• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
شائع August 22, 2019
نیوز ٹیب کو صحافیوں کی ٹیم اپ ڈیٹ کرے گی—فوٹو: شٹر اسٹاک
نیوز ٹیب کو صحافیوں کی ٹیم اپ ڈیٹ کرے گی—فوٹو: شٹر اسٹاک

دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک گزشتہ چند سال سے روایتی میڈیا کے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔

گزشتہ چند سال سے دنیا بھر کے لوگ معلومات اور خبروں کے حصول کے لیے روایتی میڈیا کے بجائے فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارم پر زیادہ انحصار کرنے لگے ہیں۔

لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر خبروں اور معلومات تک بر وقت رسائی کے بڑھتے انحصار کو دیکھتے ہوئے فیس بک نے روایتی میڈیا کو مزید ٹف ٹائم دینے کے منصوبے کا اعلان کردیا۔

فیس بک نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ سوشل ویب سائٹ پر ‘نیوز ٹیب‘ نامی ایک نئے سیکشن بنانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے جو صارفین کو دنیا کی بڑی اور بریکنگ خبریں بر وقت پہنچائے گا۔

’نیوز ٹیب‘ سیکشن اسی طرح ہی کام کرے گا، جس طرح فیس بک کا ’نیوز فیڈ‘ سیکشن کام کرتا ہے اور صارفین کو دوسرے لوگوں، کمپنیوں اور پیجز کا مواد خود بخود ’ہوم پیج‘ پر دکھائی دینے لگتا ہے۔

اس منصوبے کو روایتی میڈیا کی تباہی قرار دیا جا رہا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
اس منصوبے کو روایتی میڈیا کی تباہی قرار دیا جا رہا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ’نیوز ٹیب‘ کا مواد بھی صارفین کی ’نیوز فیڈ‘ کی طرح دکھائی دے گا اور یہ اسپیشل سیکشن ’فیس بک واچ ‘ کی طرح کام کرے گا۔

اس سیکشن کو اپڈیٹ کرنے اور لوگوں تک برو قت درست، بڑی اور اہم خبریں پہنچانے کے لیے تجربہ کار صحافیوں کی ایک ٹیم کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

صحافیوں کی ٹیم فیس بک صارفین کے لیے ’نیوز ٹیب‘ میں دنیا بھر کی بڑی اور اہم خبریں شامل کرے گی۔

فیس بک کے مطابق ’نیوز ٹیب‘ سیکشن سے جہاں فیس بک صارفین کو برو قت اہم اور بڑی خبروں کی ترسیل ہوگی، وہیں اس سیکشن سے جعلی خبروں کی روک تھام بھی ہوگی۔

فیس بک نے یہ واضح نہیں کیا کہ ’نیوز ٹیب‘ کے لیے امریکا کے علاوہ دیگر کن ممالک میں صحافیوں کی ٹیم بنائی جائے گی، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکا کے علاوہ یورپ اور مشرقی ایشیا میں صحافیوں کی ٹیم بنائی جائے گی۔

میڈیا سے وابستہ افراد نے فیس بک کے اس منصوبے کو روایتی میڈیا کے لیے تباہی قرار دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس سیکشن سے دنیا کے کروڑوں افراد روایتی میڈیا کے بجائے فیس بک کو ہی معلومات اور خبروں کا ذریعہ بنائیں گے، جس سے روایتی میڈیا کی اہمیت ختم ہوجائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا آنے کی وجہ سے روایتی میڈیا پہلے ہی مسائل اور چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، کیوں کہ بہت ساری خبریں روایتی میڈیا پر آنے سے قبل ہی سوشل میڈیا کے ذریعے صارفین تک پہنچ جاتی ہیں۔

نیوز ٹیب متعارف کرائے جانے کے لوگ فیس بک پر ہی انحصار کریں گے، ماہرین—فوٹو: شٹر اسٹاک
نیوز ٹیب متعارف کرائے جانے کے لوگ فیس بک پر ہی انحصار کریں گے، ماہرین—فوٹو: شٹر اسٹاک