• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

گوگل کا 10 ہزار سال کا کام 200 سیکنڈ میں کرنے والے کمپیوٹر تیار کرنے کا دعویٰ

اس وقت دنیا بھر میں 500 سپر کمپیوٹر موجود ہیں جو گوگل کے بنائے گئے نئے سسٹم سے ہزاروں سال پیچھے ہیں، ماہرین
شائع October 24, 2019

دنیا کا ذہین سے ذہین انسان ایک گھنٹے میں کتنے اربوں، کھربوں اور ٹریلین کا حساب کر سکتا ہے؟

انسان کو چھوڑیے، یہ بتائیے کہ ایک عام کمپیوٹر ٹریلین سے آگے کواڈریلین، کواٹریلین یا سیکسوٹیلین کا حساب لگانے میں کتنا وقت لے گا؟

نہیں جانتے نا!، لیکن اب انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی کمپنی گوگل نے ایک ایسا کمپیوٹر تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو دنیا میں موجود طاقتور ترین ‘سپر کمپوٹرز‘ کے مقابلے اتنا زیادہ تیز ہے کہ عام انسان اس کا حساب ہی نہیں لگا سکتا۔

جی ہاں، گوگل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے سائنسدان ایک ایسا کمپیوٹر بنانے میں کامیاب گئے ہیں جو محض 200 سیکنڈز میں وہ کام سر انجام دے سکتا ہے جو ’سپر کمیپوٹرز‘ 10 ہزار سال میں سر انجام دے سکتے ہیں۔

اس وقت دنیا بھر میں سب سے تیز اور ذہین کمپیوٹر ’سپر کمپیوٹرز‘ ہوتے ہیں جو عام استعمال کے بجائے انتہائی اعلیٰ تحقیق کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں اور ایسے کمپیوٹرز کی رفتار یا کام کرنے کی صلاحیت انسانی سوچ سے بھی آگے ہوتی ہے۔

دنیا کا سب سے طاقتور اور ذہین ترین کمپیوٹر چین کے پاس تھا مگر گزشتہ برس نومبر میں امریکا نے ایک ایسا کمپیوٹر تیار کیا تھا جو چینی کمپیوٹر سے بھی چار گنا تیز اور ذہین تھا۔

گوگل کے نئے سسٹم کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا عروج قرار دیا جا رہا ہے—فوٹو: گوگل
گوگل کے نئے سسٹم کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا عروج قرار دیا جا رہا ہے—فوٹو: گوگل

امریکا کی جانب سے تیار کیا گیا سپر کمپیوٹر اس وقت دنیا کا تیز اور ذہین ترین کمپیوٹر ہے ایک سیکنڈ میں 143 کواڈریلین سے بھی زیادہ کا حساب کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

اس کمپیوٹر کو ’سمٹ‘ کا نام دیا گیا تھا جسے چلانے کے لیے یومیہ کروڑوں ڈالر کا خرچ کیا جا رہا ہے۔

‘سمٹ’ کا مجموعی وزن 340 ٹن ہے اور اس کے سرورز اور مشینیں 5 ہزار 600 اسکوائر فٹ کے رقبے پر تعمیر کی عمارت میں رکھی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 340 ٹن وزنی 6 ہزار اسکوائر فٹ رقبے پھر پھیلا دنیا کا تیز ترین سپر کمپیوٹر

آئی بی ایم اور نیویڈیا کے آلات سے تیار کیے گئے اس کمپیوٹرز کو چلانے کے لیے 4 ہزار 608 سرورز مدد فراہم کرتے ہیں اور یہ کمپیوٹر تقریبا ایک شہر کے استعمال میں آنے والی بجلی استعمال کرتا ہے۔

لیکن اب گوگل نے اس کمپیوٹر سے بھی تیز، بہت تیز اور انتہائی ذہین کمپیوٹر سسٹم بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

سائنس جرنل ’نیچر‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق گوگل کے ماہرین کئی سال کی محنت کے بعد ایک ایسا کمپیوٹر بنانے میں کامیاب گئے ہیں جو طاقتور کمپیوٹر کی جانب سے 10 ہزار سال میں کیے جانے والے کام کو محض 200 سیکنڈز یعنی صرف سوا تین منٹ میں کر سکتا ہے۔

گوگل کے نئے سسٹم سے قبل امریکا کے سمٹ کمپیوٹر کو دنیا کے طاقتور و ذہین ترین کمپیوٹر کا اعزاز حاصل ہے—فوٹو:فوٹو: دی ورج
گوگل کے نئے سسٹم سے قبل امریکا کے سمٹ کمپیوٹر کو دنیا کے طاقتور و ذہین ترین کمپیوٹر کا اعزاز حاصل ہے—فوٹو:فوٹو: دی ورج

گوگل نے اپنی بلاگ پوسٹ میں بھی اس کمپیوٹر کے حوالے سے بتایا اور کہا کہ تیار کیے گئے نئے کمپیوٹر سسٹم سے دنیا ایک نئے دور میں داخل ہوجائے گی اور کئی ایسے کام کرنے میں چند منٹ لگیں گے جنہیں سر انجام دینے کےلیے طاقتور ترین کمپیوٹر ہزاروں سال لگا لیتے ہیں۔

ابھی گوگل نے اس نئے تیار کیے گئے سسٹم سے کوئی ایسا کمپیوٹر نہیں بنایا جسے نمونے کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے، تاہم کمپنی کے مطابق ماہرین کئی سال کی محنت کے بعد دنیا کے تیز و ذہین ترین کمپیوٹر سسٹم کو بنانے میں کامیاب گئے ہیں۔

گوگل نے اس کمپیوٹر سسٹم کو ’کوانٹم سپرمیسی‘ کا نام دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اسی نام سے بنایا جانے والا کمپیوٹر دنیا کے طاقتور و تیز ترین کمپیوٹرز سے کہیں زیادہ تیز ہوگا۔

مزید پڑھیں: سپر کمپیوٹر کے دور کا آغاز

گوگل کی جانب سے دنیا کے طاقتور ترین کمپیوٹر بنائے جانے کی چہ مگوئیاں گزشتہ چند ماہ سے چل رہی تھیں اور اس حوالے سے متعدد ٹیکنالوجی اداروں نے اپنی رپورٹس میں دعویٰ بھی کیا تھا کہ گوگل نے طاقتور اور ذہین ترین کمپیوٹر سسٹم تیار کرلیا ہے، تاہم گوگل نے خود اس حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا تھا۔

اب گوگل نے اس کا اعلان کردیا ہے، تاہم کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی دیگر کئی بڑی کمپنیوں نے گوگل کے دعوے پر شکوک کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ گوگل کے دعوے میں سچائی دکھائی نہیں دیتی لیکن گوگل نے اپنے دعوے کو بلکل درست اور سچا کہا ہے۔

گوگل کے دعوے کو دیگر کمپنیوں نے جھوٹا قرار دیا ہے—فوٹو: نیو سائنس
گوگل کے دعوے کو دیگر کمپنیوں نے جھوٹا قرار دیا ہے—فوٹو: نیو سائنس