• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'مسلمانوں کی نسل کشی کی اطلاعات سے دنیا میں خطرے کی گھنٹیاں بجنی چاہئیں'

شائع August 31, 2019
وزیر اعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ردعمل دیا — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان
وزیر اعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ردعمل دیا — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی کی اطلاعات سے دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھنی چاہئیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے تحت تقریباً 20 لاکھ افراد کو شہریت سے محروم کرنے پر ردعمل دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر جاری بیان میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'ہندوستانی اور عالمی میڈیا میں مودی سرکار کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی کی اطلاعات سے دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھنی چاہئیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ مسلمانوں کے خلاف ایک بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

ریاست آسام میں ’غیر ملکی دراندازوں‘ کو الگ کرنے کے مقصد سے 'این آر سی' کی جاری کی گئی حتمی فہرست میں 3 کروڑ 29 لاکھ لوگوں نے دستاویزات جمع کروائی تھیں، تاہم حتمی فہرست میں 3 کروڑ 11 لاکھ لوگ شامل کیے گئے۔

مزید پڑھیں: بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں سرکاری ملازمین کی بھرتیوں کا منصوبہ

شہریت سے محروم کیے جانے والے افراد میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔

واضح رہے کہ ایک طرف جہاں مقبوضہ کشمیر کے مسلمان بھارت کے ظلم و جبر کا نشانہ بن رہے ہیں، مودی سرکاری نے اب وہیں آسام کے مسلمانوں کا جینا بھی مشکل کردیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی جانب سے شہریت کی فہرست جاری کرنے کے عمل کو ناقدین لاکھوں مسلمانوں کو بھارت سے بے دخل کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

جولائی میں ہندو قوم پرست جماعت سے تعلق رکھنے والے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا تھا کہ پورے ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندہی کر کے انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج

انہوں نے پارلیمان میں کہا تھا کہ حکومت آسام میں اپنی کوششوں کو محدود نہیں رکھے گی بلکہ غیر قانونی تارکین وطن پر سختی کی جائے گی۔

بھارت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی میں کرفیو نافذ ہے جس کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ مواصلات کے تمام ذرائع پر بھی پابندی عائد ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں 27 روز سے جاری کرفیو کے دوران 10 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جاچکا ہے جبکہ سیکڑوں بھارتی فوج کی پیلٹ گنز سے متاثر ہوئے۔

قابض انتظامیہ نے درجنوں حریت و سیاسی رہنماؤں کو یا تو گرفتار یا گھروں میں نظر بند رکھا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024