رواں برس کے دوران ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 62 ہوگئی
سندھ اور خیبرپختونخوا میں پولیو کے مزید 2 کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں رواں سال کے 9 ماہ کے دوران پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 62 تک پہنچ گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیو کے تازہ ترین کیسز سندھ اور خیرپختونخوا میں سامنے آئے جس میں کراچی میں ایک افغان شہری کی بیٹی جبکہ جنوبی وزیرستان میں پولیو کی سخت مخالفت کرنے کے حوالے سے مشہور شخص کے پوتے میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی۔
دونوں بچوں کی عمریں ایک برس سے بھی کم ہیں، اور عمر بھر کے لیے معذور کردینے والی اس بیماری نے 2015 کے بعد اب اتنی بڑی تعداد میں بچوں کو متاثر کیا۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز(این آئی ایچ) کی وائرولوجی لیبارٹری کے عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر خیبر پختونخوا میں سامنے آنے والے کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ واضح طور پر (ویکسینیشن سے) انکار کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں رواں ماہ پولیو کا دوسرا کیس سامنے آگیا
جنوبی وزیرستان میں 10 ماہ کے جس بچے میں پولیو کی تشخیص ہوئی اس کے والد دبئی میں مزدوری کرتے ہیں جبکہ اس کے دادا پولیو ویکسین کے سخت مخالف تھے۔
دوسری جانب سے سندھ میں سامنے آنے والے پولیس کیس کے بارے میں حکام نے بتایا کہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں 8 ماہ کی بچی پولیو وائرس سے متاثر پائی گئی۔
متاثرہ بچی کے والد افغان شہری ہیں اور ضلع غربی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے سیکٹر ایف-11 میں رہائش پذیر ہیں۔
20 اگست کو تیز بخار میں مبتلا ہونے سے قبل یہ بچی نارمل تھی تاہم بخار کے بعد اس کی دونوں ٹانگیں کمزور ہوگئیں، والدہ کے مطابق بچی کو محمد یار شعیب میڈیکل سینٹر لے جایا گیا جہاں اسے ادویات دی گئیں۔
بعدازاں 24 اگست کو ڈاکٹروں نے بچی کے پولیو وائرس سے متاثر ہونے کی نشاندہی کی تاہم پولیو وائرس ظاہر ہونے میں تقریباً 3 ہفتے لگتے ہیں جس کے بعد اب حتمی طور اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ بچی پولیو وائرس کے سبب مفلوج ہوچکی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا، سندھ میں 5 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے
واضح رہے کہ ملک میں اس سال کے دوران اب تک پولیو کے 62 کیسز سامنے آچکے ہیں جس میں سب سے زیادہ خیبر پختونخوا میں 46، سندھ میں 6 جبکہ پنجاب اور بلوچستان میں5،5 کیسز سامنے آئے۔
سندھ میں ایمرجنسی آپریشن کے ترجمان کے مطابق بچی کو معمول کے مطابق پولیو ویکسین دی گئی تھی چناچنہ اب اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ بچی کو پولیو مہم کے دوران کس طرح ویکسین دی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بچی کی قوت مدافعت بہت کم تھی اسی لیے بار بار پولیو ویکسین دینا ضروری ہوتا ہے۔