خواجہ برادران کی بریت کی درخواست، 17 ستمبر تک ریمانڈ میں توسیع
لاہور کی احتساب عدالت نے پیراگون ہائوسنگ اسکیم ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان کی بریت کی درخواست پر بحث کے لیے وکلا کو طلب کرلیا جبکہ جوڈیشل ریمانڈ میں 17ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے کیس کی سماعت کی اور خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 17 ستمبر تک توسیع کر دی۔
عدالت نےخواجہ برادران کی جانب سے ان پر عائد کی گئی فرد جرم ختم کر کے بری کرنے کی درخواست پر دونوں جانب کے وکلا کو بھی بحث کے لیے طلب کر لیا۔
خواجہ سعد رفیق کی طرف سے سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے اپنا وکالت نامہ جمع کروا دیا جبکہ نیب کے اسپیشل پراسکیوٹر علی سلطان ٹیپو نے بریت کی درخواست پر تحریری جواب جمع کروا دیا۔
خواجہ برادران نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ پیرا گون ریفرنس بے بنیاد اور جھوٹا ہے اور گزشتہ سماعت پر خلاف قانون فرد جرم عائد کی گئی ہے اس لیے فرد جرم کو کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے۔
ایڈووکیٹ اشترعلی اوصاف کا کہنا تھا کہ کوئی وکیل چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا بلکہ عدالت بڑی ہوتی ہے۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب ریفرنس آیا تھا تو تب کیوں نہیں آئے اور اب تو فرد جرم بھی عائد ہو چکی ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ابھی تو یہ بارش کا پہلا قطرہ ہے اور ابھی دیر نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں:پیراگون سوسائٹی ریفرنس: خواجہ برادران پر فرد جرم عائد
یاد رہے کہ لاہور کی احتساب عدالت نے 4 ستمبر کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی و رکن پنجاب اسمبلی خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ بے ضابطگیوں پر دائر ریفرنس میں فرد جرم عائد کر دیا تھا۔
جج جواد الحسن نے خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس پر سماعت کرتے ہوئے ان کے خلاف فرد جرم عائد کر دی تھی جبکہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے درخواست دی تھی کہ ہمیں ریفرنس کی مکمل نقول فراہم نہیں کی گئیں، بغیر دستاویزات کے ریفرنس پر کارروائی قانون کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہوگی۔
خواجہ سعد رفیق نے سماعت کے بعد احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام الناس میں مایوسی بڑھ رہی ہے، بھارت کا خلائی مشن چاند تک پہنچ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی چاند گاڑی چاند کے قریب پہنچ گئی اور ہم ان کا مذاق اڑا رہے ہیں، ہماری ٹرینیں ہی وقت پر نہیں ہیں۔
حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر حزب اختلاف کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے تھا لیکن ابھی بھی وقت ہے کہ ایک ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس دائر، کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام
خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ سیاست میں اپنے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے ایک جگہ اکٹھے ہو سکتے ہیں۔
خواجہ برادران کی گرفتاری و ریمانڈ
نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے میں خورد برد کی تحقیقات کا آغاز نومبر 2018 میں کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔
پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکا لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔
نیب کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
نیب نے 11 دسمبر 2018 کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائی کورٹ سے حراست میں لے لیا تھا، خواجہ برداران نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قبل ازگرفتاری ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع بھی حاصل کی تھی۔
نیب نےگرفتاری کے دوسرے ہی روز خواجہ برادران کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو ابتدائی طور پر 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا، بعد ازاں اس میں متعدد مرتبہ توسیع کی گئی اور 2 فروری 2019 کو انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔