ٹوئٹر کا سینیٹر رحمٰن ملک کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق ٹوئٹ پر کارروائی سے انکار
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے 'بھارت کی درخواست' پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اور سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک کے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ کو بلاک کرنے سے انکار کردیا۔
اس حوالے سے سینیٹر رحمٰن ملک کے ترجمان ریاض علی طوری نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے رحمٰن ملک کے ذاتی اکاؤنٹ بند کرنے کے لیے شکایت کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر نے بھارتی شکایت کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور ویب سائٹ نے سینیٹر رحمٰن ملک کے خلاف شکایت کو رد کردیا۔
مزید پڑھیں: ٹوئٹر کا صدر عارف علوی کی ٹوئٹ کے خلاف شکایت پر کارروائی سے انکار
ترجمان نے بتایا کہ ٹوئٹر نے اپنی ای میل میں سینیٹر رحمٰن ملک کو مطلع کیا کہ بھارت کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے، ہم نے شکایت کا بغور جائزہ لیا اور کسی قسم کی خلاف ورزی کو نہیں پایا۔
خیال رہے ترجمان رحمٰن ملک کی جانب سے ایک تصویر بھی شیئر کی گئی، جس میں لکھا گیا تھا کہ ہمیں آپ کے ٹوئٹ سے متعلق شکایات موصول ہوئیں۔
سابق وزیر داخلہ کی جس ٹوئٹ پر ویب سائٹ کو شکایت موصول ہوئی وہ ٹوئٹ 13 اگست 2019 کو کیا گیا تھا۔
اس ٹوئٹ کے ٹیکسٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ 'بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں دیہاتوں پر حملوں کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹرز استعمال کیا، کشمیر میں مکمل بلیک آؤٹ ہے لیکن بہادر کشمیری ویڈیوز بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔
ساتھ ہی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ 'اس حملے سے درجنوں، مرد، عورت اور بچے مارے گئے، اقوام متحدہ کا ایکشن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کہاں ہے؟'
ٹوئٹر انتظامیہ نے اپنے جواب میں لکھا کہ ہم نے رپورٹ کیے گئے مواد کا جائزہ لیا اور ہم نے اسے ٹوئٹ کے حوالے سے ویب سائٹ کے قواعد یا قابل اطلاق قوانین کی خلاف ورزی نہیں پایا، لہٰذا اس وقت کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف موصول شکایت پر کارروائی سے انکار کردیا تھا۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر ہی ادارے کی جانب سے صدر عارف علوی کو موصول ہونے والی ای میل کا اسکرین شاٹ شائع کیا تھا۔
جو اسکرین شاٹ وفاقی وزیر کی جانب سے جاری کیا گیا تھا اس کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی کے ٹوئٹ پر اسے ایک شکایت موصول ہوئی ہے، تاہم ٹیم نے جائزہ لینے کے بعد اس کے خلاف کارروائی مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر حامی اکاؤنٹس کی بندش: پاکستان نے معاملہ فیس بک، ٹوئٹر کے سامنے اٹھادیا
جس ٹوئٹ پر ٹوئٹر کو شکایت موصول ہوئی تھی وہ صدر عارف علوی کی جانب سے 24 اگست کو شیئر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی میں حالات کشیدہ ہیں جبکہ فیصلے سے قبل ہی بھارتی حکومت نے یہاں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ وہاں کئی لاکھ فورسز تعینات کردی تھیں۔