• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
شائع October 13, 2019 اپ ڈیٹ September 7, 2020

ہر بچہ اپنے بہنوں اور بھائیوں سے مختلف شخصیت کا حامل ہوتا ہے اور سائنس کے مطابق پیدائش کی ترتیب کسی حد تک شخصی خوبیوں یا خامیوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ والدین میں ہر بچے کی پرورش کے حوالے سے طریقہ کار مختلف ہوسکتا ہے اور یہ اچھا یا برا ہوسکتا ہے۔

مگر ایسے متعدد عناصر بھی ہیں جو بہن بھائیوں کی پیدائش کی ترتیب کے حوالے سے ان کی شخصیت پر اثرانداز ہوتے ہیں یا ہوسکتے ہیں۔

یہ عناصر اور خصوصیات درج ذیل ہیں۔

بڑے بچے قائد ہوتے ہیں

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

جی ہاں پہلوٹھی کے بچے اولوالعزم اور فعال رہنما ہوتے ہیں، چائلڈ اینڈ فیملی تھراپسٹ میری ویلس کے مطابق پہلی اولاد کو والدین کا بہت زیادہ خیال اور توجہ ملتی ہے کیونکہ کوئی اور بچہ والدین کی توجہ بھٹکانے کے لیے نہیں ہوتا، پہلے بچے کو بہت زیادہ تعلیم مل سکتی ہے اور وہ بہت زیادہ خوداعتمادی اور اتنی مضبوطی کے ساتھ بڑے ہوسکتے ہیں کہ قائد بن سکیں۔

اس قائدانہ کردار کی بات کی تصدیق 2012 کی ایک تحقیق میں بھی سامنے آئی جو جارجیا یونیورسٹی نے کی۔ والدین اکثر بڑے بچے کو چھوٹے بہن بھائیوں اور گھر کے کاموں میں مدد کے لیے بھی کہتے ہیں، جس سے بھی ان کا قائدانہ کردار بننے لگتا ہے، جیسا ماں کسی کام کے دوران چھوٹے بچے کی دیکھ بھال کا کہہ دیتی ہے، تو اس طرح بڑے بچوں کو ذمہ داری اور نگہداشت کا فہم ہوتا ہے۔

بڑے بچے اسمارٹ ہوسکتے ہیں

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

کئی تحقیقی رپورٹس بشمول 2017 میں ایڈنبرگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بڑے بچوں کا آئی کیو یا ذہانت کی سطح چھوٹے بہن بھائیوں سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ اس کی وجہ ممکنہ طور پر والدین کی جانب سے پہلوٹھی کی اولا کو ذہنی طور پر زیادہ متحرک رکھنا ہے۔

ماہرین کے مطابق والدین کو جو وقت پہلے بچے کو سمجھنے کے لیے ملتا ہے، وہ اچھی چیزوں کی وضاحت کرتا ہے۔ مثال کے طور پر والدین میں بڑے بچوں سے بات کرنے کی خواہش زیادہ ہوتی ہے، چاہے وہ گھر پر ہوں یا باہر چہل قدمی کررہے ہوں۔ والدین ان سے مختلف سوالات پوچھتے ہیں جس سے ان میں تجزیاتی اور تصوراتی سوچنے کی صلاحیت زیادہ بہتر بنتی ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ناسا کے 23 میں سے 21 خلاباز پہلوٹھی کی اولاد ہوتے ہیں، ان کی الفاظ یاد کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اور وہ بالغ افراد کی طرح سوچنا سیکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ زیادہ ذمہ دار بھی ہوتے ہیں۔ مگر والدین کی توجہ کا ایک نقصان بھی ہوسکتا ہے اور وہ ان پر دباﺅ ہے کیونکہ ان پر ہر کام اچھے طریقے سے کرنے کا دباﺅ ہوسکتا ہے۔

منجھلے بچے تخلیقی ہوتے ہیں

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

چونکہ منجھلے بچے جو کام کرتے ہیں وہ بڑا بچہ پہلے ہی کرچکا ہوتا ہے، تو ان کی شناخت کھونے کا احساس ہوتا ہے مگر اپنے بہن بھائیوں سے ان کا تعلق زیادہ مضبوط ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان میں جذباتی امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

دوسروں سے زیادہ نمایاں ہونے کی خواہش انہیں زیادہ تخلیقی بناتی ہے اور انہیں ان توقعات کا بھی سامنا نہیں ہوتا جو والدین بڑے بچوں سے کرتے ہیں، منجھلے بچے توجہ کے لیے دلچسپ طریقے ڈھونڈتے ہیں تو اکثر فنکار یا مزاح نگار منجھلے ہوتے ہیں۔

منجھلے بچے اچھے مذاکرات کار ہوتے ہیں

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

منجھلے بچے اکثر اپنے بہن بھائیوں میں صلح کرانے کا کام کرتے ہیں اور قائدانہ کردار میں بھی کامیابی پاتے ہیں، ماہرین کے مطابق ہوسکتا ہے کہ منجھلے بچوں کے بارے میں یہ احساس درست ہو کہ وہ بڑے یا چھوٹے کے درمیان دب جاتے ہیں مگر وہ بہترین مذاکرات اور مفاہمت کرنے والے ہوتے ہیں۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا کہ ایسے بچے بڑے یا چھوٹے بہن بھائیوں کے مقابلے میں گروپ کی صورتحال میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ لوگوں کے ساتھ کیسے چلا جاتا ہے اور صورتحال کو کیسے پرسکون بنایا جاسکتا ہے۔

مفاہمت کرنے کا جذبہ ان کی شادیوں کو بھی زیادہ خوش باش بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

چھوٹے بچے اکثر کاروبار کی بنیاد رکھتے ہیں

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ایسا سوچا جاتا ہے کہ خاندان کا سب سے چھوٹا بچہ والدین کے دل میں خاص مقام رکھتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ درست بھی ہو، مگر اکثر ان بچوں میں محرومی کا احساس بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔ یعنی اپنے بہن بھائیوں کے مقابلے میں کم چیزیں ملنا ان میں شکایت پیدا کرتا ہے کیونکہ وہ اپنے اور بڑے بہن بھائیوں کے درمیان فرق کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ ناانصافی محسوس کرتے ہیں۔

اکثر بڑے بہن بھائی بھی انہیں اپنے ساتھ کھیلانا پسند نہیں کرتے جس سے بھی ان میں نظرانداز کیے جانے کا احساس ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے راستے خود بنانے کا ذریعہ ڈھونڈتے ہیں اور ایک تحقیق کے مطابق اس بات کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ وہ کاروباری منتظم بن جائیں۔

چھوٹے بچے زیادہ پرسکون ہوتے ہیں

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

جب پہلی اولاد ہوتی ہے تو والدین کو ان کی پرورش کا کوئی تجربہ تو ہوتا نہیں تو اس وجہ سے وہ زیادہ سختی یا نرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں مگر جب سب سے چھوٹے کی بات ہوتی ہے تو والدین کو علم ہوتا ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے تو ان بچوں کو فائدہ ہوتا ہے کیونکہ والدین پرسکون ہوتے ہیں۔

جب والدین زیادہ پرسکون اور بے فکری محسوس کرتے ہیں تو اس کا اثر گھر کے بے بی یعنی سب سے چھوٹے بچے پر بھی ہوتا ہے جو زیادہ پرسکون ہوتا ہے۔

اسی طرح والدین کی توجہ بچوں میں تقسیم ہوتی ہے تو چھوٹے بچے کو زیادہ آزادی مل جاتی ہے اور بے فکری کی فطرت کی وجہ چھوٹے بچے زیادہ پرکشش اور پرمزاح بھی ہوجاتے ہیں۔

ایک برطانوی سروے میں بتایا گیا تھا کہ سب سے چھوٹے بچے خاندان میں سب سے زیادہ پرمزاح مزاج رکھنے والے ہوتے ہیں اور وہ اس کو توجہ حاصل کرنے کا ذریعہ بھی بناتے ہیں۔

اکلوتے بچوں میں بڑے اور چھوٹے بچوں جیسی شخصیت ہوسکتی ہے

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اگر خاندان میں ایک ہی بچہ ہو تو اسے اپنے والدین کی مکمل توجہ زندگی بھر ملتی ہے یعنی وہ پہلوٹھی کی اولاد بھی ہوتی ہے اور سب سے چھوٹی بھی، تو ان کو ملا جلا تجربہ ہوتا ہے۔

برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اکلوتے بچے زیادہ خوش باش ہوتے ہیں کیونکہ اپنے بہن بھائیوں کی مسابقت کا سامنا نہیں ہوتا مگر اس کمی سے ان کی گھلنے ملنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے، مگر اسکول جانے کے کچھ سال بعد وہ اس حوالے سے اپنے ساتھیوں کے برابر آجاتے ہیں۔

خاندان کا حجم منجھلے بچوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اوپر بڑے، منجھلے اور چھوٹے بچوں کی پیدائش کی ترتیب کی جو سائنسی وضاحتیں بیان کی گئی ہیں، وہ درحقیقت کسی خاندان میں 3 بچوں کی موجودگی پر کی جانے تحقیقی رپورٹس ہیں، مگر جب بچوں کی تعداد 3 سے زیادہ ہو تو منجھلے بچے پر اس کے اثرات سب سے زیادہ مرتب ہوتے ہیں۔

اوہائیو یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگرچہ بڑے اور چھوٹے بچے کو ایک جیسی توجہ مل سکتی ہے مگر منجھلے بچوں کو اپنی شناخت بنانے میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

پیدائش میں وقفہ بھی اہم

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

بہن بھائیوں کی پیدائش یا عمر میں جتنا کم وقفہ ہوگا، پیدائش کی ترتیب سے جڑی چیزوں کا امکان بھی اتنا زیادہ ہوگا۔ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ بہنوں اور بھائیوں کی عمر میں جتنا کم وقفہ ہوگا، ان میں مسابقت بھی اتنی زیادہ ہوگی کیونکہ انہیں والدین سے ایک جیسی ضروریات ہوتی ہیں۔

درحقیقت جڑواں بچوں میں مسابقت بھی زیادہ ہوتی ہے مگر بہنوں اور بھائیوں میں 4 سال کا وقفہ اس حوالے سے بہتر سمجھا جاسکتا ہے جب بچہ اسکول جانے کے بعد سماجی زندگی کا آغاز کرتا ہے، مگر 5 سال سے زائد کا وقفہ کچھ ماہرین کے خیال میں پیدائش کی ترتیب کو ری سیٹ کردیتا ہے، یعنی پھر منجھلے بچے میں پہلوٹھی کے بچے جیسی خصوصیات پیدا ہوسکتی ہیں۔

مگر صنف بھی سب کچھ بدل سکتی ہے

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

دراصل کئی بار تو سب سائنسی نظریات دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں اور صنف کا فرق واضح ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق ایسے معاشرے جہاں خاندانی روایات کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے وہاں سب کچھ بدل سکتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر کسی معاشرے میں لڑکے کو زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے وہاں اگر پہلی اولاد لڑکی اور اس کے بعد بیٹے کی پیدائش ہو تو وہاں معاملہ الٹ بھی ہوجاتا ہے۔

مگر ایک حالیہ برطانوی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر والدین کی پہلی اولاد لڑکی ہو تو وہ زیادہ اعلیٰ عزائم رکھنے والی ہوتی ہے اور ان میں لڑکوں کے مقابلے میں گریجویشن کے امکانات 13 فیصد زیادہ ہوتے ہیں جبکہ پہلی اولاد بیٹی ہونے پر وہ بڑے بھائی کے مقابلے میں چھوٹے بہن بھائیوں کی نگہداشت میں بھی والدین کی زیادہ مدد کرتی ہے۔

مگر کئی بار ایسا ہوتا ہے جیسے بہت زیادہ بھائیوں کی ایک بہن ہو یا الٹ ہوجائے یعنی بہت زیادہ بہنوں کا ایک بھائی ہو تو دونوں صورتوں میں ان بچوں کو والدین کی زیادہ توجہ حاصل ہوسکتی ہے۔

آپ کے والدین کی پیدائش کی ترتیب بھی اثراندز ہوتی ہے

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

چائلڈ اینڈ فیملی تھراپسٹ میری ویلس کے مطابق والدین کی پیدائش کی ترتیب بھی اس حوالے سے اثرانداز ہوسکتی ہے، جیسے والدین خود پہلوٹھی کی اولاد ہوں تو وہ اپنی پہلی اولاد کے بوجھ کو ممکنہ طورپر محسوس کرکے زیادہ تعاون کریں، یعنی ان میں لاشعوری طور پر یہ احساس ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے اپنے ماں باپ جیسے نہ بنیں، کیونکہ انہیں پلنے بڑھنے کے دوران دباﺅ یا توقعات کے بوجھ کا سامنا ہوسکتا ہے اور وہ پرورش پر والدین کے شکرگزار بھی ہوتے ہیں، مگر اپنے بچوں کو اس سے بچانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Mohammad Baig Oct 14, 2019 07:18pm
Great finding really.But these values are conditional to have sustainability of the living and access to justice on social approaches.
bILGARAMI SHAH Oct 15, 2019 12:01am
very good