اپوزیشن جماعتوں نے پی ایم ڈی سی کا نیا آرڈیننس مسترد کردیا
اسلام آباد: مختلف اپوزیشن جماعتوں کے قانون سازوں نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ( پی ایم ڈی سی ) کے ملازمین سے یکجہتی کا اظہار کیا اور حال ہی میں نافذ کیے جانے والے آرڈیننس کو مسترد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے قانون سازوں نے پی ایم ڈی سی کی عمارت کے باہر لگے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور برطرف کیے گئے ملازمین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
قانون سازوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ حال ہی میں نافذ کیے جانے والے پاکستان میڈیکل کمیشن ( پی ایم سی ) آرڈیننس 2019 کو مسترد کرنے کے لیے ہرممکن کوشش کرے گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت لوگوں کو ملازمتیں دینے کے بجائے انہیں بے روزگار کررہی ہے۔
سینیٹ کے سابق نائب چیئرمین اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے احتجاج کرنے والے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو جلد پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس نافذ، پی ایم ڈی سی کو تحلیل کردیا گیا
انہوں نے کہا کہ ’ اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کو برطرف کرنا غیر منصفانہ ہے، پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی حکومت کی غیر منصفانہ اور ظالمانہ پالیسیز کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں بھی ڈاکٹر مشکلات کا شکار ہیں اور احتجاج کررہے ہیں‘۔
سینیٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی ( پی پی پی) کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے پی ایم ڈی سی کے ملازمین کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس مسئلے کے حل کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
شیری رحمٰن نے رواں برس 29 اگست کو ایک قرارداد کے ذریعے گزشتہ پی ایم ڈی سی آرڈیننس مسترد کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نئےآرڈیننس سے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو غیرمعمولی اختیارات مل گئے
شیری رحمٰن نے کہا کہ ’ پاکستان کے باہر بیٹھے ایک شخص کو لوگوں پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرنی چاہیے، یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ پارلیمنٹ کو بند کرنے اور ملک کو صدارتی آرڈیننسز کے ذریعے چلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ حکومت عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی کررہی ہے اور جنرل پرویز مشرف اور جنرل ضیا الحق کے قوانین مسلط کررہی ہے‘۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بھی پولیس نے ہسپتالوں کا کنٹرول سنبھالا ہوا ہے۔
نیشنل پارٹی کے سینیٹر محمد طاہر بزنجو نے بھی احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور برطرف کیے گئے ملازمین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
امیر جماعت اسلامی اور سینیٹر سراج الحق سینیٹ میں پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس مسترد کرنے سے متعلق قرارداد پیش کرچکے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی اس آرڈیننس کو مسترد کیا۔
پی ایم سی آرڈیننس کا نفاذ
صدر عارف علوی نے 20 اکتوبر کو پاکستان میڈیکل کمیشن(پی ایم سی) آرڈیننس نافذ کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو تحلیل کردیا تھا۔
جس کے بعد وزارت برائے قومی صحت (این ایچ ایس) نے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے پاکستان میڈیکل کونسل کی عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا اور کونسل کے 220 ملازمین کو ہدایت کردی کہ دفتر ایک ہفتے کے لیے بند رہے گا۔
اس معاملے پر جب پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر حفیظ الدین احمد صدیقی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا تھا کہ وہ بھی لاعلم تھے کہ وزارت قومی صحت نے عمارت کا کنٹرول سنبھالنے کا فیصلہ کرلیا۔
علاوہ ازیں پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس 2019 کے نفاذ سے پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو غیرمعمولی اختیار تفویض ہوگئے، جس کے تحت وہ اپنی مرضی سے فیس کا تعین کرسکیں گے۔