• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 7 فیصد کمی

شائع October 24, 2019
جولائی اور اگست کے درمیان سالہا سال کی بنیاد پر 6.04 فیصد کمی آئی — فوٹو: شٹراسٹاک
جولائی اور اگست کے درمیان سالہا سال کی بنیاد پر 6.04 فیصد کمی آئی — فوٹو: شٹراسٹاک

اسلام آباد: ملک کی مصنوعات سازی کی بڑی صنعتوں (ایل ایس ایم) کی پیداوار میں اگست کے مہینے میں 7.06 فیصد کمی آئی ہے جس کی وجہ سے صنعت کے شعبے میں بڑے پیمانے پر ملازمین کی برطرفی کے خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

پاکستان کے ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) میں گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دوسرے ماہ میں 7.06 فیصد کمی آئی۔

رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 3.28 فیصد کمی آئی تھی جبکہ جولائی اور اگست کے درمیان سالہا سال کی بنیاد پر 6.04 فیصد کمی آئی۔

2018 میں ایل ایس ایم کے 3 سیکٹرز میں 8.1 فیصد پیداواری ہدف کے مقابلے میں 3.64 فیصد کمی آئی تھی، حکومت نے 20-2019 کے لیے پیداوار کا ہدف 3.1 فیصد مقرر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 10.6 فیصد کمی

بڑی صنعتوں کی پیدوار میں کمی کی وجہ پیٹرولیم مصنوعات میں 14 فیصد، آٹو موبائل سیکٹر میں 12.82 فیصد، غیر دھاتی معدنیات 12.58 فیصد، فرٹیلائز 9.96 فیصد، فارماسیوٹیکلز 9.81 فیصد، کیمیکلز 5.63 فیصد، انجینئرنگ 5.43 فیصد، لوہے 5.10 فیصد اور اسٹیل کی پیداوار میں 0.08 فیصد کمی آئی۔

شعبے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی کے تحت 11 اشیا کے پیداواری اعداد شمار میں 0.66 فیصد کمی جبکہ وزارت برائے صنعت و پیداوار کے تحت 36 اشیا کی پیداوار میں 4.89 فیصد کمی اور صوبائی ادارہ شماریات کی 65 اشیا میں 1.5 فیصد کمی آئی۔

صنعتی شعبے میں ناقص کارکردگی رواں مالی سال میں مختلف سیکٹرز میں معاشی سطح پر سست روی کے رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔

خیال رہے کہ مینوفیکچرنگ کا 80 فیصد حصے اور مجموعی شرح نمو کے 10.7 فیصد پر مبنی ہوتی ہے جبکہ چھوٹے پیمانے پر مصنوعات سازی شرح نمو کا 1.8 فیصد اور مینوفیکچرنگ کا 13.7 فیصد ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق پیداوار میں سست روی کے رجحان کی مختلف وجوہات ہیں جن میں گزشتہ برس کے مقابلے میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرامز کے کم اخراجات، نجی تعمیراتی سرگرمیوں اور دیرپا مصنوعات پر صارفین کی جانب سے خرچ میں کمی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں تعمیراتی سامان کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور فنانس کی بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث ہاؤسنگ کی طلب معتدل ہونے کی وجہ سے کنسٹرکشن سے وابستہ صنعتوں میں یہ اثرات زیاددہ نمایاں تھے۔

پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے آٹو موبائل کی قیمتوں میں متعدد مرتبہ اضافہ دیکھنے میں آیا، سالانہ بنیاد پر رواں مالی سال کے دوسرے ماہ کے دوران آٹو سیکٹر کی تقریبا ہر قسم کی رجسٹرڈ فروخت میں کمی آئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں مسلسل دوسرے ماہ کمی

علاوہ ازیں ٹریکٹر کی پیداوار میں 36.3 فیصد، ٹرک 58.8 فیصد، بسوں 38.8 فیصد، جیپ اور گاڑیوں کی پیداوار میں 41.71 فیصد کمی آئی جبکہ لائٹ کمرشل ویکلز کی پیداوار میں 10.76 فیصد اور موٹرسائیکلوں کی پیداوار میں 12.86 فیصد کمی آئی۔

فارماسیوٹیکل سیکٹر درآمدات پر مبنی ہے اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے اس شعبے کو بھی قیمتوں میں اضافے جیسے مسائل سے دوچار ہونا پڑا جس کے نتیجے میں سیرپ کی پیداوار میں 36.82 فیصد، ٹیبلٹس کی پیداوار میں 4.95 فیصد، کیپسولز کی پیداوار میں 2.9 فیصد اور انجیکشنز کی پیداوار میں 7.49 فیصد کمی آئی۔

اسی طرح گنے کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے چینی کی صنعت کی پیداوار میں کمی آئی جبکہ اگست کے مہینے میں غیر دھاتی مصنوعات اور سیمنٹ کی پیداوار میں 12.12 فیصد کمی آئی۔

علاوہ ازیں کوکنگ آئل کی پیداوار میں 9.71 فیصد اور چائے کی پیداوار میں 35.86 فیصد کمی آئی تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں مالی سال 2019 میں اگست کے مہینے میں ویجیٹیبل گھی کی پیداوار میں 0.66 فیصد اضافہ ہوا۔


یہ خبر 24 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024