اداکارہ و سپر ماڈل عائشہ عمر یوں تو اپنے انداز کی وجہ سے ہمیشہ ہی شائقین کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں، تاہم کچھ دن قبل اداکارہ کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر پر ان کے مداح ان سے ناراض دکھائی دیے۔
عائشہ عمر نے امریکی ریاست نیواڈا کے صحرا میں ہر سال منعقد ہونے والے اچھوتے میلے ’برننگ مین‘ میں بنوائی گئی تصاویر کو انسٹاگرام پر شیئر کیا تو ان کے مداحوں نے ان پر تنقید کی۔
عائشہ عمر نے ’برننگ مین‘ میں بنوائی گئی چند تصاویر کو انسٹاگرام پر شیئر کیا اور میلے میں پاکستانی نمائندگی کرنے پر فخر کا اظہار کیا۔
عائشہ عمر کی تصاویر کو اگرچہ ہزاروں افراد نے لائیک کیا، تاہم کچھ مداحوں نے امریکی میلے میں ان کے انتہائی بولڈ انداز پر ناراضی کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ اداکارہ کا ایسا بولڈ انداز پاکستان کی درست نمائندگی نہیں کرتا۔
مداحوں کی تنقید سے بچنے کے لیے عائشہ عمر نے اپنی تصاویر پر کمنٹس کا آپشن بند کردیا، تاہم پھر بھی ان کی ایک تصویر پر مداحوں نے کمنٹس میں ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ اداکارہ کو اس قدر بولڈ انداز نہیں اپنا چاہیے تھا۔
اداکارہ کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں انہیں بولڈ انداز میں دیکھا جاسکتا ہے۔
ایک تصویر میں انہیں سندھی ثقافت کے اہم جزو ’رلی‘ کی طرز پر ٹی شرٹ پہنے سائیکل پر قومی جھنڈے کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک اور تصویر میں عائشہ عمر کو مشرق وسطیٰ کی طرز کے بولڈ لباس میں صحرا میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اداکارہ نے ’برننگ مین‘ میلے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ایک منفرد تجربے کی بات کی اور کہا کہ انہیں فخر ہے کہ انہوں نے اس میلے میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
خیال رہے کہ ’برننگ مین‘ نامی منفرد ثقافتی میلہ ہر سال موسم گرما کے اختتامی ہفتوں میں ریاست نیواڈا کے صحرا میں 100 کلو میٹر کے رقبے پر منعقد کیا جاتا ہے، جس میں دنیا بھر سے لوگ اور اہم شخصیات شرکت کرتی ہیں۔
اس میلے میں شرکت کرنے والوں کو خصوصی دعوت نہیں دی جاتی اور نہ ہی یہ لازمی ہوتا ہے کہ وہ آکر اپنے ملک کی نمائندگی کریں، تاہم اگر کوئی ملک کا قومی پرچم تھام کر کوئی اچھوتا فیشن اختیار کرتا ہے تو اسے روکا نہیں جاتا۔
اس بار یہ میلہ 25 اگست سے 2 ستمبر تک جاری رہا، جس میں دنیا بھر سے لوگوں نے شرکت کی اور انوکھے انداز اپنا کر لوگوں کی توجہ حاصل کی۔
اس میلے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں شرکت کرنے والا جدید اور عام فیشن نہیں اپناتا بلکہ وہ منفرد فیشن کو اختیار کرتا ہے۔
اس میلے میں مصنوعی چھوٹے شہر بنائے جاتے ہیں جب کہ میلے میں اچھوتے ڈیزائن کی گاڑیاں، رہائشی علاقے اور دیگر چیزیں بھی بنائی جاتی ہیں۔
اس میلے کا آغاز لکڑی سے بنے ایک بہت بڑے مرد کے تابوت کو آگ لگا کر کیا جاتا ہے، یہ میلہ پہلی بار 1986 میں منعقد کیا گیا تھا۔