لاہور: میو ہسپتال کی لفٹ میں پھنس کر 13 سالہ لڑکا جاں بحق
لاہور کے میو ہسپتال کی لفٹ میں پھنس کر 13 سالہ لڑکا جاں بحق ہو گیا۔
متوفی فہد کے والد محمد زاہد نے ایم ایس میو ہسپتال، ڈاکٹر سائرہ اور لفٹ آپریٹر کے خلاف تھانہ گوالمنڈی میں مقدمے کی درخواست جمع کروا دی ہے۔
درخواست میں ان کا کہنا ہے کہ ہسپتال انتظامیہ کی نااہلی اور ڈاکٹر سائرہ کی جانب سے علاج معالجہ کی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی تھیں۔
والد نے کہا کہ فہد بار بار ایم ایس ڈاکٹر سائرہ کو بلانے کے لیے جاتا تھا لیکن وہ علاج معالجہ کے لیے نہیں آتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: اپارٹمنٹ کی لفٹ میں پھنس کر 13 سالہ لڑکا جاں بحق
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ان کا بیٹا لفٹ 30 منٹ تک لفٹ میں پھنسا رہا لیکن کوئی مدد کو نہیں آیا اور وہ تڑپ تڑپ کر دم توڑ گیا۔
ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم خان کا کہنا تھا کہ بچہ اچانک لفٹ کے دروازے کا بٹن چلانے کی وجہ سے پھنسا، جسے فوری طور پر قریبی سی سی یو میں شفٹ کرنے کے باوجود بچایا نہ جاسکا۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعہ بظاہر حادثاتی محسوس ہو رہا ہے تاہم اس کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کے لیے چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: اگر آپ کسی لفٹ میں پھنس جائیں تو؟
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے میوہسپتال میں لفٹ میں پھنسنے کے باعث 13 سالہ لڑکے کے جاں بحق ہونے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئراینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرلی۔
انہوں نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کر کے غفلت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے کارروائی عمل میں لائی جائے۔