وزیراعظم عمران خان کا سعودی ولی عہد کو فون، تیل تنصیبات حملے کی مذمت
وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو فون کرکے تیل کمپنی آرامکو کی تنصیبات پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ریاض کو اس مشکل صورتحال میں مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کو فون کیا اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ٹیلی فونک رابطے میں وزیراعظم نے سعودی ولی عہد سے آرامکو کی تیل تنصیبات پر ہونے والے ڈرون حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ اسلام آباد کی جانب سے ریاض کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی گئی۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا جبکہ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد عالمی معیشت اور سعودی سیکیورٹی کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی کارروائی کے خلاف ریاض کے ساتھ ہے۔
مزید پڑھیں: آرمی چیف کی سعودی فوجی مشیر سے ملاقات، علاقائی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال
خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس ابقیق اور خریص پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی تاہم سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ابقیق اور خریص میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔
اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی جبکہ اس کے عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں بھی ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی چاہیے۔
دوسری جانب امریکا نے ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی تیل کمپنی آرامکو کی آئل فیلڈ پر حملے میں تہران براہ راست ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری کی سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کی شدید مذمت
امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے تہران نے کہا تھا کہ ایران پر الزام تراشی سے خطے میں تباہی ختم نہیں ہوگی۔
مشرق وسطیٰ میں امریکا ایران کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے کا ردِ عمل دینے کے لیے تیار ہیں جبکہ اس کے لیے واشنگٹن نے اہداف بھی لاک کرلیے۔
بعد ازاں ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ خطے میں امریکی مراکز اور طیارے ان کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ ہوگیا۔