• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر وزیر داخلہ کو نوٹس

شائع October 24, 2019
مذکورہ درخواست کی سماعت ہائی کورٹ کا خصوصی بینچ کرے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی
مذکورہ درخواست کی سماعت ہائی کورٹ کا خصوصی بینچ کرے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر وفاقی اور صوبائی وزرائے داخلہ کو طلب کرلیا جبکہ سروسز ہسپتال کے ایم ایس کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ضمانت پر رہائی کی درخواست کی سماعت کی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم کی سزا معطلی کے لیے درخواست دائر کی تھی اور استدعا کی تھی کہ اپیل پر فیصلہ ہونے تک نواز شریف کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

مذکورہ درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ درخواست گزار شہباز شریف متاثرہ فریق نہیں ہیں تاہم وکیل نے اس حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی اہم ترین عدالتی مثالیں بیان کیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرز نے نواز شریف کے خون کی ٹیسٹ رپورٹس غیرتسلی بخش قرار دے دیں

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کل اگر میاں نواز شریف کہیں کہ میں نے درخواست دائر کرنے کا نہیں کہا تو پھر کیا ہوگا لہٰذا دیکھنا ہوگا کہ آیا متاثرہ فریق اس قابل نہیں کہ درخواست پر دستخط نہیں کرسکے۔

وکیل شہباز شریف نے کہا کہ جب بیمار ملزم درخواست دائر کرنے کے قابل نہ ہو تو قریبی رشتے دار اپیل کرسکتا ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپنے لیے ایک اور رکاوٹ کھڑی نہ کریں۔

وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ رات میاں نواز شریف سے ملاقات ہوئی تھی ان کی حالت تشویش ناک ہے اور کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

جس پرجسٹس عامر فاروق نے کہا اعتراض ہم ختم کردیتے ہیں مگر آپ نواز شریف سے دستخط کروا لیں، بعدازاں درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان تاریخ کے سب سے بڑے جھوٹے، بیمار اور خالی دماغ شخص ہیں'

وکیل خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نیب لاہور کی حراست میں ہیں، بیماری کی تشخیص نہیں ہورہی، ہوا کیا ہے کوئی ذمہ داری بھی نہیں لے رہا، کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے استدعا ہے کہ کل ہی درخواست کی سماعت کریں۔

جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کل ڈویژن بینچ دستیاب نہیں ہوگا لہٰذا کل مذکورہ درخواست کی سماعت ہائی کورٹ کا خصوصی بینچ کرے گا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ، صوبائی وزیر داخلہ کو نوٹس جاری کیا اور سروسز ہسپتال کے ایم ایس کو نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کے ہمراہ میڈیکل بورڈ سمیت ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

مذکورہ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ نواز شریف کو ان کی مرضی کے مطابق پاکستان میں یا بیرونِ ملک علاج کروانے کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت

درخواست میں چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل نیب قومی احتساب بیورو (نیب) کو فریق بنایا گیا جبکہ اس کے ساتھ نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری بھی فراہم کی گئی تھی اور درخواست دائر کرتے ہوئے آج (جمعرات) کو ہی اس کی سماعت کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف اس وقت سروسز ہسپتال لاہور میں زیرعلاج ہیں اور استدعا کی کہ احتساب عدالت نمبر 2 کا 24 دسمبر 2018 کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

نواز شریف کی خرابی صحت

یاد رہے کہ پیر کو نواز شریف کی صحت اچانک خراب ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس کے بعد رات گئے انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد کے پلیٹلیٹس خطرناک حد تک کم ہو گئے تھے جس کے بعد انہیں ہنگامی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کی گئی تھیں۔

سابق وزیر اعظم کے چیک اپ کے لیے ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس کی سربراہی ڈاکٹر محمود ایاز کر رہے ہیں جبکہ اس بورڈ میں سینئر میڈیکل اسپیشلسٹ گیسٹروم انٹرولوجسٹ، انیستھیزیا اور فزیشن بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف سے ملاقات کے دوران مریم نواز کی طبیعت ناساز, ہسپتال داخل

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے گزشتہ روز سروسز ہسپتال میں اپنے بھائی کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عام طور پر پلیٹلیٹس ڈیڑھ سے 4 لاکھ تک ہوتے ہیں لیکن نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کم ہوکر صرف 15 ہزار تک پہنچ گئے تھے، نواز شریف کے خون کے خلیات میں خطرناک حد تک کمی اور اس کی اطلاع نہ دینا بدترین غفلت ہے۔

بعدازاں چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار مریم نواز نے بھی والد سے ملاقات کے لیے باقاعدہ درخواست دی تھی جس پر انہیں پے رول پر ہسپتال جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

تاہم والد کی عیادت کے لیے جانے والی مریم نواز کی بھی طبیعت خراب ہوگئی تھی جنہیں نواز شریف کے برابر والے کمرے میں ہی داخل کرلیا گیا تھاجس کے بعد علی الصبح ہی انہیں دوبارہ کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔

گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اپنے قائد کی خراب صحت کے حوالے سے ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے حکومت پر مجرمانہ غفلت برتنے کا الزام عائد کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر سابق وزیراعظم کی صحت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار وزیر اعظم عمران احمد نیازی ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024