• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

متحدہ عرب امارات سے غیر قانونی دولت کی نشاندہی میں تعاون کی درخواست

شائع August 24, 2019
بینک اور مالیاتی اکاؤنٹ کی معلومات کا پہلا تبادلہ رواں برس 30 ستمبر کو ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی
بینک اور مالیاتی اکاؤنٹ کی معلومات کا پہلا تبادلہ رواں برس 30 ستمبر کو ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ان تمام پاکستانیوں کی معلومات فراہم کرنے کی باضابطہ درخواست کردی جنہوں نے غیر قانونی دولت چھپانے کے لیے اقامے حاصل کیے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کا قانون غیر ملکی شہریوں کو ایک مقررہ حد سے زائد سرمایہ کاری کی بنیاد پر اقامے کی اجازت دیتا ہے۔

یہ معاملہ اس وقت پاکستان میں اہمیت کی صورت اختیار کر گیا جب یو اے ای کی جانب سے اسلام آباد کو 3 ہزار 620 بینک اکاؤنٹس کے بارے میں بتایا گیا، تاہم اس میں غیر معمولی بیلنس کے حامل اکاؤنٹس کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا 56 ممالک سے غیر ملکی اکاؤنٹس کی معلومات شیئر کرنے کا فیصلہ

اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل ٹیکس ڈاکٹر محمد اشفاق کی جانب سے یو اے ای کی وزارت خزانہ کے انڈر سیکریٹری یونس حاجی الخوری کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا کہ ’یہ نہ صرف ہماری توقعات کے برعکس ہے بلکہ پاکستان کے دیگر تبادلے کے شراکت داروں کے مقابلے میں غیر اہم بھی ہے‘۔

ڈاکٹر محمد اشفاق نے کہا کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ایسے پاکستانیوں سے کوئی مسئلہ نہیں جو قانونی طریقہ کار سے بھیجے گئے فنڈز کے ذریعے یو اے ای میں قانونی طور پر کاروبار کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ان افراد کے حوالے سے سخت تشویش ہے جنہوں نے پاکستان سے غیر قانونی طور پر پیسہ باہر بھیجا اور اسے یو اے ای میں رکھ کر اقامہ کی بنیاد پر رہائش حاصل کر کے چھپے ہوئے ہیں، یہ دونوں ممالک بالخصوص پاکستان کے لیے قابلِ قبول نہیں‘۔

مزید پڑھیں: 30 جون کے بعد بے نامی اثاثوں کے خلاف کارروائی کا اعلان

مراسلے میں اماراتی وزارت خزانہ سے اس معاملے میں تعاون کی درخواست کی گئی جبکہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان موجود ڈبل ٹیکسیشن ٹریٹی کی دفعہ 26 اور 27 باہمی یا یک طرفہ تشویش پر باضابطہ تبادلہ خیال کی حمایت کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مالیاتی چوری روکنے اور ڈبل ٹیکس سے بچنے کے سلسلے میں 13 فروری 1993 کو ایک سمجھوتے پر دستخط کیے گئے تھے، جس کے تحت دونوں ممالک نے خاطر خواہ معلومات کے تبادلے کیے۔

اس کے ساتھ کامن رپورٹنگ اسٹینڈرڈ کے تحت بھی پاکستان اور یو اے ای کے درمیان بینک اور مالیاتی اکاؤنٹس کی معلومات کے خودکار تبادلے کا نظام موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے زیرِ استعمال 18 خفیہ بینک اکاؤنٹس کا انکشاف

اس سمجھوتے کے تحت بینک اور مالیاتی اکاؤنٹ کی معلومات کا پہلا تبادلہ رواں برس 30 ستمبر کو ہوگا۔

اس ضمن میں حکام کا کہنا تھا کہ ستمبر کے اوائل میں ٹیکس عہدیداروں پر مشتمل وفد یو اے ای جا کر اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس دورے کا مقصد معلومات کے تبادلے کی درخواستوں پر عمل تیز کرنا ہے جو وزیراعظم کی منظوری کے بعد طے کیا جائے گا۔


یہ خبر 24 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024