طالبات ہراسانی کیس: بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر عہدے سے دستبردار
کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی (بو او یو) کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اقبال عارضی طور پر عہدے سے دستبردار ہوگئے تاکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) طلبہ کو بلیک میل اور ہراساں کرنے سے متعلق اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کرسکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گورنر بلوچستان کے دفتر سے جاری باضابطہ نوٹیفکیشن میں وائس چانسلر کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اسکینڈل کی شفاف انکوائری کو یقینی بنانے اور یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر کی درخواست پر صوبے کے گورنر جسٹس (ر) امان اللہ خان یٰسین زئی اور یونیورسٹی کے چانسلر نے ڈاکٹر جاوید اقبال کی اس درخواست کو منظور کیا کہ وہ ایف آئی اے کی جانب سے اسکینڈل کی تحقیقات مکمل کیے جانے تک اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار رہیں گے‘۔
مزید پڑھیں: بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ کو ہراساں کرنے کے واقعات پر احتجاج
مذکورہ نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد انور پانیزئی کو تاحکم ثانی بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے کا چارج دے دیا گیا۔
علاوہ ازیں وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حکام نے بتایا کہ یونیورسٹی کے کچھ عہدیداران اور ملازمین کے بیان ریکارڈ کرلیے گئے اور اس حوالے سے تیار کی جانے والی رپورٹ آخری مراحل میں ہے۔
تاہم ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ بلیک میلنگ اور ہراسانی کا شکار ہونے والا کوئی بھی متاثرہ شخص اب تک ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوا، اس حوالے سے اب تک یونیورسٹی کے کسی عہدیدار یا ملازم کو گرفتار بھی نہیں کیا گیا۔
طلبہ کو ہراساں کیے جانے کے خلاف احتجاج
واضح رہے کہ گزشتہ روز نیشنل پارٹی نے ویڈیو اسکینڈل کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے، ریلیاں نکالیں اور طلبہ کو ہراساں کرنے کے واقعے میں ملوث بلوچستان یونیورسٹی کے عہدیداران کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہا کہ ’یہ مسئلہ وائس چانسلر کے عہدے سے دستبرداری سے حل نہیں ہوسکتا کیونکہ یونیورسٹی کا عملہ مبینہ طور پر طلبہ خصوصاً لڑکیوں کو ہراساں اور بلیک میل کرنے میں ملوث ہے'۔
اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی پینل تشکیل
ادھر بلوچستان اسمبلی کی جانب سے اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ کمیٹی 18 اکتوبر کو اپنے پہلے اجلاس میں کام کا آغاز نہیں کرسکی جبکہ ابھی تک پینل اپنا چیئرپرسن بھی منتخب نہیں کرسکا۔
اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے مذکورہ کمیٹی تشکیل دی تھی اور 10 دن میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔
10 رکنی کمیٹی نے چیئرپرسن کے انتخاب کے لیے اجلاس منعقد کیا تھا لیکن کمیٹی اراکین عہدے کے لیے نامزدگی پر تقسم ہوگئے، حکومتی اراکین نے چیئرپرسن کے عہدے کے لیے سید احسان شاہ جبکہ اپوزیشن اراکین نے ثنا بلوچ کا نام تجویز کیا تھا۔
بعد ازاں چیئرپرسن کے انتخاب کے لیے اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث کمیٹی کا اجلاس 23 اکتوبر تک ملتوی کردیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ 14 اکتوبر کو بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال مندوخیل نے بلوچستان یونیورسٹی کے ملازمین کی جانب سے طلبہ کو ہراساں کرنے کی شکایات پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
ایف آئی اے نے بلوچستان یونیورسٹی کے 3 افسران سے طلبہ کو ہراساں کیے جانے کے حوالے سے تفتیش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ کو ہراساں کرنے کی شکایت، چیف جسٹس کا از خود نوٹس
ایف آئی اے کے سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے افسران کے ہاتھوں ہراساں ہونے والے طلبہ میں اکثریت طالبات کی ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے ازخود نوٹس کی روشنی میں ایف آئی اے نے متعدد مرتبہ چھاپے مارے اور یونیورسٹی کے عہدیداروں سے تفتیش کی تھی۔