ایف اے ٹی ایف عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کیلئے پاکستانی وفد پیرس میں موجود
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کے لیے پاکستانی وفد پیرس پہنچ گیا جہاں وہ مالیاتی امور پر نظر رکھنے والی تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
پاکستانی وفد کی سربراہی وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کررہے ہیں، جو ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کی روشنی میں دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے اٹھائے گئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کریں گے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف ایک ہفتے پر محیط اجلاس کے دوران حکومتِ پاکستان کے رواں برس اپریل تک اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لے گی جو 13 اکتوبر سے 16 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پیش کرنے کیلئے عملدرآمد رپورٹ تیار
مذکورہ تنظیم پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران اور دیگر ممالک کی پیش رفت کا بھی جائزہ لے گی ’جن کا مالیاتی نظام خطرات کی زد میں ہے‘ جس کے بعد 18 اکتوبر کو بیان جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے کی کوشش کررہا ہے جسے گزشتہ برس انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خاتمے میں ناکامی پر اس میں شامل کیا گیا تھا۔
اس اجلاس میں دہشت گردی اور جرائم سے منسلک مالیاتی نظام کو روکنے اور عالمی تحفظ اور سیکیورٹی کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: انسداد منی لانڈرنگ: ایشیا پیسیفک گروپ نے پاکستان کی تیسری جائزہ رپورٹ منظور کرلی
اس اجلاس میں 205 ممالک کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی فنڈ، اقوامِ متحدہ، عالمی بینک اور دیگر تنظیموں کے اراکین شرکت کریں گے۔
اس سے قبل 2 اکتوبر کو ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) نے انسداد منی لانڈرنگ کے جائزے پر مبنی رپورٹ جاری کی تھی جس میں پاکستانی حکومت کے اکتوبر 2018 تک کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
اے پی جی، ایف اے ٹی ایف کی ایک ذیلی تنظیم ہے جس کے اراکین کو انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے باہمی تشخیص کے عمل سے گزرنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کا مستقبل 3 جائزوں پر منحصر
ایف اے ٹی ایف کی 40 تجاویز اور اس کے معیارات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے کمیشن نے جون 2018 میں ایک ہدایت نامہ ترتیب دیا تھا جسے ایس ای سی پی اے ایم ایل/سی ایف ٹی ریگولیشنز کہا جاتا ہے۔
اے پی جی کی رپورٹ کے مطابق 40 تجاویز میں سے پاکستان نے صرف ایک مالیاتی اداروں کی رازداری کے قوانین کے حوالے سے مکمل عملدرآمد کیا جبکہ 4 شعبے میں عملدرآمد کا فقدان پایا گیا۔
اس کے علاوہ تقریباً 26 شعبہ جات میں جزوی طور پر عملدرآمد کا کہا جب کہ 9 تجاویز پر بڑی حد تک عملدرآمد کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے 'ایف اے ٹی ایف' اعلامیہ پر بھارتی بیان مسترد کردیا
دوسری جانب حال ہی میں قومی اسمبلی نے فارن ایکسچینج ریگولیشنز (ایف ای آر اے 1947) میں ترمیم کا بل منظور کیا تھا جس کا مقصد غیر ملکی زرِمبادلہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھ کر منی لانڈرنگ پر سخت سزائیں تجویز کرنا تھا۔
اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کی روشنی میں حکومت پاکستان نے کالعدم تنطیموں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں بھی کیں ہیں۔