بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا پاکستان کو 20 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر اتفاق
بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے پاکستان کو آئندہ برس 'احساس پروگرام' پر عملدرآمد کے لیے 20 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین نے نیویارک میں ایک ملاقات میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
ملاقات میں وزیراعظم عمران خان، احساس پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور بل گیٹس موجود تھے۔
مفاہمتی یادداشت کے مطابق بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے فراہم کی جانے والی یہ رقم غربت کے خاتمے کے 134 منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔
عمران خان کی وال اسٹریٹ جنرل کے ادارتی بورڈ سے ملاقات
نیویارک میں وال اسٹریٹ جرنل کے ادارتی بورڈ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان اپنی عوام کو غربت سے نکالنے کا خواہاں ہے اور اس کی توجہ پرامن ہمسائیگی پر ہے تاہم مودی حکومت آر ایس ایس کی پشت پناہی میں نسل پرستی کی بالادستی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ نسل پرستی اکثر غرور اور تکبر کی بنیاد بنتی ہے جو لوگوں کو بڑی غلطیوں کی جانب لے جاسکتی ہے جیسا کہ نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ اور غیر قانونی اقدامات نہ صرف خطے بلکہ پوری اسلامی دنیا کو تباہی کی جانب لے جائیں گے، دنیا کو احساس نہیں کہ ہم ایک بڑی تباہی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
افغان امن مذاکرات کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کہ افغانستان میں امن معاہدہ ہمیں 2001 میں واپس لے جائے گا، قیام امن انتہائی اہم ہدف ہے اور ہمیں اس پرعملدرآمد کرنا چاہیے۔
انہوں نے امریکا اور طالبان کے درمیان افغان امن مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔
اس سے پہلے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے ادارتی بورڈ کے عملے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں خون خرابے کا خدشہ ہے اور دنیا کو اسے روکنے کے لیے آگے آنا ہوگا۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی عمران خان سے ملاقات
علاوہ ازیں ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے بھی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے انہیں مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارت پر مبصرین کو کشمیر میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈالیں۔