’جتنی ایک پاکستانی کی تنخواہ، اتنے میں خواتین کا صرف ایک جوڑا‘
پاکستان میں اگرچہ عام طور پر خواتین کے گرمیوں کے ڈریس 5 سے 6 ہزار یا زیادہ سے زیادہ 8 سے 10 ہزار روپے میں مل جاتے ہیں۔
تاہم اب کلاتھنگ اسٹور و فیشن برانڈ ’ایلان‘ نے ایسے کپڑے متعارف کرائے ہیں جن کی قیمت عام کپڑوں سے 3 گنا یا کم سے کم دو گنا زیادہ ہے۔
’ایلان‘ برانڈ کی ڈائریکٹر خدیجہ شاہ نے برانڈ کے نئے کپڑوں کو ٹوئٹر پر متعارف کراتے ہوئے انہیں بہترین ڈیزائن کے اچھے کپڑے قرار دیا۔
خدیجہ شاہ نے کپڑوں کو متعارف کراتے ہوئے لکھا کہ پاکستان میں ان دنوں شادیوں کا سیزن ہے اور ایسے سیزن میں ’ایلان‘ کے تازہ ڈیزائن کے کپڑے سب سے بہترین ہیں جن کی قیمت بھی مناسب ہیں۔
انہوں نے کپڑوں کی قیمت کے حوالے سے بتایا کہ ان کی قیمت 18 سے 20 ہزار تک ہے۔
خدیجہ شاہ کی جانب سے 18 سے 20 ہزار روپے تک کی ایک ڈریس متعارف کرائے جانے پر ٹوئٹر پر کئی پاکستانی صارفین اور خصوصی طور پر نوجوان لڑکیوں نے برانڈ کا خوب مذاق اڑایا۔
متعدد صارفین نے خدیجہ شاہ سے سوال کیا کہ ایک جوڑے کی قیمت جو 18 سے 20 ہزار روپے ہے، کیا وہ اسے مہنگا نہیں سجھتیں؟
خدیجہ شاہ کی جانب سے 20 ہزار روپے تک ایک ڈریس کو سستا قرار دینے پر ایک مداح نے ان سے سوال کیا کہ ’مہنگا کتنے کا ہونا چاہیے تھا؟'
حسن جاوید نامی صارف نے خدیجہ شاہ کی جانب سے متعارف کرائے گئے کپڑوں پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ جتنی قیمت خواتین کے ایک جوڑے کی ہے، اتنی ایک عام پاکستانی کی ماہانہ تنخواہ ہوتی ہے۔
نمرہ نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ جس ملک کے لوگ لان کے ایک جوڑے پر 10 ہزار روپے خرچ کر دیتے ہوں، اس ملک کے افراد کے لیے یہ قیمت نئی نہیں۔
ایک صارف نے کپڑوں کے ایک ڈریس کی قیمت کو انتہائی زیادہ قرار دیتے ہوئے خدیجہ شاہ کو مشورہ دیا کہ وہ ان کپڑوں کی قیمت کم کرکے ان کی قیمت 5 سے 10 ہزار روپے تک لائیں تاکہ انہیں لوگ خرید سکیں۔
میشا خان کے ٹوئٹر ہینڈل سے کپڑوں کے ایک ڈریس کی قیمت پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’ویسے حد ہے کہ 18 سے 20 ہزار روپے کو بھی سستا کہا جا رہا ہے‘۔
خیال رہے کہ عام طور پر انٹرنیشنل برانڈ کے عام ڈریس کی قیمت 20 ہزار روپے تک ہوتی ہے، تاہم انٹرنیشنل برانڈز کے کپڑوں کی قیمت لاکھوں تک بھی ہوتی ہے۔