• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاک فوج نے بھارتی الزامات کو مسترد کردیا

شائع August 29, 2019
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ کے صحافیوں سے بات کی—فائل فوٹو: وکی پیڈیا کامنز
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ کے صحافیوں سے بات کی—فائل فوٹو: وکی پیڈیا کامنز

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے پر بڑھتی کشیدگی کے دوران نئی دہلی کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ ان کے پاس 'معلومات' ہے کہ پاکستان حملے کروانے کے لیے بھارت میں دہشت گردوں کے ذریعے دراندازی کی کوشش کر رہا۔

تاہم پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کے اس دعوے کو مسترد کردیا۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کسی بھی واقعے سے نمٹنے کے لیے تیار تھیں۔

مزید پڑھیں: غیرملکی میڈیا کے نمائندوں کا لائن آف کنٹرول کا دورہ، پاک فوج کی بریفنگ

انہوں نے بھارتی میڈیا کی ان رپورٹس پر ردعمل دیا جس میں نامعلوم بھارتی انٹیلی جنس کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جارہا کہ ریاست مغربی گجرات میں بندرگاہ کے حصوں پر حملے کے لیے مبینہ طور پر پاکستان کے تربیت یافتہ کمانڈوز بھارتی پانیوں میں داخل ہوگئے۔

بھارتی وزارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لاک ڈاؤن کرنے کے بعد 'ایک خطرناک صورتحال' پیدا کرنے کے لیے پاکستان دراندازی کی کوشش کر رہا ہے۔

تاہم پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور ہم نا سمجھ ہوں گے کہ لائن آف کنٹرول کے اُس پار دراندازی کی اجازت دیں۔

رویش کمار کا کہنا تھا کہ پاکستان 'دہشت گردی اور سرحد پار دہشت گردی کو اپنی پالیسی کے طور پر استعمال کر رہا، ہم مسلسل یہ نشاندہی کرچکے کہ یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی اور اپنی سرزمین سے چلنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا جب وزیراعظم عمران خان نے حالیہ دنوں میں بین الاقوامی برادری کو مسلسل اس خطرے سے آگاہ کیا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں 'بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے' کے لیے 'جعلی آپریشن' کرسکتا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا تھا اور مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا تھا، تاہم پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے معاملہ عالمی عدالت انصاف لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024