• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بھارت نے بالآخر سیلاب سے متعلق معلومات فراہم کردیں

شائع August 21, 2019
حکام کے مطابق بھارتی کمشنر برائے انڈس واٹرز نے 50 ہزار کیوسک پانی کے دریائے ستلج میں اخراج کے حوالے سے معلومات فراہم کردیں — فائل فوٹو/پی پی آئی
حکام کے مطابق بھارتی کمشنر برائے انڈس واٹرز نے 50 ہزار کیوسک پانی کے دریائے ستلج میں اخراج کے حوالے سے معلومات فراہم کردیں — فائل فوٹو/پی پی آئی

لاہور: بھارت نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے ستلج میں پانی کے حالیہ اخراج کے حوالے سے معلومات پاکستان کو فراہم کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انڈس واٹرز کے پاکستان میں قائم دفتر کے سینئر حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے 1989 میں ہونے والے ایڈوانس فلوڈ انفورمیشن ایگریمنٹ (اے ایف آئی اے) کے تحت اپنی ذمہ داری پوری کرنے سے انکار کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارتی کمشنر برائے انڈس واٹرز نے ہم سے پیر کی رات کو رابطہ کیا اور 50 ہزار کیوسک پانی کے دریائے ستلج میں اخراج کے حوالے سے معلومات فراہم کیں'۔

مزید پڑھیں: دریائے ستلج میں سیلاب کا خطرہ، لوگ نقل مکانی پر مجبور

پاکستان کے ایڈیشنل کمشنر برائے ستلج شیراز میمن کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت بھارت ایسی غیر معمولی صورتحال کے بارے میں پاکستان کو معلومات فراہم کرنے کی ذمہ داری نبھانے کا پابند ہے اور 50 ہزار کیوسک کے ستلج میں اخراج کے حوالے سے معلومات اس ہی بنیاد پر کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت سے موصول ہونے والے خط میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اے ایف آئی اے کی تجدید یا اس پر بحث کے لیے وہ تیار ہیں یا نہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'بھارت اس معاہدے کی تجدید کو گزشتہ دو مہینوں سے نظر انداز کر رہا ہے، اسی طرح بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان سے پانی کے بہاؤ کی معلومات بھی مئی کے مہینے سے نہیں فراہم کی تھیں اور اب جاکر انہوں نے کچھ معلومات فراہم کی ہیں'۔

شیراز میمن کا کہنا تھا کہ '30 سال قبل پاکستان اور بھارت نے ایف آئی اے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت وہ دونوں مشرقی دریاؤں میں پانی کے اخراج کی معلومات فراہم کرنے کے پابند تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اے ایف آئی اے پر دستخط 1988 میں راوی میں 4 لاکھ کیوسک پانی چھوڑنے کے پیش نظر کیے گئے تھے اور انڈس واٹر کمیشن بھارت کو پابند کرتی ہے کہ غیر معمولی پانی کے اخراج کے حوالے سے پاکستان کو معلومات فراہم کی جائیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'بھارتی ہم منصب اے ایف آئی اے کے حوالے سے سالانہ اجلاس کا انعقاد کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے جبکہ ہم نے انہیں بارہا درخواست کی ہے اور وہ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پاکستانی دریاؤں میں سیلاب کا خطرہ

دریں اثنا محکمہ موسمیات کے فلوڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا (قصور) میں سیلاب کا خدشہ ہے۔

ایف ایف ڈی کی چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر عظمت حیات خان کا کہنا تھا کہ بھارت نے 24 گھنٹوں کے دوران 2 ڈیموں سے ایک لاکھ 58 ہزار کیوسک پانی چھوڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گنڈا والا سنگھ، جہاں سے دریائے ستلج پاکستان میں داخل ہوتا ہے، دن 4 بجے کے قریب 48 ہزار کیوسک (کم درجے کے سیلاب) کی صورتحال تھی جبکہ اس میں اضافہ ہوتا رہا اور اخراج ایک لاکھ 40 ہزار کیوسک تک پہنچنے کی توقع ہے جس کے بعد اس میں آہستہ آہستہ کمی آئے گی۔

بعدازاں سیلاب 23 اگست کو سلیمان کی پہنچے گا جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 30 ہزار کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔

26 اگست کو اسلام ہیڈورکس پر بہاؤ 70 ہزار سے ایک لاکھ کیوسک ہوگا۔

پنجاب حکومت کے حکام کا کہنا تھا کہ ستلج میں بہاؤ دریا کے کنارے آباد لوگوں کے لیے مسئلہ بن سکتا ہے تاہم ان کی حفاظت کے لیے تمام تر اقدامات کرلیے گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024