• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اسلامی نظریاتی کونسل نے پولیو ویکسین کے حق میں جاری فتووں کی توثیق کردی

شائع October 15, 2019
انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے پولیو ویکسین کے حلال ہونے کی تصدیق کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے پولیو ویکسین کے حلال ہونے کی تصدیق کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے پولیو ویکسین کے حق میں جاری کیے گئے کم از کم 100 فتووں کی توثیق کردی۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق سی آئی آئی کی توثیق کے بعد امید کی جارہی ہے کہ مذہبی حلقوں کی جانب سے مخالفتی رویے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کا فیس بک سے پولیو ویکسین کے خلاف مواد ہٹانے کا مطالبہ

ڈان کو موصول مراسلے کے مطابق سی آئی آئی نے تشویش کا اظہار کیا کہ پولیو کیسز کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سفری پابندیوں کا سامنا ہے اور ملک مستقبل قریب میں مزید اقتصادی مسائل سے دوچار سے ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا ڈان کو بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت نے انسداد پولیو مہم کے لیے آئی سی سی سے تعاون حاصل کیا۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے پولیو ویکسین کے حلال ہونے کی تصدیق کی۔

بابر بن عطا نے بتایا کہ ’مذہبی بنیاد پر 2014 کے بعد سے پولیو سے انکار کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا جس کے بعد مصر کی الازہر یونیورسٹی سمیت متعدد اسکالرز نے پولیو ویکسین کے حق میں فتوے جاری کیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں رواں برس کے 9ویں پولیو کیس کی تصدیق

انہوں نے کہا کہ ’محکمے کو اُن فتووں سے متعلق تصدیق درکار تھی اور سوشل میڈیا پر متعدد لوگوں نے پولیو ویکسین سے متعلق آئی سی سی کے موقف کے بارے میں بھی سوال اٹھایا تھا؟‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے آئی سی سی سے درخواست کی کہ وہ فتووں کی توثیق کریں جو مختلف مواقعوں پر جاری ہوئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ امر باعث تعجب ہے کہ اس معاملے پر آئی سی سی سے پہلے کبھی مشاورت نہیں کی گئی‘۔

اس ضمن میں سی آئی آئی کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے ڈان کو بتایا کہ ’مذہب کی بنیاد پر تقریباً 30 فیصد افراد پولیو ویکسین سے انکار کرتے ہیں جبکہ 70 فیصد لوگوں نے سیاسی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے اپنے بچوں کو انسداد پولیو مہم سے دور رکھا۔

مزیدپڑھیں: افواہوں کے بعد انسداد پولیو مہم کو مشکلات کا سامنا

انہوں نے کہا کہ ’ شکیل آفریدی ہیپاٹائس ویکسین پروگرام کے تحت کام کررہا تھا جس کے بعد پولیو ویکسین کے خلاف جذبات ابھرے، رواں برس ویکسین سے انکار کی تعداد میں اضافہ ہوا‘۔

چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بتایا کہ ’خیبرپختونخوا کے اسکول میں ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا کی وجہ سے بھی مہم کو بہت نقصان پہنچا‘۔

چیئرمین آئی سی سی نے کہا کہ اسلامی کونسل انسداد پولیو مہم میں اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’نائیجیرا میں پولیو پر کنٹرول حاصل کرلیا گیا لیکن پاکستان اور افغانستان میں تاحال پولیو وائرس موجود ہے‘۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے امید ظاہر کی کہ فتووں کی توثیق کے بعد بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے کے رحجان میں بہتر آئے گی۔

رواں برس 24 اپریل کو پولیو ویکسین سے بچوں کی طبیعت خراب ہونے کی جھوٹی خبروں اور حتیٰ کہ اموات کی افواہوں کی وجہ سے پھیلنے والے خوف و ہراس کے باعث خیبرپختونخوا کے متعدد علاقوں میں ہزاروں افراد نے اپنے بچوں کو ویکسین پلانے سے انکار کردیا تھا۔

واضح رہے کہ مقامی عدالت نے انسداد پولیو مہم کے خلاف مبینہ طور پروپیگنڈا کرنے اور بچوں کی طبیعت خرابی کا ڈرامہ رچانے والے ملزم کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024