علی ظفر-میشا شفیع کیس: علی ظفر کے بیان پر جرح مکمل نہ ہوسکی
گلوکار و اداکار علی ظفر نے اداکارہ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کا الزام لگانے کے کیس میں دوسرے روز بھی اپنے بیان پر جرح کے دوران وکلا کے سوالوں کے جوابات دیے۔
علی ظفر نے اپنا بیان رواں برس جولائی میں ریکارڈ کروایا تھا جس پر 19 ستمبر سے جرح شروع ہوئی اور جمعہ کو بھی جرح کا سلسلہ جاری رہا۔
لاہور کی سیشن کورٹ میں جج امجد شاہ نے جرح کے دوسرے روز بھی کیس کی سماعت کی، جس میں میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی نے دوسرے روز بھی گلوکار سے جرح کی۔
سماعت کے دوران علی ظفر کے وکلا علی سبطین فضلی اور حشام احمد خان بھی عدالت میں موجود رہے۔
سماعت کے دوران میشا شفیع کے وکیل نے علی ظفر سے سوال کیا کہ انہیں کیسے علم ہوا کہ انہیں تنگ کرنے والے 4 سوشل میڈیا اکاونٹس چلانے والے لوگ میشا شفیع کے ہیں؟ جس پر علی ظفر نے جواب دیا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ کون لوگ ہیں، تاہم انہوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے تنگ کیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کو آگاہ کیا۔
علی ظفر کے مطابق ان اکاؤنٹس نے مسلسل انہیں بدنام کیا، اس لیے انہوں نے ایف آئی اے سے رابطہ کیا۔
ایک اور سوال کے جواب میں علی ظفر نے کہا کہ ان کا ان کے مداحوں یا ان کے جذبات پر کوئی کنٹرول نہیں اور جو لوگ میشا شفیع کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہ ان کے کہنے پر ایسا نہیں کر رہے۔
جرح کے دوران ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی کارکن نگہت داد کا ذکر بھی کیا گیا اور علی ظفر کے مطابق ان کے خیال میں وہ 2007 سے کام کر رہی ہیں لیکن انہیں یہ معلوم ہے کہ نگہت داد کی خواتین کے حقوق کی آرگنائزیشن کو یونائیٹڈ اسمبلی سے ایوارڈ بھی ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میرے ساتھ میشا شفیع کو کمر پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنوانے میں کوئی دقت نہیں، علی ظفر
نگہت داد کے ذکر پر عدالت نے استفسار کیا کہ نگہت داد چاہیں جتنا بھی کام کریں لیکن ان کا اس کیس سے کیا تعلق ہے؟ جس پر میشا شفیع کے وکیل نے کہا کہ علی ظفر کے بیان میں ان کا ذکر ہے، لہذا یہ کیس کے لیے بہت اہم ہے، انہیں سوال کرنے دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے دونوں فریقین کی مرضی سے کیس کی سماعت 21 ستمبر تک ملتوی کردی اور دوسرے روز بھی علی ظفر کے بیان پر جرح مکمل نہ ہوسکی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جرح کے دوان علی ظفر نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں ان کے ساتھ میشا شفیع کو کمر پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنوانے میں کوئی دقت نہیں۔
جرح کے دوران علی ظفر نے انکشاف کیا تھا کہ میشا شفیع کی جانب سے الزامات لگانے سے قبل ’پیپسی‘ انہیں ’بیٹل آف دی بینڈز‘ میں شامل کرنا چاہتی تھی اور ان کے درمیان مذاکرات آخری مراحل میں تھے لیکن الزامات سامنے آنے کے بعد کمپنی نے ان سے معاہدہ نہیں کیا۔
علی ظفر نے بتایا کہ میشا شفیع کی ٹوئٹ کے بعد پیپسی نے ان سے معاہدہ نہیں کیا اور کمپنی نے انہیں بتایا کہ عوام اور دنیا کی ہمدردیاں خاتون کے ساتھ ہوں گی اس لیے کمپنی نے انہیں بیٹل آف دی بینڈز کے نئے سیزن میں شامل نہیں کیا۔
گزشتہ روز جرح کے دوران میشا شفیع کے وکیل نے گلوکار سے یہ بھی پوچھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ آپ نے جان بوجھ کر یا انجانے میں میشا کو چھوا ہوا ہو؟ جس پر گلوکار نے جواب دیا کہ انہوں نے میشا کے الزامات کے تحت انہیں نہیں چھوا؟
دوران سماعت جیمنگ سیشن کی ویڈیو بھی دکھائی گئی اور علی ظفر نے تسلیم کیا کہ یہ ویڈیو حقیقی ہے اور مذکورہ ویڈیو ان کے ٹوئٹر پر بھی موجود ہے۔
علی ظفر سے جرح سے قبل اسی کیس کے 2 گواہوں سے بھی جرح مکمل کی جا چکی ہے۔
اسی کیس میں علی ظفر کی جانب سے پیش کیے گئے 12 گواہان نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ انہوں نے علی ظفر کو میشا شفیع کو جنسی ہراساں کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور ان کے سامنے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
یہ کیس گزشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے عدالتوں میں زیر سماعت ہے اور اسی کیس میں میشا شفیع نے سیشن جج پر بھی بد اعتمادی کا اظہار کیا تھا اور ان کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کو بھی تبدیل کیا گیا تھا۔
اسی کیس میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے خلاف میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی تھیں اور دونوں اعلیٰ عدالتوں نے سیشن کورٹ کو گواہوں کو جرح کے لیے وقت دینے سمیت مناسب وقت میں کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں ٹوئٹ کے ذریعے علی ظفر پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا تھا، جسے گلوکار نے مسترد کردیا تھا۔