پاکستانی معیشت کی شرح نمو 2020 میں 2.4 فیصد تک کم ہونے کا امکان
واشنگٹن: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اندازہ لگایا ہے کہ پاکستانی معیشت سال 2020 میں 2.4 فیصد تک سست روی کا شکار ہوجائے گی اور استحکام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے نتائج آنے کے بعد فوری طور پر ابھرے گی۔
ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک 2019 کے اجرا کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے معیشت دان جائن ماریہ میلسی فیریٹی نے کہا کہ پاکستانی حکام مالی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے ڈٹے رہے جس کے نتیجے میں اب ملک میں استحکام آرہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پریس کانفرنس کے دوران آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر آف ریسرش ڈپارٹمنٹ گیتا گوپی ناتھ نے کشمیر سے متعلق کشیدگی کے پاکستانی معیشت پر اثرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کو روکنے کی کوشش کی تاہم جائن ماریہ میلسی فیریٹی نے جواب میں کہا کہ ملکوں کو کشیدگی ختم کرکے معاشی سرگرمیوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان آئندہ برس فروری تک ایف اے ٹی ایف کی ‘گرے لسٹ‘ میں موجود رہے گا
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت پر اعتماد کے حوالے سے حوصلہ افزا علامات دیکھی گئی ہیں اور ایکسچینج ریٹ مزید واضح طور پر معاشی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکام ان چیلنجز مثلاً علاقائی کشیدگی کی تجدید، تیل کی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے ثابت قدم رہیں گے کیوں کہ پاکستان بڑی حد تک تیل کی درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ سال بھارت کی شرح نمو 6.5 فیصد رہے گی جو حالیہ برسوں کے مقابلے میں بھی کم ہے جسے مستحکم نہیں رکھا جاسکا اور جیو پولیٹکل کشیددگی شرح نمو پر مزید اثر انداز ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: غلطی کی گنجائش نہیں، عالمی معیشت تباہی کی دھانے پر ہے، آئی ایم ایف
پاکستانی ترقی کے بارے میں مثبت انداز میں بات کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے معاشی پروگرام کی حمایت کی اور کہا کہ اسلام آباد کا فنڈ کے حوالے سے مثبت اور ہماری توقعات کے مطابق پروگرام ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی بہاؤ کی طلب میں پاکستان کے لیے اضافہ ہوا ہے جو شرح نمو کے احیا میں مدد دے گا اور میکرو اکنامک عدم توازن برقرا رہے گا جبکہ تیل پیدا کرنے والے ممالک میں تیل کی قیمتیں حساس رہیں گی۔
اس سے قبل ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا عالمی معیشت سست روی کا شکار ہے اور آئی ایم ایف نے سال 2019 کے لیے شرح نمو 3 فیصد کم کر کے دوبارہ 3 فیصد کردی ہے۔