عراق: حکومت مخالف مظاہروں میں تیزی
عراقی حکومت کی جانب سے دارالحکومت بغداد سے کرفیو ہٹانے کے باوجود مظاہروں میں مزید شدت آگئی جہاں پولیس کے ساتھ تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 93 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
یکم اکتوبر کو عراق میں بے روزگاری، کرپشن کے خلاف اور حکومت کی تبدیلی کے مطالبے پر شروع ہونے والے احتجاج میں شدت آگئی ہے۔
عراق کے بااثر مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے بھی مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کردیا۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحالبوسی نے معاملے پر سیشن کی صدارت سے قبل مظاہرین کی حمایت کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘آپ کی آواز سنائی جارہی ہے’۔
عراقی حکومت کے خلاف احتجاج میں اکثریت نوجوانوں کی ہے جن کا کہنا ہے کہ ان کا کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ساتھ سیاست دانوں کے کردار پر بھی تنقید کی۔