الیکشن کمیشن کے نئے اراکین سے حلف نہ لینے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج
اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی پی) کے صدر امان اللہ کانرانی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کے 2 نو تعینات شدہ اراکین سے حلف نہ لیے جانے کا اقدام سپریم کورٹ میں چلینج کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 23 اگست کو چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) نے یہ کہتے ہوئے صدر مملکت کے نامزد کردہ الیکشن کمیشن کے 2 نئے اراکین کا حلف لینے سے انکار کردیا تھا کہ یہ آئین سے متصادم ہے۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں موجود امان اللہ کانرائی نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے پٹیشن دائر کی ہے جس میں سی ای سی سردار محمد رضا کی جانب سے نئے اراکین کا حلف اٹھانے سے انکار پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کا صدر مملکت کے مقرر کردہ اراکین سے حلف لینے سے انکار
یاد رہے کہ خالد محمود صدیقی اور منیر احمد کاکڑ کو صدر عارف علوی نے 22 اگست کو الیکشن کمیشن کا رکن تعینات کیا تھا۔
چنانچہ ایس سی بی اے کے صدر اور ان کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ (اے او آر) سید رفاقت شاہ نے پٹیشن دائر کرنے کی تصدیق تو کی لیکن دونوں کا یہ کہنا تھا کہ ان کے پاس درخواست کی نقل موجود نہیں۔
اس ضمن میں ایس سی بی اے صدر کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ یو اے ای میں پہلی بین الاقوامی عرب نوجوان ماڈل کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کے لیے دبئی میں موجود تھے لہٰذا ان کے پاس پٹیشن کی کوئی کاپی نہیں۔
تاہم ان کے اے او آر نے کہا کہ میں نے صرف پٹیشن پر دستخط کیے ہیں تاکہ اسے جمع کروایا جاسکے لیکن نقل ان کے پاس بھی موجود نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت نے خلاف ضابطہ 2 اراکین کا تقرر کیا، الیکشن کمیشن کا عدالت میں جواب
دوسری جانب ایس سی بی اے کے سیکریٹری عظمت اللہ چوہدری نے اس پٹیشن سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ امان اللہ کانرائی نے بحیثیت سپریم کرٹ بار ایسوسی ایشن صدر نہیں بلکہ ذاتی حیثیت میں دائر کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے ایسوسی ایشن کا نہ ہی کوئی اجلاس بلایا گیا اور نہ ہی درخواست کی منظوری کے لیے ایگزیکٹو کمیٹی نے کوئی قرارداد منظور کی۔
تاہم اس بارے میں ایک سینئر وکیل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذکورہ پٹیشن امان اللہ کانرائی کے ذریعے ایک فریق کی جانب سے جمع کروائی گئی ہے۔