چمن: بم دھماکے میں جے یو آئی رہنما جاں بحق، صوبے میں ہڑتال کا اعلان
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بم دھماکے میں پارٹی رہنما مولانا حنیف کی موت پر بلوچستان میں شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں بم دھماکے سے جے یو آئی (ف) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولوی حنیف زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں چل بسے تھے۔
اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے حکومت اور ریاستی اداروں سے شکوہ کرتے ہوئے اپنے کارکنوں کو صوبہ بھر کے تمام ضلعی ہیڈاکوارٹر میں پر امن مظاہروں کی ہدایت کی۔
انہوں نے مولانا حنیف پر ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ وہ پسماندہ گان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاستی ادارے جو امن کے دعوے کرتے رہے مولانا حنیف پر قاتلانہ حملے کے ساتھ ہی دم توڑ گئے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’جن قوتوں نے کہا تھا کہ ہم نےدہشت گردی کے خلاف جنگ جیت لی ہےاور امن قائم ہوگیا، ہمیں بتائیں کون سی جنگ جیتی کہا امن قائم ہوا‘۔
‘حملے میں جے یو آئی رہنما کو نشانہ بنایا گیا‘
حملے سے متعلق پولیس نے بتایا کہ چمن میں بم دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولوی حنیف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس ضمن میں اسسٹنٹ کمشنر چمن یاسر دشتی نے جے یو آئی رہنما کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی تھی۔
علاوہ ازیں انہوں نے بتایا تھا کہ بم دھماکے میں جے یو آئی رہنما اور 12 سالہ لڑکے سمیت 3 افراد جاں بحق اور 9 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
ابتدائی اطلاعات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دھماکا چمن کے علاقے تاج روڈ پر ہوا جس کے باعث وہاں موجود گاڑی کو بھی آگ لگ گئی۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ: سٹی تھانے کے باہر دھماکا، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
واقعے سے متعلق پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دھماکا موٹر سائیکل میں نصب آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا، جسے سڑک کنارے ہی کھڑا کیا گیا تھا۔
ڈی پی او چمن شوکت مہمند کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 2 افراد جاں بحق، جس میں ایک 12 سالہ لڑکا بھی شامل ہے جبکہ 9افراد زخمی ہوئے۔
اس دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما مولوی محمد حنیف بھی زخمی ہوئے جنہیں تشویشناک حالت میں سول ہسپتال چمن منتقل کردیا گیا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاسکے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے میں مولوی حنیف کو ہی نشانہ بنایا گیا۔
ادھر ابتدائی طور پر ذرائع کا کہنا تھا کہ اب تک ہسپتال میں 9 زخمیوں کو منتقل کیا گیا جبکہ دھماکے کے بعد ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
واقعے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نفری نے فوری طور پر حادثہ کی جگہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ امدادی ٹیموں کی جانب سے زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکے کی وجہ سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کئی املاک کو نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کچلاک کی مسجد میں دھماکا، 4 افراد جاں بحق
رواں ماہ کے آغاز میں بھی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے خزائی چوک میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 10 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں موجود علیحدگی پسندوں نے پاک چین اقتصادی راہدای (سی پیک) جیسے خطے کے عظیم ترین منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور صوبے میں بدامنی پھیلانے کے لیے متعدد مرتبہ عام شہریوں اور غیر ملکیوں کو ہدف بنایا جس میں متعدد افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے ہیں۔