواں ماہ 18 اکتوبر کو ’کوک اسٹوڈیو‘ کی پہلی قسط جاری کی گئی تھی، جس میں تین گانے ریلیز کیے گئے تھے۔
کوک اسٹوڈیو کی پہلی قسط کے تینوں گانوں میں سب سے زیادہ سرائیکی گانے ’ماہی دیاں جھوکاں‘ کو سراہا گیا تھا۔
پہلی قسط کے ’ماہی دیاں جھوکاں ‘ کو جمال فقیر تروپ اور ان کے ساتھیوں نے روایتی انداز میں پیش کیا تھا۔
یہ گانے بھی سنیں: کوک اسٹوڈیو 12 کی پہلی قسط کے ’ماہی دیاں جھوکاں‘ نے دل جیت لیے
پہلی قسط کے گانے ’دم مستم‘ کو راحت فتح علی خان نے جب کہ تیسرے گانے ’رم پم‘ کو گلوکارہ ذوئی وکاجی اور شہاب حسین نے گایا تھا۔
پہلی قسط کی طرح دوسری قسط میں بھی تین گانے جاری کیے گئے ہیں۔
دوسری قسط میں کشمیری و ترکی زبان کے گانے ’روشے‘ کو بھی جاری کیا گیا ہے، جسے گلوکارہ زیب بنگش اور ساتھیوں نے گایا ہے۔
دوسری قسط میں ماضی کے مقبول گیت ’سیاں‘ کا ریمیک بھی شامل کیا گیا ہے، جسے ریچل وکاجی اور شجاع حیدر نے گایا ہے۔
لیکن دوسری قسط کے ماضی کے مقبول گانے ’بلو‘ کے ریمیک نے سب کا دل دیوانہ کردیا، مقبول گیت کے ریمیک کو بھی گلوکار ابرار الحق نے گایا گیا ہے۔
’بلو‘ کو ماضی میں بھی ابرار الحق نے گایا تھا اور اس گانے کو پہلی بار 1995 میں ریلیز کیا گیا تھا، جسے اب دوبارہ کوک اسٹوڈیو میں 24 سال بعد گایا گیا۔
ابرار الحق کے گانے ’بلو‘ کو سننے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی افراد نے اس کی تعریف کی اور کہا کہ گانا سننے کے بعد انہیں اپنا بچپن یاد آگیا۔
اس پنجابی بھنگڑا گیت کے ریمیک میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، تاہم گانے کا مرکزی خیال اور موسیقی پرانے گانے سے ملتی جلتی ہے۔
روشے
سیاں
بلو