• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

اضافی آمدن کیلئے بجلی 54 پیسے مہنگی کرنے کی منظوری

شائع September 28, 2019
نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائے گا— فائل فوٹو: اے پی پی
نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائے گا— فائل فوٹو: اے پی پی

نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 54 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل کرنے کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 54 پیسے اضافے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئی قیمتوں کا اطلاق سابق واپڈا کی تمام ترسیل کار کمپنیوں پر ہوگا۔

نیپرا کی 22 سال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاور ڈویژن کے جانب سے درخواست کے بعد صرف 3 روز کے اندر ہی ٹیرف میں ( 19 روپے 77 پیسے) کا اضافہ کردیا گیا۔

نیپرا کی جانب سے بڑھائے جانے والے یہ نرخ آئندہ 12 ماہ کے لیے لاگو رہیں گے، تاہم حکومت جلد اس کا نوٹیفکیشن جاری کردے گی۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 1.78 روپے کا اضافہ

تاہم نیپرا کی جانب سے کہا گیا کہ بڑھائے جانے والے یہ نرخ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک پر لاگو نہیں ہوں گے۔

ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ وزارت توانائی کی جانب سے جمع کروائی گئی گزارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے ترمیمی ایکٹ کے تحت ترسیل کار کمپنیاں کو ایک سال کے ٹیرف کے لیے اپنی پٹیشن جمع کروانے کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا۔

نیپرا نے تصدیق کی کہ 3 ترسیل کار کمپنیوں نے سالانہ ایڈجسٹمنٹ برائے سال 20-2019 کے لیے اپنی سفارشات جمع کروائیں جن میں متعلقہ دستاویزات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

یہ بھی پڑھیں: 120 ارب روپے کی وصولی، نیپرا نے کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا

خیال رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران آئی ایم ایف پروگرام کے اہداف حاصل کرنے کے لیے بجلی کے نرخ میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔

رواں برس جون میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس اضافے کا ذمہ دار انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کو ٹھہرایا تھا۔

خیال رہے کہ صارفین سے اضافی 2 ارب روپے وصول کرنے کے لیے رواں ماہ ہی حکومت نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 2 روپے بڑھانے کی منظوری دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024