دانتوں کی تکلیف دہ فلنگ ماضی کا حصہ بننے کے قریب
دانتوں میں فلنگ کرانا ایک عام رجحان ہے جو کہ کافی مہنگا اور تکلیف دہ طریقہ علاج ثابت ہوتا ہے، تاہم یہ طریقہ علاج بہت جلد ماضی کا قصہ بن سکتا ہے کیونکہ سائنسدانوں نے دانتوں کی سطح کو کامیابی سے اگانے کا طریقہ دریافت کرلیا ہے۔
اگرچہ متعدد لیبارٹریوں میں دانتوں کی اوپری حفاظتی تہہ کو دوبارہ بنانے کی کوشش کی ہے، مگر اس کی پیچیدہ ساخت کے باعث ناکامی کا سامنا ہوا۔
دانتوں کی سطح انسانی جسم کا سخت ترین ٹشو ہوتا ہے مگر اسے نقصان پہنچ جائے تو اس کی مرمت ناممکن ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں کیوٹیز کا امنا ہوتا ہے اور اس سے نجات کے لیے دانت نکلوانا پڑتا ہے یا فلنگ کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
فلنگز عام طور پر بیرونی میٹرول یل میٹل، پروسلین یا دیگر سے بنائی جاتی ہے تو وہ دانتوں کی سطح پر مستقل نہیں رہ پاتی اور اکثر ڈھیلی ہوجاتی ہے۔
مگر اب چین کی ژجیانگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین نے ایسا خصوصی جیل تیار کیا ہے جو دانتوں کی مرمت کو ممکن بنائے گا اور فلنگز کی ضرورت سے نجات دلا دے گا۔
محققین نے کیلشیئم اور فاسفورس سے ایک جیل تیار کیا ہے جو دانتوں کی حقیقی سطح کے بلاکس تیار کرتا ہے جس سے دانتوں کی مرمت میں مدد ملتی ہے۔
سائنسدانوں نے اس جیل کو ایسڈ سے متاثر اور مریضوں کے منہ سے نکالے جانے کے بعد آزما کر دیکھا۔
اس جیل کو لگا کر دانتوں کو ایسے سیال کے ڈبوں میں 48 گھنٹے کے لیے رکھ دیا گیا جو انسانی منہ جیسے ماحول کی نقل تھے۔
اس دورانیے کے دوران جیل نے نئی سطح کی نشوونما کو متحرک کیا اور مائیکرو اسکوپی سے دریافت کیا گیا ان میں عام سطح کی طرح کیلشیئم اور فاسفورس کرسٹل کی تہہ بن گئی۔
محققین کے مطابق ایسا عام دانتوں کی نشوونما میں ہوتا ہے، ان کی سطح پر ایسی تہہ ہوتی ہے جس میں کیلشیئم اور فاسفورس کے ذرات ہوتے ہیں، جیل کے استعمال سے اسی وجہ سے تہہ بننے کا عمل شروع ہوا۔
سطح پر یہ نئی کوٹنگ صرف 3 مائیکرو میٹر موٹی تھی جو کہ دانتوں کی صحت مند سطح سے 400 گنا پتلی تھی مگر محققین کا کہنا تھا کہ جیل کا بار بار استعمال اس مرمت شدہ تہہ کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔
اب اس جیل کی آزمائش چوہوں پر کی جارہی ہے اور اس کے بعد توقع ہے کہ لوگوں پر اسے آزمایا جائے گا۔
سائنسدان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس جیل میں موجود کیمیکل محفوظ ہیں اور منہ کے اندر تہہ بنانے کا کام کرسکیں گے، چاہے اس دوران لوگ کھانا بھی کھائیں۔