• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’کراچی پر غیر آئینی قبضے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو گھر جانا پڑے گا‘

شائع September 12, 2019

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وفاق کی جانب سے کراچی پر غیر آئینی قبضے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو گھر جانا پڑے گا۔

حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کل وزیر قانون نے کہا تھا کہ وہ کراچی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ہم صوبے کے خلاف کوئی سازش برداشت نہیں کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے، ہمارے ملک، عوام، آئین اور ہم سب کو ایک مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے ہمارے کٹھ پتلی حکمران اور غیر جمہوری قوتوں نے مل کر ہمارے ملک میں جمہوریت، آئین اور صحافت کی آزادی پر حملے کیے ہیں اور اب یہ ایک نئے انداز سے حملے کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاق کے پاس کراچی میں 149 کے تحت اختیارات کے استعمال کا صحیح وقت ہے، فروغ نسیم

بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ 10 سال میں جو انقلابی مقاصد ہم نے حاصل کیے تھے اور جس طرح تاریخ میں پہلی مرتبہ جمہوری سلسلہ چلتا رہا، میڈیا اور عدلیہ کی آزادی، انسانی اور جمہوری حقوق کے تحفظ کے لیے اقدام کیے گئے تھے، اب وہ حقوق چھینے جارہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم کہہ سکتے تھے کہ پاکستان جمہوری ملک ہے لیکن اسی پاکستانی جمہوریت کو آج آمریت کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آمروں کے خلاف لڑ کر جو آزادی اور طاقت میڈیا نے حاصل کی تھی، وہ آزادی جس کی وجہ سے کوئی پاکستان کی جمہوریت کی جانب میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا تھا، آج صحافیوں کی آزادی پر پابندی لگائی جارہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ صحافی برادری پر دباؤ ڈالا جارہا ہے اور سازش کے تحت معاشی طور پر کمزور کیا جارہا ہے تاکہ یہ کٹھ پتلی حکومت ظلم جاری رکھے، اپنی عوام سے حقوق چھینتی رہے اور ہمارا میڈیا ان کے خلاف کچھ نہ بول سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو لات مار کر حکومت گرادیں گے‘

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم نے آمروں سے لڑ کر، قربانیں دے کر اٹھارویں ترمیم کی صورت میں 1973 کے اصل آئین کو بحال کیا اور یہ کٹھ پتلی حکومت ہماری اٹھارویں ترمیم پر حملے کرتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب صوبے کے عوام کو ان کا حق نہیں دیا جارہا، وسائل نہیں دیے جارہے ہیں اور دوسری جانب صوبوں پر حملے کیے جارہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس طریقے سے آئین قدرتی وسائل کو تحفظ دیتا ہے کہ جہاں وسائل ہوں پہلے انہیں سہولت فراہم کی جائے لیکن وفاق کہتا ہے کہ سندھ کی گیس پورے ملک میں دی جائے اور صوبے میں استعمال نہ کی جائے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وزیراعظم نے سندھ میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے وفاق تباہ ہورہا ہے جبکہ وفاق کی وجہ سے صوبے دیوالیہ ہورہے ہیں، نااہل اور کٹھ پتلی حکومت کی وجہ سے صوبوں کو کم پیسے مل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں پاکستان میں معاشی انصاف لانا ہے تو وفاق، جو صوبے کے وسائل چھیننا چاہ رہا ہے اس صورتحال کو ختم کرنا ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کل وفاقی وزیر قانون نے حکومت کی جانب سے اعلان کیا تھا کہ وہ کراچی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ہم کسی بھی صورت میں اس صوبے کے خلاف کوئی سازش برداشت نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: بلاول کی قیادت میں 'کاروان بھٹو' منزل کی جانب رواں دواں

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یہ کیا کوئی مذاق ہے کہ وسائل بھی چھین لو، حقوق بھی چھین لو، جمہوری نظام میں ہماری آواز دبا دیں، ہمارا پانی رکوا کر، گیس کا حصہ نہ دے کر معیشت کو تباہ کر کے صوبے کا معاشی قتل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہماری بچوں کے حقوق بھی محفوظ نہیں اور اس پر سے اعلان کرتے ہیں کہ وفاق کراچی، جو صوبے کا دارالحکومت ہے، اس پر قبضہ کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیا مذاق ہے کہ ایک جانب مودی کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ مودی نے مقبوضہ کشمیر پر غیر آئینی طریقے سے قبضہ کرلیا اور دوسری جانب کراچی پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’یہ عجیب ہے ہم کہتے ہیں کشمیر میں انسانی حقوق کا تحفظ عمران خان کرے گا اور باقی پاکستان میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، وہ عمران خان کررہا ہے؟‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کشمیر میں جمہوری حقوق اور رائے شماری کو عمران خان بچائے گا جس نے خود پاکستان میں جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے، وہ عمران خان کشمیر کے سیاسی قیدیوں کو بچائے گا جس نے خود اپنے ملک کی ہر سیاسی جماعت کی قیادت کو سیاسی قیدی بنادیا ہے‘۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ’مختلف زبان اور قومیت کے لوگوں پر مشتمل ملک کے نظام کو چلانا کوئی کرکٹ میچ نہیں ہے، وفاق کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ صوبوں کو جوڑ کر رکھے، ہم نے بہت مشکل سے اس وفاق کو بچایا ہے‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پہلے بھی یہ ملک ٹوٹا جب اس قسم کی ذہنیت اسلام آباد سے چل رہی تھی تو وہ صوبہ جو ہم سے کم محب وطن لوگ نہیں تھے اور جنہوں نے پاکستان کے لیے اپنی قربانیاں دی تھیں وہ ہم سے الگ ہوگیا‘۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ’ یہ غیرجمہوری قوتیں کیا سمجھتی ہیں؟ پاکستان پیپلز پارٹی آخری وقت تک ان قوتوں کے سامنے دیوار بن کر کھڑی رہے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: اٹھارویں ترمیم کی بقا کیلئے لانگ مارچ کرنے کو تیار ہوں، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ ’آپ اپنے عوام پر ظلم کرتے رہو، ان کے معاشی و انسانی حقوق چھینتے رہو، ان کے اوپر ان کے شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کرو اور سمجھتے ہو کہ آپ کا وفاق بچے گا، ہم آخری دم تک بچانے کی کوشش کریں ہم اپنا خون دیں گے لیکن پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ آپ سوچیں کہ اگر کل بنا تھا بنگلہ دیش تو پھر آپ اپنا ظلم کرتے رہے اگر پاکستان پیپلزپارٹی جیسی جماعت کھڑی نہ ہوگی تو کل سندھو دیش بھی بن سکتا ہے، سرائیکی دیش اور پشتونوں کا دیش بن سکتا ہے، ہوش کے ناخن لیں‘۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وفاقی نظام ہی ملک کو جوڑتا ہے، اس حکومت کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ عوام کا خیال رکھیں ظلم ایک حد تک برداشت ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پر غیر آئینی طریقے سے قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اس حکومت کو گھر جانا ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کراچی، کراچی والے نہیں چلائیں بلکہ کراچی کو اسلام آباد میں بیٹھے لوگ چلائیں گے، ہم یہ ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو استعفے دے کر اس حکومت کو گھر بھیجنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024