پالیسی ایڈجسٹمنٹ میں تاخیر سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، حکومت
حکومت نے کہا ہے کہ مالی سال 2018 میں پالیسی ایڈجسٹمنٹ میں تاخیر کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب جاری تفصیلی اعلامیے میں مہنگائی کے تناسب میں اضافے کی متعدد وجوہات کا تذکرہ کیا گیا جس سے متوسط اور نیم متوسط طبقہ بہت متاثر ہوا۔
مزید پڑھیں: 6 سال بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ 10 فیصد سے تجاوز کرگئی
فنانس ڈویژن کے مطابق مالی سال 2018 کے دوران ایڈجسٹمنٹ میں تاخیر سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا تھا۔
بعدازاں اسٹیٹ بینک (ایس بی پی) نے پالیسی ریٹ میں 13.25 فیصد اضافہ کردیا تاکہ مہنگائی کے دباؤ کو کنٹرول کیا جاسکے۔
اس ضمن میں فنانس ڈویژن نے معیشت پر مہنگائی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کی۔
مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے فنانس ڈویژن نے اپنے اقدامات سے متعلق بتایا کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرض لینا بند کردیا جس کے باعث مہنگائی پر اثر پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: ’آئندہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح واضح طور پر بلند رہے گی‘
انہوں نے بتایا کہ اب کمرشل بینک سے قرض لیا جائے گا جس سے مہنگائی پر قدرے کم اثر پڑے گا۔
فنانس ڈویژن کے مطابق نیشنل پرائسنگ مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) اور صوبوں کے مابین مشاورت سے بنیادی اشیا خورونوش کی ترسیل اور ان کی قیمتوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
اخراجات سے متعلق کہا گیا کہ حکومت قناعت پسندی کے نظریہ پر گامزن ہے اور سپلیمنٹری گرانٹ پر مکمل پابندی عائد کردی گئی جس کے باعث بڑھتی ہوئی طلب کو کنٹرول کرنے اور ملک میں مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئے گی۔
اعلامیے کے مطابق ماہانہ 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجٹ میں 226 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی گئی جس سے 75 فیصد صارفین فائدہ اٹھا سکیں گے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سستی روٹی کے لیے ’تندور‘ پر ایک ارب 50 کروڑ روپے کی سبسڈی کی منظوری دے چکی ہے۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح 9.11 فیصد تک پہنچ گئی
عام انسان کی سماجی اقتصادی صورتحال اور شعبہ زراعت میں بہتری کے لیے حکومت نے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام پر عملدرآمد کررہی ہے اور 287 ارب روپے کے 13 میگا پراجیکٹ منظور کیے ہیں۔
ملازمتوں کی گنجائش پیدا کرنے سے متعلق اعلامیے میں کہا گیا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت 50 لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے جس سے 40 مختلف صنعتیں فعال ہوں گی۔
رواں برس اگست میں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ نئے مالی سال کے پہلے ماہ میں مہنگائی کی شرح 5 سال 9 ماہ بعد دوبارہ 10 فیصد سے تجاوز کر گئی۔
ادارہ شماریات پاکستان کا کہنا تھا کہ کنزیومر پرائز انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق رواں سال جولائی میں افراط زر کی شرح 10.34 فیصد رہی جو گزشتہ ماہ 8.9 فیصد تھی جبکہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 5.84 فیصد تھی۔
اس سے قبل افراط زر کی شرح دو ہندسوں میں نومبر 2013 میں 10.9 فیصد رہی تھی۔