• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھیجنے کیلئے فیصلہ کن سیاست کا وقت آگیا ہے'

شائع October 18, 2019 اپ ڈیٹ October 19, 2019
جو سلیکٹڈ اور دھاندلی زدہ ہوتے ہیں وہ عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے، چیئرمین پیپلز پارٹی
جو سلیکٹڈ اور دھاندلی زدہ ہوتے ہیں وہ عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے، چیئرمین پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اس نااہل اور ناجائز حکومت کو مزید وقت دینا اس ملک کی سالمیت سے کھیلنے کے مترادف ہوگا اور اب وقت آگیا ہے کہ اس سلیکٹڈ وزیر اعظم کو گھر بھیجنے کے لیے فیصلہ کن سیاست کی جائے۔

کراچی میں مزار قائد کے سامنے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'پیپلز پارٹی نے اپنے 50 سال کے سفر میں بہت اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں، سانحہ کارساز میں 177 افراد شہید ہوئے لیکن کیا یہ وہ پاکستان ہے جس کے لیے ہمارے پیاروں نے قربانیاں دیں؟ کیا یہ وہ پاکستان ہے جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا؟ پاکستان دنیا میں تنہا کیوں ہے؟ آج جس طرف نظر دوڑائیں ظلم، بے انصافی اور استحصال نظر آتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'آج ملک کے متفقہ آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا ہے، ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے، ملک کی معاشی خود مختاری پر سمجھوتہ کیا جارہا ہے، ہم پر غداری کے فتوے لگانے اور حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والے آج کہاں ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اندھے کو بھی نظر آرہا ہے کہ کشمیر پر سودا ہوا ہے، سی پیک پر کام بند کردیا گیا ہے اور معیشت ڈوب رہی ہے۔'

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 'ان جرائم کی وجہ سے اس نااہل اور ناجائز حکومت کو مزید وقت دینا اس ملک کی سالمیت سے کھیلنے کے مترادف ہوگا، اب وقت آگیا ہے کہ اس سلیکٹڈ وزیر اعظم کو گھر بھیجنے کے لیے فیصلہ کن سیاست کی جائے۔'

یہ بھی پڑھیں: کٹھ پتلی حکومت کی بھول ہے وہ کراچی پر قبضہ کرلے گی، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ 'جو سلیکٹڈ اور دھاندلی زدہ ہوتے ہیں وہ عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے، 2018 کے انتخابات میں ملک کی تاریخ میں پہلی بار تین روز تک نتائج نہیں آئے، پولنگ ایجنٹس کو باہر پھینکا گیا، کالعدم تنظیموں کو قومی دھارے میں لانے کے نام پر انتخابات لڑوائے گئے، سیاسی مخالفین کو نااہل کروایا گیا اور جیل بھیجا گیا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'سب سے افسوسناک بات یہ تھی کہ ہمارے اداروں کو متنازع بنایا گیا، ملک کی تاریخ میں پہلی بار فوج کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر کھڑا کیا گیا، ہم تو چاہتے ہیں کہ ہمارے ادارے غیر متنازع اور غیر سیاسی رہیں، لیکن جب یہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر ہوں گے تو متنازع ہوجائیں گے۔'

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'یہی کچھ لاڑکانہ کے حلقے پی ایس 11 میں ہوا، انتخاب والے دن ایک بار پھر پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج و رینجرز تعینات کی گئی جو سیکیورٹی کے بہانے سے ووٹر لسٹ چیک کر رہے تھے اور ووٹرز کو ہراساں کر رہے تھے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم کب تک سلیکشنز برداشت کرتے رہیں گے، کب تک ووٹ کی چوری برداشت کرتے رہیں گے، ، پہلے بھی پی ایس 11 میں ہمارے مخالفین کا جھوٹ پکڑا گیا اور ضمنی انتخاب ہوئے، اب بھی ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے، ہم اس دھاندلی کو بےنقاب کریں گے اور ان غیر جمہوری لوگوں کو گھر بھیجیں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'جب دھاندلی زدہ حکومتیں آتی ہیں تو وہ عوام کا خیال نہیں رکھتیں، انہیں غریب عوام کے دکھ درد کا احساس ہی نہیں ہوتا، یہ ووٹوں سے نہیں کسی اور کی وجہ سے آتے ہیں، ہم یہ برداشت نہیں کریں گے اور عمران خان کی دھاندلی زدہ حکومت کو بےنقاب کریں گے اور اسے گھر بھیجیں گے۔'

مزید پڑھیں: نیا پاکستان سینسرڈ پاکستان ہے، جو ہمیں منظور نہیں، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ لوگ نیا پاکستان چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں، کیا عمران خان نے کبھی کوئی سچا وعدہ کیا ہے؟ کیا کراچی سے کیے گئے وعدے پورے ہوئے؟ عمران خان نے کراچی کے عوام کے لیے صاف پانی کا پلانٹ لگانے کا وعدہ کیا اس پر عمل نہیں ہوا،پیکج کا اعلان کیا لیکن آج تک ایک روپیہ نہیں دیا، نوکری کے اعلان کے بعد ایک نوکری نہیں دی، غریب عوام کے لیے گھروں کا اعلان کیا لیکن آج تک ایک گھر نہیں دیا؟ عمران خان نے کراچی کو دھوکا دیا اور لاوارث چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان خود کام نہیں کر رہے نہ کسی کو کرنے دیتے ہیں، وہ سندھ کو اس کا حصہ نہیں دے رہے، پھر یہ اپنی ناکامیاں چھپانے اور ہمیں آپس میں لڑوانے کے لیے آرٹیکل 149 کا ڈرامہ کرتے ہیں، میں کراچی میں پیدا ہوا اور اس کا بیٹا ہوں، وفاق سے کراچی کا حصہ چھین کر لوں گا۔'

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024