• KHI: Fajr 5:23am Sunrise 6:41am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:20am
  • ISB: Fajr 5:04am Sunrise 6:29am
  • KHI: Fajr 5:23am Sunrise 6:41am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:20am
  • ISB: Fajr 5:04am Sunrise 6:29am

پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے سندھو دیش کبھی نہیں بنے گا، نفیسہ شاہ

شائع September 14, 2019
نفیسہ شاہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہی تھیں—فوٹو:نفیسہ شاہ ٹوئٹر
نفیسہ شاہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہی تھیں—فوٹو:نفیسہ شاہ ٹوئٹر

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سیکریٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے وفاقی وزرا کے بیانات کو انتشار پھیلانے کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے ہوتے ہوئے سندھو دیش کبھی نہیں بنے گا۔

اسلام آباد میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ وزرا شرارت کر رہے ہیں جس کے باعث انتشار پھیل رہا ہے اور آرٹیکل 149 سندھ پر تیسرا حملہ ہے۔

چیئرمین پی پی پی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب بلاول بھٹو زرداری خبردار کرتے ہیں تو ان پر تنقید کی جاتی ہے اور ان کی صرف ایک تقریر کا حوالہ دیا جاتا ہے۔

نفیسہ شاہ نے بلاول بھٹو کے بیان کی وضاحت کی اور کہا کہ جب تک پیپلز پارٹی ہے سندھو دیش کبھی نہیں بن سکتا۔

خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے 12 ستمبر کو حیدر آباد میں پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر فروغ نسیم کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 149 کے تحت وفاقی حکومت کو کراچی کے معاملات دیکھنے کے بیان کا جواب دیا تھا۔

مزید پڑھیں:’کراچی پر غیر آئینی قبضے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو گھر جانا پڑے گا‘

انہوں نے کہا تھا کہ اگر وفاق نے کراچی پر غیرآئینی قبضہ کرنے کی کوشش کی تو وفاقی حکومت کو جانا پڑے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ہم صوبے کے خلاف کوئی سازش برداشت نہیں کریں گے، جس طریقے سے ہمارے کٹھ پتلی حکمران اور غیر جمہوری قوتوں نے مل کر ہمارے ملک میں جمہوریت، آئین اور صحافت کی آزادی پر حملے کیے ہیں اس طرح اب یہ ایک نئے انداز سے حملے کر رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا تھا کہ ’یہ غیرجمہوری قوتیں کیا سمجھتی ہیں؟ پاکستان پیپلز پارٹی آخری وقت تک ان قوتوں کے سامنے دیوار بن کر کھڑی رہے گی‘۔

بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ’آپ سوچیں کہ اگر کل بنا تھا بنگلہ دیش تو پھر آپ اپنا ظلم کرتے رہیں، اگر پاکستان پیپلزپارٹی جیسی جماعت کھڑی نہ ہوگی تو کل سندھو دیش بھی بن سکتا ہے، سرائیکی دیش اور پشتونوں کا دیش بن سکتا ہے، ہوش کے ناخن لیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی نظام ہی ملک کو جوڑتا ہے، اس حکومت کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ عوام کا خیال رکھیں ظلم ایک حد تک برداشت ہوتا ہے۔

'وزیراعظم نے کشمیری نوجوانوں کو حوصلہ نہیں دیا'

نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کشمیر کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں کرے گی اور کشمیر کے مقدمے میں ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آرٹیکل 149 نافذ کر کے بھی وفاقی حکومت کراچی کا انتظام نہیں سنبھال سکتی، رضا ربانی

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کل آزاد کشمیر پہنچے اور پہلی دفعہ عوام سے خطاب کیا، جہاں وزیراعظم سے توقع تھی کہ وہ سب سے بڑا اعلان کریں گے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم کو 40 دن کے بعد محسوس ہوا کہ وہ کشمیر کے سفیر ہیں لیکن انہوں نے کشمیری نوجوانوں کو کوئی حوصلہ نہیں دیا، اچھا سفیر بننا ہے تو ذوالفقار علی بھٹو کی پیروی کریں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ صدر پارلیمنٹ کا حصہ ہیں لیکن ایک سال میں صدر نے جو کچھ کیا ہے وہ ماضی کے آمروں کی یاد دلاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صدر نے سپریم کورٹ پر آئینی حملہ کیا، الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا، صدر کی پرانی وڈیوز بھی موجود ہیں، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ کراچی میں ٹریفک نہیں چلے گی۔

نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ ایک وڈیو میں کہا گیا کہ جی حضور پی ٹی وی پر جو کہا گیا تھا وہ ہو گیا، صدر، وزیراعظم اور ان کے آرڈیننسز بھی سلیکٹڈ ہیں۔

اس موقع پر رہنما پیپلزپارٹی پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ کل آزاد کشمیر میں کھلاڑیوں اور بلے بازوں کو بلا کر کنسرٹ کروایا گیا، یقیناً یہ سب دیکھ کر نریندر مودی کانپ رہا ہوگا۔

پریس کانفرنس میں سینیٹر روبینہ خالد نے پشاور میں آرٹیکل 149 کے نفاذ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ الف لیلیٰ کا قصہ ہے، بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل کی آس میں کئی لوگ موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں حالات بہت برے ہیں، پولیو وائرس بے قابو ہو چکا ہے اسی طرح حکومت پنجاب میں ڈینگی وائرس پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے۔

روبینہ خالد نے کہا کہ کراچی کے مسائل پر بات کرنے والوں کو پنجاب اور خیبرپختونخوا نظر نہیں آتا حالانکہ دیگر شہروں کی نسبت کراچی میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہے۔

کارٹون

کارٹون : 1 نومبر 2024
کارٹون : 31 اکتوبر 2024