نواز شریف کی خراب صحت: ’عدالت جو فیصلہ کرے گی من و عن عمل کریں گے‘
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی صحت سے متعلق جو عدالت کا فیصلہ ہوگا ہم اس پر من و عن عمل کریں گے۔
لاہور میں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف کو علاج کی تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور کوئی کمی نہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے نواز شریف سے کہا اگر وہ کسی ڈاکٹر کو باہر سے بلانا چاہتے ہیں تو بلوالیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے جہاز تیار کروا رکھا ہے، ہم باہر سے ڈاکٹر بلوالیں گے جبکہ ان کی تمام رپورٹس ذاتی معالج عدنان کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین نے کہا کہ میاں صاحب کو علاج سے متعلق ہر بات بتاتے ہیں اور جب وہ اجازت دیتے ہیں تو ان کا علاج کیا جاتا ہے۔
صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ نواز شریف نے علاج سے متعلق اطمینان کا اظہار کیا ہے اور گزشتہ روز ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی سے کی گئی علیحدہ ملاقات میں بھی انہوں نے اپنے علاج پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: نواز شریف کی حالت انتہائی نازک ہے، وکیل کا موقف
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو صحت کا ایک مسئلہ نہیں، انہیں ذیابیطس کا مرض لاحق ہے، شوگر کافی بے قابو رہی ہے، جس کی وجہ سے گردوں پر بھی اثر ہوا ہے، دل کی بھی تکلیف ہے جس کی وجہ سے بائی پاس سرجری ہوئی، بلڈ پریشر بھی ہے، جس کے باعث اس مسئلے کی وجہ سے ان کی حالت کو سنجیدہ لینا چاہیے لیکن اب حالات بہتری کی جانب جارہے ہیں۔
وزیر صحت پنجاب نے کہا کہ نواز شریف نے ضمانت کی اپیل دائر کی ہوئی ہیں اور گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ نے ہمارے میڈیکل بورڈ کے اراکین اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو طلب کیا تھا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ڈاکٹر ایاز محمود اور ان کے ہمراہ بورڈ کے رکن ڈاکٹر کامران لاہور ہائی کورٹ میں گئے تھے جہاں انہوں نے نواز شریف کی تمام رپورٹس پیش کیں۔
انہوں نے کہا نواز شریف کی تمام رپورٹس انتہائی ٹیکنیکل ہیں، میں نے انہیں کہا کہ مریض کی حالت سے متعلق جو بات آپ سوچتے ہیں اور جو آپ کا خیال ہے بالکل وہی بات کسی دباؤ کے بغیر وہ رپورٹ میں لکھیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے میڈیکل بورڈ کو دوبارہ اجلاس بلا کر آج کی رپورٹ پیش کرنے کا کہا تھا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر سلیم چیمہ اور ڈاکٹر عارف نے رپورٹ پیش کی تھی اور اب ان سے آئندہ 5 روز بعد دوبارہ رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ پریس کو اطلاع دے دیں کہ عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا ہم اسے من و عن قبول کریں گے اور ہر طریقے سے اس فیصلے کی حمایت کریں گے۔
صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ ہم عدالتوں کا بہت احترام کرتے ہیں لہٰذا جو بھی عدالت کا فیصلہ ہوگا ہم اسے قبول کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو کینسر نہیں مرض قابل علاج ہے، ڈاکٹر طاہر شمسی
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف نے عدالت میں ضمانت کے لیے اپیلیں دائر کی ہیں، ہم نے تمام تفصیلات بھیج دی ہیں، میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹس بھیجی ہیں، اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، میں نے خود بھی رپورٹ نہیں پڑھی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ انسانیت کے ناطے سب کو احساس ہونا چاہیے کہ وزیراعظم عمران خان اگر ہسپتال بناتے ہیں اور مریضوں کے ساتھ ہمدردی کرتے ہیں اور بطور مریض ان کی ہمدردی نواز شریف کے ساتھ ہیں۔
مریم نواز کی صحت سے متعلق انہوں نے کہا کہ جب مریم نواز کی طبیعت خراب ہوئی تو انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا، میں ہسپتال میں موجود تھی ان کے تمام ٹیسٹ ہوئے جو نارمل تھے ان کی طبیعت جب بہتر ہوئی تو واپس بھجوادیا تھا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے جذبات کا اظہار کردیا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف کی بیٹی ضرور ان کی تیمارداری کرے۔
وزیر صحت پنجاب نے کہا کہ تمام اداروں کو اس حوالے سے ہدایات دے دی گئیں لیکن عدالتیں آزاد ہیں وہ جو فیصلہ کریں گی ہم اس پر عمل کریں گے۔
وزیراعظم نے مریم نواز کو والد سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کردی، گورنر
قبل ازیں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے صوبائی حکومت کو مریم نواز کو والد نواز شریف سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گورنر پنجاب نے مذکورہ اعلان ایک ویڈیو بیان کے ذریعے کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے پنجاب حکومت کو نواز شریف کے لیے بہترین علاج یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا تھا کہ حکومت، نواز شریف کے پاکستان یا بیرون ملک علاج میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی۔
اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گورنر پنجاب نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے بیٹے اور دوسری بیٹی ان سے ملاقات کے لیے آنا چاہتے ہیں تو حکومت ان کی پاکستان آمد میں بھی کوئی مشکلات پیدا نہیں کرے گی۔
رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ مریم نواز کو اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کی اجازت دی گئی تھی تاکہ وہ انہیں لندن میں بہتر علاج کے لیے راضی کرسکیں۔
مزید پڑھیں: سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن نواز شریف کیلئے دعاگو ہوں، وزیر اعظم
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک جانے کا فیصلہ خود کریں گے۔
یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو نواز شریف کی صحت اچانک خراب ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس کے بعد انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد کے پلیٹلیٹس خطرناک حد تک کم ہو گئے تھے، جس کے بعد انہیں ہنگامی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کی گئی تھیں۔
بعدازاں گزشتہ روز نواز شریف کے علاج کے لیے بنائے گئے میڈیکل بورڈ نے سابق وزیراعظم کے مرض کی ابتدائی تشخیص کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہیں خلیات بنانے کا نظام خراب ہونے کا مرض لاحق ہے۔
بورڈ کے سربراہ پروفیسر محمود ایاز کے مطابق خلیات بنانے کا نظام خراب ہونے سے خون میں پلیٹلیٹس کم ہوجاتے ہیں اور قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی طبیعت ناساز، نیب دفتر سے سروسز ہسپتال منتقل
انہوں نے بتایا تھا کہ نواز شریف کو امیون تھرمبو سائیٹوپینیا کا مرض لاحق ہے جس کی وجہ سے خون میں پلیٹلیٹس میں فوری کمی آجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قابل علاج مرض ہے، جس کے بعد نواز شریف کا علاج شروع کردیا گیا تھا۔
تاہم گزشتہ روز ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے کہا تھا کہ نواز شریف کے پلیٹلیٹس کم ہو کر دوبارہ 20 ہزار سے 6 ہزار ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کے علاج سے متعلق رائے لینے کے لیے ان کی میڈیکل رپورٹس بیرون ملک ڈاکٹروں کو ارسال کی ہیں۔
بعدازاں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے اپنے سیاسی حریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹرز نے نواز شریف کے خون کی ٹیسٹ رپورٹس غیرتسلی بخش قرار دے دیں
عمران خان نے کہا تھا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن میں صدقِ دل سے نواز شریف کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں اور انہیں علاج معالجے کی بہترین ممکنہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے تمام متعلقہ حکام کو ہدایات دے چکا ہوں۔
وزیراعظم عمران خان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان کا ٹوئٹ عوام کی ہمدردی بٹورنے کا ہتکھنڈا ہے، سیاسی مخالفین کو سزائے موت کی چکیوں میں رکھ کر ہمدردی کے ٹوئٹ کے ڈرامے نہ کریں‘۔
مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ ’وزیراعظم ٹوئٹ جاری کرکے ضمیر کی خلش مٹانے کی کوشش نہ کریں، انہوں نے جیل میں نواز شریف سے ایئرکنڈیشنر اور ٹی وی کی سہولیات واپس لینے کا کہا تھا‘۔
علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی صحت پر سیاست کرنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر تنقید کی اور بیرون ملک علاج کی اجازت نہ دینے پر سپریم کورٹ کو مورد الزام ٹھہرایا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کی صحت سے متعلق ڈاکٹروں کی رپورٹ مسترد کردی تھی، اگر بیرون ملک جانے کی درخواست منظور کرلی جاتی تو ان کی حالت اتنی نہ بگڑتی‘۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی صحت کو نقصان پہنچا تو وزیر اعظم ذمہ دار ہوں گے، مسلم لیگ (ن)
احسن اقبال نے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور وزرا، خاص طور پر معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی جانب سے نواز شریف کی صحت کا مذاق اڑانے کی بھی مذمت کی۔
اس حوالے سے یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی جماعت کے رہنماؤں کو نواز شریف اور مریم نواز کی صحت کے خلاف بیانات جاری کرنے سے روک دیا ہے۔
ادھر سابق وزیراعظم کے قریبی ساتھی خواجہ آصف نے کہا کہ پارٹی نے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کا فیصلہ نواز شریف پر چھوڑ دیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف کی حالت بہت سنگین ہے، علاج کے لیے باہر جانے کا فیصلہ صرف نواز شریف کا ہوگا، ہم انہیں مجبور نہیں کریں گے‘۔