کھانے کے بعد غنودگی کا احساس کیوں ہوتا ہے؟
کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ متعدد افراد کھانے کے بعد غنودگی محسوس کرنے لگتے ہیں، جو نیند کے سائیکل اور نظام ہاضمہ کے پیٹرن کا قدرتی نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔
مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کچھ اقسام کی غذائیں اور کھانے کا وقت بھی کھانے کے بعد لوگوں میں غنودگی کا احساس بڑھانے کا باعث بننے والی وجوہات ہیں، کھانے کے بعد جسمانی توانائی کی سطح میں کمی کو طبی زبان میں postprandial somnolence بھی کہا جاتا ہے۔
محققین کھانے کے بعد کی اس غنودگی یا تھکاوٹ کے حوالے سے مختلف خیالات رکھتے ہیں، مگر اس بات پر سب متفق ہیں کہ یہ جسم کا قدرتی ردعمل ہے اور اس حوالے سے عام طور پر فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
مگر سوال یہی ہے کہ لوگ کھانے کے بعد غنودگی کیوں محسوس کرتے ہیں؟
کھانے کے بعد غنودگی یا توجہ مرکوز کرنے میں مشکل محسوس کرنا، بہت زیادہ عام ہے، ایک فرد اس حوالے سے تھکاوٹ محسوس کرسکتا ہے، جس کا انحصار کیا، کب اور کتنی مقدار میں غذا کو جزوبدن بنانا ہوسکتا ہے۔
اس کی وجوہات درج ذیل ہیں۔
کیا کھاتے ہیں؟
پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذائیں لوگوں میں دیگر غذاﺅں کے مقابلے میں غنودگی کا احساس زیادہ بڑھاتی ہیں۔
کچھ محققین کا ماننا ہے کہ ایک فرد ان غذاﺅں کے بعد غنودگی اس لیے محسوس کرنے لگتا ہے کیونکہ جسم میں ایک کیمیکل سیروٹونین زیادہ بننے لگتا ہے جو نیند میں مدد دیتا ہے جبکہ مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔
ایک امینو ایسڈ ٹرائی فٹوفن پروٹین سے بھرپور غذاﺅں کے استعمال میں بڑھتا ہے جو جسم کو سیروٹونین بنانے میں مدد دیتا ہے، جبکہ کاربوہائیڈریٹس ٹرائی فٹوفن کو جسم میں جذب ہونے میں مدد دیتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کا زیادہ استعمال غنودگی کا احساس بھی بڑھاتا ہے، زیادہ پروٹین والی غذائیں جیسے مچھلی، چکن، انڈے، پالک، دودھ، سویا پراڈکٹس اور پنیر وغیرہ، جبکہ کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں جیسے پاستا، سفید ڈبل روٹی، بسکٹ، کیک، کوکیز، ڈونٹس ، دودھ، چینی، اور چاول وغیرہ کے استعمال کے بعد غنودگی کا احساس حیران کن نہیں ہوتا۔ اب ان دونوں کا امتزاج جیسے چکن اور چاول، کیک اور چینی کو جب کھاتے ہیں تو ان کو غنودگی بھی محسوس ہونے لگتی ہے۔
کتنی مقدار میں کھاتے ہیں
ایک فرد کو غنودگی کا تجربہ بہت زیادہ مقدار میں کھانے کے بعد بھی ہوسکتا ہے، جو لوگ دوپہر میں بہت زیادہ کھانے کے عادی ہوتے ہیں، انہیں کم کھانے والوں کے مقابلے میں غنودگی کا تجربہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ کھانے سے بلڈ شوگر بڑھ کر گرتا ہے جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ کھانے کے بعد غنودگی کے دیگر عناصر میں رات کو ناقص نیند جو دن بھر غنودگی کا باعث بنتی ہے، قابل ذکر ہے۔
کھانے کا وقت
ہر فرد کی ایک قدرتی جسمانی گھڑی ہوتی ہے، جو کھانے کے بعد اثرات مرتب کرتی ہے، نیشنل سلیپ فاﺅنڈیشن کے مطابق لوگوں کو رات 2 بجے اور دوپہر 2 بجے قدرتی طور پر جسمانی توانائی میں کمی کے نتیجے میں غنودگی کا سامنا ہوتا ہے، اسی وجہ سے دوپہر کے بعد قیلولہ بھی کیا جاتا ہے۔
آسان الفاظ میں رات اور دن کا وقت جسمانی گھڑی کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ضروری ہیں، مگر کھانے کا وقت بھی اپنا اثر مرتب کرسکتا ہے۔
بچنا کیسے ممکن ہے؟
کھانے کے بعد غنودگی کا احساس ایسے فرد کو پسند نہیں آتا جس کو اپنے روزمرہ کے کاموں کونمٹانا ہو، جس کے لیے چوکس جسم کی ضرورت ہوتی ہے۔
مگر اس سے بچنا زیادہ مشکل نہیں، جیسے کم مقدار میں کھانا اور تھوڑے تھوڑے وقفے سے کھانا، اچھی نیند، مختصر قیلولہ اور چہل قدمی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟
اگر ہر بار کھانے کے بعد تھکاوٹ یا غنودگی کا احساس ہو اور اس سے طرز زندگی متاثر ہونے لگے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، چند امراض جیسے کھانا ہضم نہ ہونا، الرجی، خون کی کمی اور ذیابیطس کے نتیجے میں بھی اس تجربے کا سامنا ہوتا ہے۔