آپ اپنی زندگی خاص طور پر جوانی کا وقت کیسے گزرتا ہے وہ مستقبل میں ذاتی طور پیشہ وارانہ شخصیت کے طور پر کامیابی کا تعین کرنے لیے اہم ہوتا ہے۔
ماہرین نفسیات کے مطابق جوانی کا دور ایسا فیصلہ کن وقت ہوتا ہے جو آپ کی باقی زندگی کے لیے ایک راہ ہموار کردیتا ہے۔
یہ بات عالمگیر حقیقت ہے کہ ہر فرد شخصی طور پر کچھ حدود رکھتا ہے اور مسلسل اس سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے۔
اپنے آپ کو چیلنج کرنا ہی بہتر اور کامیاب زندگی کی جانب لے جاتا ہے۔
کسی بہتری کے لیے کوئی تبدیلی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی مگر اس کے لیے کی جانے والی کوشش ضرور اہم اور قابل قدر ہے۔
سننے میں چاہے مشکل لگتا ہو مگر اس دور میں کچھ چیزیں، عادتیں یا تبدیلیاں ایسی ہوتی ہیں جن کو اپنا کر آپ آگے کی زندگی کی بنیاد بنا سکتے ہیں۔
اپنے آپ پر یقین مگر حدود سے آگاہی بھی
اپنے خوابوں اور مقاصد کے حصول کا پہلا قدم اس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ آپ ایک انسان ہیں، آپ پرفیکٹ نہیں اور سب کچھ تنہا نہیں کرسکتے۔ ہمیشہ حقیقت پسندانہ سوچ رکھیں، خود پر اتنا دباﺅ نہ ڈالیں کہ چلنا بھی مشکل ہوجائے، خود پر یقین رکھیں کہ آپ اپنی ضروریات کے مطابق کام کرسکتے ہیں، مگر ناکامی سے گھبرائے بھی مت۔ اپنی غلطیوں کو اعتراف کریں، مقاصد طے کریں اور سفر سے لطف اندوز ہوں۔
زندگی سادہ بنائیں
روزمرہ کے معمولات میں ہزاروں چیزیں آپ کی توجہ چاہتی ہیں، جیسے بچوں کے کمرے کو بار بار سمیٹنا، گھر اور دفتر کے کام، کاموں کی ترتیب کے مطابق وقت نکالنا، لوگوں یا رشتے داروں سے ملنا جلنا، بچوں کے اسکول کے کام میں مدد کرنا اور دیگر۔ ایک بات ذہن میں صاف کرلیں، آپ ان میں سے کچھ بھی اس وقت تک نہیں کرسکتے، جب تک آپ کے ذہن میں یہ خیال واضح نہ ہو کہ زندگی، رشتوں اور ماحول کو سادہ کیسے بنانا ہے، کیونکہ اس کے بعد ہی ذمہ داریوں کے بوجھ میں کمی کا احساس ہوتا ہے جبکہ عجلت کے شکار نہیں ہوتے۔
اعتدال پسند ہونا
زندگی گزارنے کے لیے ہم کام کرتے ہیں، میل جول رکھتے ہیں، خاندان کے کام کرتے ہیں، کھانا کھاتے ہیں، خریداری یا ٹیلیویژن دیکھتے ہیں، مگر کسی بھی معاملات میں انتہا پسندی زندگی کے ہر پہلو کو تباہ کردیتی ہے، بس اپنے فہم سے کام لے کر کسی بھی حوالے سے جنون جیسے رویے کی روک تھام کریں۔ جتنا کماتے ہیں اس سے کم خرچ کریں، غذا پر دھیان دیں اور ٹی وی کم دیکھیں، تو درمیانی عمر میں جسم آپ کا شکر گزار ہوگا۔
اپنی زندگی دوسروں کے مطابق مت گزاریں
دیگر افراد کی توقعات اور اقدار کو استعمال کرنا ہوسکتا ہے آسان لگتا ہو مگر ایسا کرنے سے آپ خود کو زندگی میں کبھی بھی مطمئن نہیں پاتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ایک چیز جو آپ کرکے دیگر افراد کی مدد کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزاریں۔ وہ کام نہ کریں جو دیگر افراد کہیں کہ کرنا چاہئے اور دوسروں کی توقعات کا خیال رکھنے کی کوشش نہ کریں، عمر گزرنے کے بعد آپ کو ہاتھ سے نکل جانے والا موقع واپس نہیں ملے گا۔
عمل پر توجہ دیں، کامیابی پر نہیں
زندگی ایک سفر ہے کوئی منزل نہیں، جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ آپ کو اپنی بقا کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہوتا ہے، اس لیے کچھ خراب ہونے پر اس کے نتائج سے توجہ مت دیں، کیونکہ جب آپ نتائج کے بارے سوچیں گے تو ہمیشہ ہی منفی سوچ پیدا ہوگی، یاد رکھیں زندگی پرفیکٹ نہیں ہوتی، تو کامیابی اور ناکامی دونوں کا سامنا ہوتا ہے اور کھلی بانہوں سے ان کے لیے تیار بھی رہنا چاہیے۔
دوسروں کا خیال ان کی توقعات کے مطابق
اگر آپ اپنے پیاروں کے ساتھ سلوک اپنے خیال کے مطابق رکھیں گے تو آپ کو مشکلات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، اس کی بجائے جیسا وہ توقع رکھتے ہیں، ویسا سلوک یا رویہ ان کے ساتھ اختیار کریں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کو فون کرنا پسند نہیں، تو آپ اس خیال سے دوست یا کسی پیارے کو کال نہیں کریں گے، کہ وہ بھی آپ جیسی سوچ رکھتا ہوگا، مگر ایسا ہوتا نہیں۔ دوسروں کی ضروریات کے لیے حساس بننے کی کوشش کریں، اپنے دل کو بڑا کریں اور دوسروں کے ساتھ کچھ اچھا کرنا معمول بنالیں۔
موجودہ لمحے پر توجہ
ماضی میں کیا ہوا، اس کے بارے میں سوچنا بند کردیں یا مستقبل میں کیا ہونے والا ہے، اس کے بارے میں فکرمند مت ہوں۔ آپ حال پر توجہ دیں جس میں اس وقت آپ موجود ہیں اور اس کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔
سوچ کو مثبت بنائیں
آپ کی شخصیت وہ ہوتی ہے جو آپ دن بھر سوچتے ہیں، اگر آپ کے خیالات ہی منفی ہوں تو زندگی میں کچھ زیادہ ہونے کی توقع بھی نہیں کرنی چاہیے، اس کے مقابلے میں زندگی یا حالات کے بارے میں مثبت سوچ ناکامی کو بھی کامیابی میں بدلنے میں مدد دے سکتی ہے، ایک بار اپنی سوچ کو مثبت بنا کر دیکھیں، آپ اس کے جادو سے خود حیران رہ جائیں گے۔
نئی چیزیں سیکھنے سے گھبرائیں مت
سب سے زیادہ دلچسپ افراد وہ ہوتے ہیں جو زندگی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور کسی خول میں بند ہوکر نہیں رہتے، وہ سیکھنے کے مواقع دریافت کرکے اپنی شخصیت کو ذاتی اور پیشہ وارانہ طور پر مزید نکھارتے ہیں، زندگی بھر سیکھنے کا عمل جاری رہنا چاہیے کوئی بھی عمر آپ کو کچھ نیا سیکھنے سے نہیں روکتی۔
عجلت پسندی کی جگہ صبر کو اپنائیں
یقیناً کوئی کام فوری طور پر ہونا ممکن نہیں یا کسی اہم ملاقات کے لیے جلدی سب کو ہوتی ہے، مگر یہ بھی اہم ہے کہ فرسٹریشن کے احساس کو اپنے اوپر قابو پانے نہ دیں۔ رکاوٹیں جیسے سفری تاخیر، لوگوں کی نااہلی یا کوئی بھی وجہ، آپ کے قابو میں نہیں ہوتی، مگر ان مسائل پر بے صبری سے ردعمل سے کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا۔ بے چینی اور بے صبری سے ذہنی تناﺅ پیدا ہوتا ہے جو کہ جسمانی دفاعی نظام کمزور، چڑچڑا، بلڈ پریشر بڑھانے، دل پر بوجھ اور تعلقات خراب کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ تو اپنے کنٹرول سے باہر مشکلات پر صبر سے کام لینا سیکھیں اور کچھ وقت سوچنے کا نکالیں کہ اس میں کیسے بہتری لائی جاسکتی ہے یا گہری سانسیں لیں۔
فیصلہ کرتے ہوئے گھبرانا نہیں
کامیابی کی منازل طے کرنے والے سینکڑوں افراد کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان سب میں ایک عادت مشترک ہوتی ہے اور وہ ہے فیصلہ کرنے سے ہچکچاتے نہیں۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ غلط فیصلہ کرنا کوئی فیصلہ نہ کرنے سے بہرحال بہتر ہوتا ہے۔
سوچ سمجھ کر انتخاب کرنا
3 چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کی زندگی بدل سکتی ہیں اور وہ ہیں دوست، کتابیں اور آپ کے خیالات۔ تو انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کریں اور اچھی سوچ رکھنے والے دوستوں اور خیالات کو مثبت بنانے میں مدد دینے والی کتابوں کو ہی ترجیح دیں۔
ہر وقت شکایات کرنے سے بچنا
ایسے فرد کو کوئی بھی پسند نہیں کرتا جو ہر وقت شکایات کرتا رہتا ہو، اگر آپ اپنے ارگرد دیکھیں تو آپ کو ایسے متعدد افراد نظر آئیں گے جو مشکالت کا شکار تو ہوتے ہیں مگر پھر بھی بہت کچھ اچھا کررہے ہوتے ہیں۔ اپنے مسائل کے لیے دیگر پر الزام عائد نہ کریں، جواز تراشنے سے گریز کریں اور بہت زیادہ حساسیت سے بھی بچیں، ہر وقت کا ڈراما تو کوئی بھی پسند نہیں کرتا۔
شکر گزار ہونا
اللہ نے بہت زیادہ نعمتیں دی ہیں جن کا شکریہ ادا کرنا تو ہم سب پر فرض ہے تاہم ہم اس بارے میں سوچتے بھی نہیں، تاہم جب بھی آپ کو مایوسی کا احساس ہو تو اپنے ارگرد نظر دوڑائیں اور ان چیزوں کو دیکھ لیں جو آپ کے کام آتی ہیں، خوشی دیتی ہیں یا جن کے بغیر زندگی کا تصور ادھورا لگتا ہے، تو شکر گزاری خودبخود پیدا ہونے لگتی ہے، خود سوچیں اگر ہاتھ نہ ہوتے تو پھر یا ٹانگوں سے محروم ہوتے تو زندگی کیسی ہوتی؟ جو لوگ شکر گزاری کی عادت اپنا لیتے ہیں، ان کے اندر زندگی کے لیے اچھی امید بھی بڑھتی ہے۔ اس کے لیے آپ کوئی بھی طریقہ کار اختیار کرسکتے ہیں یا کم از کم اپنے ذہن کے اندر تو ان چیزوں کے لیے شکر گزار ہوں جو زندگی میں آپ کو ملی ہیں۔
ہمت نہ ہارنا
بیشتر افراد آغاز تو اچھا کرتے ہیں مگر اختتام کرنے میں ناکام رہتے ہیں، لوگ شکست کے ابتدائی آثار دیکھ کر ہمت ہار دینے کے عادی ہوتے ہیں۔ تو کبھی اس وقت تک نہ روکیں جب تک آپ کا مقصد پورا نہ ہوجائے، بیشتر کامیاب افراد میں اپنی ناکامیوں کا سامنا کرنے اور ان پر قابو پانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
تبصرے (4) بند ہیں