چوہدری شوگر ملز کیس: مریم نواز کی درخواست پر نیب سے جواب طلب
لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں زیر حراست مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی درخواست ضمانت پر قومی احتساب بیورو (نیب) سے 14 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کو گرفتار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس: نیب نے مریم نواز کو گرفتار کرلیا
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ مریم نواز کو کب گرفتار کیا گیا۔
جس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ مریم نواز کو 8 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔
بعدازاں عدالت نے استفسار کیا کہ مریم نواز کی درخواست میں علی جہانگیر صدیقی کے کیس کے دستاویزات کیوں لگائے گئے؟
مزیدپڑھیں: مریم نواز سے چوہدری شوگر ملز کے مالیاتی امور کی تفصیلات طلب
امجد پرویز نے بتایا کہ علی جہانگیر صدیقی کیس میں یہ بات سامنے آئی کہ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ریفرنس کے بغیر نیب کارروائی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’مریم نواز ملک کے 3 مرتبہ منتخب ہونے والے وزیراعظم کی بیٹی ہیں‘۔
اس ضمن میں مریم نواز کی جانب سے پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف نے ملکی ترقی کے لیے بہت اقدامات کیے اور ان کا خاندان سیاسی تاریخ کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’منی لانڈرنگ کا بے بنیاد کیس بنا کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ نیب کے قانون کی غلط استعمال کر کے گرفتار کیا گیا اور پاناما لیکس کیس میں تمام جائیدادیں اور اثاثے ڈکلیئر کر رکھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا مریم نواز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں، منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز
پٹیشن میں مریم نواز نے عدالت سے استدعا کی کہ ضمانت پر رہائی کی درخواست کے حتمی فیصلے تک عبوری ضمانت پر رہا کیا جائے۔
جس پر دو رکنی بینچ نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔
مریم نواز کی گرفتاری کیسے عمل میں آئی؟
مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کو نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طلب کیا گیا تھا جہاں ان سے اس کیس سے متعلق مالیاتی امور کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔
تاہم مریم نواز نے نیب کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کی تھی اور جیل میں قید اپنے والد سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے چلی گئی تھیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ 8 اگست 2019 کو مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے بعد واپس جاتے ہوئے راستے سے گرفتار کیا گیاتھا.
مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی 'ٹرسٹ ڈیڈ' جمع کرانے پر مریم نواز 19 جولائی کو طلب
مریم نواز کے نیب کے سامنے پیش نہ ہونے پر باقاعدہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے اور تحویل میں لیتے ہوئے انہیں وہ وارنٹ بھی دکھائے گئے۔
بعد ازاں نیب کی جانب سے احتساب عدالت سے متعدد مرتبہ مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ مٰں توسیع کی درخواست کی جاتی رہی جسے عدالت نے منظور کیا۔
27 ستمبر کو لاہور کی احتساب عدالت نے مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا تھا۔
واضح رہے کہ ان کے والد اور سابق وزیراعظم نواز شریف بھی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں کوٹ لکھپت جیل میں قید کاٹ رہے ہیں۔