دوپہر کی نیند کا ایک اور بہترین فائدہ سامنے آگیا
قیلولے کی عادت زندگی کو خوش باش بنانے میں مدد دیتی ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ہارٹ فورڈ شائر کی تحقیق میں دوپہر کو مختصر نیند اور خوشی کے درمیان ایک مختصر تعلق دریافت کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ویسے تو دوپہر کی مختصر نیند صحت کے لیے متعدد فوائد کی حامل ہے جیسے تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ اور امراض قلب سے تحفظ وغیرہ، مگر یہ عادت زندگی میں خوشی بڑھانے کا باعث بھی بنتی ہے۔
درحقیقت قیلولے کی عادت زندگی سے اطمینان کا احساس دلاتی ہے۔
خیال رہے کہ قیلولہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ہے جس کے متعدد فوائد سائنس عرصے سے تسلیم کررہی ہے۔
اس تحقیق میں شامل ٹیم کا کہنا تھا کہ ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دوپہر کو 30 منٹ تک نیند سے توجہ مرکوز کرنے، تخلیقی صلاحیتوں میں اضافے اور ذہن کو تیز کرنے میں مدد ملتی ہے، مگر نئے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس سے خوشی کا احساس بھی بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سائنسدان عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ دوپہر کو زیادہ وقت تک سونا مختلف امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے اور ہمارے نتائج سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران ایک ہزار افراد سے ایک آن لائن سروے کے دوران قیلولے کے حوالے سے مختلف سوالت پوچھے گئے اور ان سے ہیپی نیس اسکور دینے کا بھی کہا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 30 منٹ تک قیلولہ کرنے والے زندگی میں زیادہ خوش باش ہوتے ہیں جبکہ دوپہر کو نہ سونے والے حیران کن طور پر زیادہ دیر تک قیلولہ کرنے والوں سے زندگی میں خوش ہوتے ہیں۔
اس سے قبل جولائی میں سامنے آنے والی ایک امریکی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دوپہر کو 15 سے 30 منٹ کی نیند ذہنی ہوشیاری، یادداشت، ذہنی صلاحیت کو بڑھانے جبکہ مزاج کو خوشگوار بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق قیلولہ لوگوں کے ذہن کے لیے بہت اچھا ہوتا ہے کیونکہ یہ اس کی صفائی کا کام کرتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگر لوگ قیلولے کو عادت بنالیں تو وہ معلومات کو زیادہ تیزی اور موثر طریقے سے ذخیرہ، برقرار اور یاد کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ دوپہر کی یہ مختصر نیند ذہنی صلاحیت پر زبردست مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔
تاہم سب سے ضروری امر یہ ہے کہ دوپہر کی نیند مختصر یعنی آدھے گھنٹے سے زیادہ نہ ہو کیونکہ وہ ذہن کے لیے فائدے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔