• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

فضل الرحمٰن کےخلاف بغاوت کی کارروائی کی درخواست سماعت کیلئے منظور

شائع October 24, 2019 اپ ڈیٹ November 1, 2019
درخواست پر لاہور ہائی 
کورٹ کے جسٹس امیر بھٹی آئندہ روز سماعت کریں گے — فائل فوٹو/ڈان نیوز
درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امیر بھٹی آئندہ روز سماعت کریں گے — فائل فوٹو/ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

ایڈووکیٹ ندیم سرور کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امیر بھٹی آئندہ روز سماعت کریں گے۔

درخواست میں وفاقی حکومت، مولانا فضل الرحمٰن، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ 'مولانا فضل الرحمٰن اشتعال انگیز تقاریر کر کے لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسا رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: عدالتی فیصلوں کے مطابق اپوزیشن کو احتجاج کا حق دیا جائے گا، وزیر دفاع

ان کا کہنا تھا کہ 'مولانا فضل الرحمٰن کی تقاریر سے انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'مولانا نے آزادی مارچ کے لیے ڈنڈا بردار فوج تیار کر لی ہے جو قانون کے منافی ہے اور ان کے اسلام آباد میں مارچ کی تیاریوں پر کروڑوں روپے خرچ ہو رہے ہیں'۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ مولانا فضل الرحمٰن کی اشتعال انگیز تقاریر پر ان کے خلاف دفعہ 124 'اے' کے تحت کارروائی کا حکم دے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عدالت، الیکشن کمیشن کو مولانا فضل الرحمٰن کو ہونے والی فنڈنگ سے متعلق تحقیقات کا بھی حکم دے'۔

انہوں نے استدعا کی کہ 'عدالت پیمرا کو مولانا فضل الرحمٰن کی تقاریر نشر کرنے سے روکے'۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی تجویز زیر غور ہے، فضل الرحمٰن

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت زیادہ تر اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کے 31 اکتوبر کو حکومت کے خلاف متوقع مارچ میں ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔

اپوزیشن نے اس سے قبل حکومت سے مذاکرات کرنے کو مسترد کرتے ہوئے ایک ہی مطالبہ کیا کہ مذاکرات اس وقت تک نہیں ہوسکتے جب تک وزیر اعظم مستعفی نہ ہوجائیں۔

بعد ازاں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا کہ حکومت نے اگر پرامن مارچ کی اجازت دی تو مذاکرات پر غور کیا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد میں مقامی رہنماؤں کی آل پارٹیز کانفرنس میں واضح کیا گیا کہ 27 اکتوبر کو کوئی دھرنا نہیں ہوگا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالمجید ہزاروی کا کہنا تھا کہ 'ملک کے دیگر حصوں کی طرح 27 اکتوبر کو یوم یکجہتی کشمیر اور یوم سیاہ منایا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں نیشنل پریس کلب کے باہر ایک بڑا مظاہرہ کریں گی۔

دوسری جانب حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو لانگ مارچ کرنے کا جمہوری حق حاصل ہے تاہم اسلام آباد میں ڈی چوک پر دھرنے کے حوالے سے عدالتی فیصلوں کے مطابق اپوزیشن کو احتجاج کا حق دیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024